Sunday, March 10, 2019

ماہ رجب اور دورحاضر کے مسلمان


ماہ رجب اور دورحاضر کے مسلمان
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹر،شمالی طائف(مسرہ)

اللہ نے سال کے بارہ مہینے کائنات کی تخلیق سے ہی متعین فرمادئے ، ان میں چار مہینوں کو اسی دن سے حرمت بخشی ہے جنہیں اشھرم حرم (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم، رجب) کہا جاتا ہے ۔ حرمت والے چار مہینوں میں رجب بھی ایک مہینہ ہے ۔ فرمان الہی ہے :
إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُۚفَلَاتَظْلِمُوافِيهِنَّ أَنفُسَكُمْۚوَقَاتِلُواالْمُشْرِكِينَ كَافَّةً كَمَا يُقَاتِلُونَكُمْ كَافَّةً ۚوَاعْلَمُواأَنَّاللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ (التوبة:36)
ترجمہ : مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے ، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے ، ان میں سے چار حرمت وادب کے ہیں ۔ یہی درست دین ہے ۔ تم ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرواور تم تمام مشرکوں سے جہاد کرو جیسے کہ وہ تم سب سے لڑتے ہیں اور جان رکھو کہ اللہ تعالی متقیوں کے ساتھ ہے ۔
اور حدیث میں حرمت والے مہینوں کی وضاحت اس طرح آئی ہے ۔ نبی کا فرمان ہے :
السنةُ اثنا عشرَ شهرًا منها أربعةُ حُرُمٌ : ثلاثةٌ مُتوالياتٌ : ذو القَعدةِ وذو الحَجَّةِ والمُحرَّمُ ، ورجبُ مُضرَ ، الذي بين جُمادَى وشعبانَ .(صحيح البخاري:4406)
ترجمہ: سال بارہ ماہ کا ہے۔ اس میں چار مہینے حرمت والے ہیں، تین تو مسلسل ہیں: ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم اور ایک رجب ہے جو جمادی الآخره اور شعبان کے درمیان ہے۔
یہاں جمادی سے مراد جمادی الآخره ہے کیونکہ اس کے اور شعبان کے درمیان ہی رجب آتاہے۔
قرآنی آیت اور صحیح بخاری کی حدیث سے معلوم ہوا کہ رجب اشھر حرم یعنی چار حرمت وادب کے ماہ میں سے ہے ۔ اس ماہ کا تقاضہ ہے کہ اس میں فتنہ وفساد، قتل وغارت گری اور ظلم وتعدی سے باز رہا جائے ، ایسا نہیں ہے کہ معصیت ،فساد ، ظلم اور قتل صرف انہیں مہینوں میں ممنوع ہے بلکہ مراد یہ ہے کہ ان مہینوں میں سختی کے ساتھ ممنوع ہے ۔
آج کے بہت سارےمسلمان اس حرمت والے مہینے کا احترام تو کجا اوہام وخرافات اور شرک وبدعات میں بری طرح ملوث ہیں۔صرف اختصار کے ساتھ مختصر فہرست پیش کرتا ہوں ، اس پہ کافی کچھ لکھا گیا ہےاس وجہ سے طوالت سے بچ رہا ہوں اور دلائل کی طرف محض اشارہ کررہاہوں۔
(1) اس ماہ کا نام رجب تعظیم کی وجہ سے پڑا ہے ،قبیلہ مضر اس کی تعظیم زیادہ کرتے تھے اس وجہ سے رجب مضر بھی کہا جاتا ہے۔ بدعتیوں کے یہاں بھی کثرت تعظیم کے باعث یہ مہینہ رجب المرجب سے مشہور ہےاور ان کی تعظیم اپنے مخصوص انداز میں شرکیہ اور بدعیہ اعمال انجام دینا ہے۔
(2) لوگوں میں یہ میسیج گردش کررہا ہے کہ نبی نے فرمایاجس نے اس ماہ کی مبارکباد دی اس پر جہنم کی آگ حرام ہوجاتی ہے ، یہ جھوٹی بات ہے اور نبی کی طرف جھوٹی بات منسوب کرنے والا جہنم میں جائے گا۔
(3) رجب کی آمد سے پہلے ہی عموما اور چاند نکلنے پر خصوصا یہ دعا"اللهم بارِكْ لنا في رجبٍ وشعبانَ ، وبلِّغنا رمضانَ"(اے اللہ! ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا دے) چاروں طرف پڑھی اور پھیلائی جاتی ہے جبکہ یہ دعا ضعیف ہے اور ضعیف حدیث کودلیل نہیں بناسکتے ہیں ۔ (ضعیف حدیث کے لئے دیکھئے ضعیف الجامع : 4395)
(4)رجب کے مہینے میں مخصوص قسم کی مختلف نمازیں ادا کی جاتی ہیں مثلا پہلے رجب کو ہزاری نماز،پہلی شب جمعہ کو صلاۃ الرغائب(اللہ کی یاد میں مست رہنے والوں کی نمازجو مغرب وعشاء کے درمیان پڑھی جاتی ہے)یعنی بارہویں نماز،پندرہویں رجب کو ام داؤد کی نمازاور ستائیسویں رات کو شب معراج کی نماز ۔ یہ ساری نمازیں بدعتی ہیں کیونکہ ان سب کی کوئی دلیل شریعت میں وارد نہیں ہے، نبی کا فرمان ہے جس نے دین میں کوئی ایسا کام کیا جو دین میں سے نہیں ہے وہ مردود ہے ۔
(5) ماہ رجب میں مخصوص قسم کے روزے رکھ کر مخصوص اجر کی امید کی جاتی ہے جیساکہ لوگوں میں مشہور ہے کہ رجب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کفارہ ہے اور دوسرے دن کا روزہ دوسالوں کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کفارہ ہے ،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفارہ ہے ۔اسی طرح ستائیس کولکھی اور ہزاری روزے رکھ کر ہزاروں لاکھوں ثواب کی امید کی جاتی ہے جبکہ یہ روزے رسول اللہ سے ثابت نہیں ہیں اور جو عمل رسول اللہ سے ثابت نہیں وہ باطل ومردود ہے۔
(6) رجب کے مہینے میں کثرت سے عمرہ کرنازیادہ ثواب کا باعث خیال کیاجاتا ہے جبکہ صحیح روایات سے معلوم ہے کہ نبی نے رجب میں کبھی عمرہ ہی نہیں کیا اور جتنے عمرہ کئے سب ذوالقعدہ میں ادا کئے۔
(7) رجب کی مشہور ترین بدعات میں بائیس رجب کو جعفرصادق کے نام سے کونڈے بھرنا ہے ۔ کونڈے بھرکر جعفر صادق کے توسل سے مانگی گئی ہرمراد پوری ہونے کا عقیدہ رکھا جاتا ہے ۔ یاد رہے یہ غیراللہ کی نذر ہے جو کہ حرام اور شرک ہے، نذر عبادت ہے اور یہ محض اللہ کے لئے مانی جائے گی۔
(8) رجب کی ستائیس تاریخ بھی بدعتیوں کے نزدیک کافی اہم ہے ۔ اس تاریخ کو شب معراج کا جشن مناتے ہیں ،قمقموں سے گھروں کو روشن کرتے ہیں،شب بیداری کرتے ہیں ،شب معراج کے نام سے محفل قائم کرتے ہیں اور شب معراج کی عبادت کرتے ہیں ۔عورت کے مشابہ دوباز والے براق کے نام سے تصویر بناتے ہیں ۔اسلام میں نہ جشن معراج ہے، نہ اس رات شب بیداری ہے ، نہ چراغاں اور نہ ہی کوئی مخصوص عبادت ہے پھر کوئی مسلمان اپنے من سے یہ سارے کام کیسے انجام دے سکتا ہے؟۔
(9) ان سب کاموں کے علاوہ بھی بہت سارے خرافات انجام دئے جاتے ہیں مثلا ارواح کی طرف سے خیرات کرنا، اجمیر کا سفر کرکے معین الدین چشتی کے مزار پہ میلہ ٹھیلہ لگانا، قبروں کا سجدہ وطواف اور ان پہ چادر وپھول چڑھانا،مخصوص پکوان پکانا، تبرک کی نیت سے رجب کی انگوٹھی پہننااور مخصوص قسم کے اوراد وظائف کا اہتمام کرنا وغیرہ ۔
(10) اس ماہ میں انجام دئے جانے والے مذکورہ سارے اعمال مردوں وباطل ہیں کیونکہ یہ نہ اللہ کےمقدس فرامین میں ہیں اور نہ ہی رسول اللہ کی پاگیزہ تعلیمات میں ہیں ۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم رجب میں نفلی نماز نہیں پڑھ سکتے ،یا نفلی روزے نہیں رکھ سکتے اور عمرہ یا عبادات وصدقات کرنا منع ہے ۔ جس طرح اعمال صالحہ دوسرے ماہ میں انجام دیتے ہیں اس ماہ میں بھی انجام دے سکتے ہیں یعنی نفلی نمازیں، سومورا، جمعرات ، ایام بیض کے روزے ، قضا روزے، ذکر، تلاوت، عمرہ،صدقات وغیرہ ۔تاہم کوئی عبادت مخصوص طرز پر اور تاریخ و وقت متعین کرکے نہیں ادا کرسکتے ہیں جیساکہ بدعتی لوگ کرتے ہیں ۔
(11) بہت سارے لوگ آپ کو رجب کے فضائل میں مختلف قسم کی احادیث دکھائیں گے ، آپ ان سے دھوکہ نہ کھائیں اور مختصر ا ذہن میں یہ بات رکھیں کہ رجب ایک حرمت والا مہینہ ہے اور اس حرمت کے ماسوا اس ماہ میں مخصوص نماز، مخصوص روزے، مخصوص دعا، مبارکبادی والی تمام احادیث یا تو ضعیف ہیں یا من گھرنت ہیں ۔
(12) ایک آخری اہم بات یہ بتانے لگا ہوں کہ رجب حرمت والا مہینہ ہونے کے باعث اس ماہ میں شرک وبدعات اور ہرقسم کی معصیت سے بچنا ہمارے لئے نہایت ہی ضرور ی ہے ، کس قدر المیہ ہے کہ ابتدائے آفرینش سے نیک وبد سب نے اشھر حرم کا احترام کیا اور آج کامسلمان کس قدر گیا گزرا ہے کہ وہ حرمت کی ساری حدیں پار کرگیا ہے ۔اللہ نے حکم دیا کہ حرمت والے مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرواور ظلم میں شرک وبدعت کے ساتھ ہر قسم کی معصیت شامل ہے ۔
اللہ امت مسلمہ کو دین کی سمجھ عطا فرمائے اور شرک وبدعت سے بچاکر ایک پلیٹ فارم پر جمع کردے ۔آمین

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔