Saturday, January 16, 2016

قیامت میں سب سے پہلی پوچھ


قیامت میں سب سے پہلی پوچھ
====================
shaikh mera ek saawaal hai
hadees hai k roze jaza k din sab se pehle namaaz k bare me pooch taach hogi (saawaal hoga)
lekin ye barelioun aur deobandio se bhi yehi saawaal hoga jab k inka aqeeda kufriya aur shirkiya hota hai
jab k Islam me sab se pehle aqeeda durust kiya jata hai (Taugheed)uske baad namaaz roza hujj zakat ki baari aati hai.
to kia in logo se sab se aqeede k bare me saawaal nahi hoga
ya phir is bare me bhi koi hadees hai k sab se pehle aqeede ka saawaal hoga.
shaikh is bare me tashaffi bakhs jawaab den.
jazakallah khair.

سائل : ڈاکٹر عبدالخالق ممبئ


الجواب بعون اللہ الوھاب

سب سے پہلے یہ جان لیں کہ حقوق العباد سے متعلق سب سے پہلے خون ناحق کے متعلق سوال ہوگاجیساکہ بخاری کی روایت ہے ۔
عن عَبْدَ اللَّهِ بن مسعود رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ بِالدِّمَاءِ (6533)
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن سب سے پہلے لوگوں کے درمیان خون ناحق کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا.
اور حقوق اللہ میں سے سب سے پہلے نماز کے متعلق سوال ہوگا۔ متعدد احادیث اس پہ دلالت کرتی ہیں  مثلا
عن أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ عَمَلِهِ صَلَاتُهُ فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ ، فَإِنْ انْتَقَصَ مِنْ فَرِيضَتِهِ شَيْءٌ قَالَ الرَّبُّ عَزَّ وَجَلَّ : انْظُرُوا هَلْ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَيُكَمَّلَ بِهَا مَا انْتَقَصَ مِنْ الْفَرِيضَةِ ؟ ثُمَّ يَكُونُ سَائِرُ عَمَلِهِ عَلَى ذَلِكَ (صحيح الترمذي:413)
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے ہوئے سنا : قیامت کے دن سب سے پہلے انسانی اعمال میں سے نماز کا حساب ہوگا،اگر وہ صحیح ہوئی تو اسے کامیاب وکامران قراردیا جائے گا اور اگر اس کامعاملہ خراب ہواتو انسان خسارے میں رہے گا۔اگر اس فریضہ میں کچھ کوتاہی ہوئی تو سنن و نوافل سے اس کی تلافی کردی جائے گی۔ اسی طرح دیگر اعمال کا محاسبہ ہوگا۔
اب اس کے بعد یہ سمجھیں کہ کسی بھی عمل کی قبولیت کے لئے تین شرائط ہیں :
(1)نیت کا خالص ہونا:دلیل
 إنما الأعمال بالنيّات" (صحیح بخاری، کتاب الایمان)
ترجمہ : نبی ﷺنے فرمایا : "بے شک اعمال کا دارو مدار نیت پر ہے "
2- عقیدہ توحید ہونا:دليل
اللہ تعالی کا فرمان: : وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ (الانعام: ٨٨ )
ترجمہ : ہم شرک کرنے والے کے تمام اعمال برباد کر دیں گے .
3- عمل کا سنت کے مطابق ہونا :دلیل
من عمل عملا لیس علیہ امرنا فہورد(صحیح بخاری:7962 )
ترجمہ : وہ عمل جس پر میرا حکم نہیں ، مردود ہے.

جن لوگوں کا عمل ان صفات سے خالی ہوگا ان کا عمل اللہ کے یہاں قبول ہی نہیں ہوگا اور جن کا عمل اللہ کے یہاں مقبول ہی نہیں ان کا معاملہ سخت ہوگا۔
اللہ تعالی ہمارے حساب و کتاب آسان بنائے ۔ آمین

کتبہ
مقبول احمد سلفی  

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔