الٹے جوتا کا حکم
============
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ اگر جوتے کا تلوا آسمان کی طرف ہو
جائے تو یہ کیا ناجائز ہے؟
سائل : بٹ راجا حامد ،سری نگر ، جمووکشمیر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ :
الٹے جوتے کے متعلق لوگوں میں بڑی غلط
فہمیاں ہیں ۔
(1) کوئی اسے ناجائز کہتا ہے ۔
(2) کوئی اسے مکروہ کہتا ہے ۔
(3) کوئی اسے حرام کہتا ہے ۔
(4) کوئی اس سے نحوست لیتا ہے ۔
(5) کوئی اسے رزق میں تنگی کا سبب سمجھتا
ہے ۔
(6) کوئی یہ کہتا ہے کہ جوتا الٹا ہونے
سے گھر میں فرشتہ داخل نہیں ہوتا ۔
(7) کوئی کہتا اللہ تعالی اس گھر کی طرف
نہیں دیکھتا ۔
(8) کوئی کہتا ہے کہ جوتے کا نچلا حصہ
آسمان کی طرف ہونا مکروہ ہے اس لئے جلدی سے اسے پلٹ دینا چاہئے ۔
اس قسم کی متعدد باتیں لوگوں میں بائی
جاتی ہیں حالانکہ ان باتوں کی اسلامی اعتبار سے کوئی حقیقت نہیں ۔
نبی ﷺ کے زمانے میں بھی جوتا تھا مگر آپ
ﷺ سے ، صحابہ کرام سے یا ائمہ اربعہ سے اس قسم کی کوئی بات منقول نہیں ہے ۔
ابن عقیل حنبلی ؒ نے کتاب الفنون میں لکھا
ہے :
"والويل لمن رأوه أكب رغيفا على وجهه،أو
ترك نعله مقلوبة ظهرها إلى السماء"۔(الآداب الشرعية1 /268-269)
ترجمہ : بربادی ہے اس کے لئے جس نے الٹی
ہوئی روٹی دیکھی یا پلٹا ہوا جوتا جس کی پیٹھ آسمان کی طرف ہو اسے چھوڑدیا۔
اس کلام میں بہت سختی ہے ، قرآن و حدیث
کی روشنی میں اس کلام کی کوئی حیثیت نہیں رہتی ۔
نبی ﷺ جوتے میں نماز پڑھتے تھے ۔انس بن
مالک رضی اللہ عنہ سوال کیا گیا ؟
أكان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في
نعليه؟ قال:نعم [رواه البخاري: 386]
ترجمہ:کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے
جوتوں میں نماز پڑھتے تھے ، کہنے لگے ہاں۔
ظاہر سی بات ہے جوتے میں نماز پڑھتے ہوئے
جوتا پلٹے گا ۔
اس لئے الٹے جوتے کے متعلق مذکورہ بالا
باتیں کرنا ٹھیک نہیں ہے البتہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ چونکہ جوتے کے نچلے حصے میں گندگی
لگی ہوتی ہے بنابریں الٹے جوتے کو پلٹ دیا جائے تاکہ لوگ اس سے گھن نہ محسوس کریں
۔
واللہ اعلم
کتبہ /مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔