Sunday, January 24, 2016

عالم کو مولانا کہہ سکتے ہیں تو غیراللہ کو داتا کیوں نہیں؟


عالم کو مولانا کہہ سکتے ہیں تو غیراللہ کو داتا کیوں نہیں؟
======================
مقبول احمد سلفی

آج کل تقریبا ہر طبقے میں اردو زبان میں ’مولانا‘ عالم دین کے لیے احترام کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

اور لفظ مولی کے کئی معانی ہیں، ان میں سے چند:رب ، مالک حقیقی ، آقا ، غلام ،مددگار، کارساز، رشتہ دار ، دوست، حافظ غیرہ,,,,
لہذا معنی اول کے علاوہ باقی معنی میں‌ عالموں کے لئےاستعمال کرنے میں‌ کوئی حرج نہیں ہے ۔ کیونکہ قرآن میں اللہ کے علاوہ کے لئے بھی مولی استعمال ہوا ہے اور خود رسول اللہ ﷺ نے استعمال کیا ہے ۔

چنددلائل ملاحظہ فرمائیں:

(1) يَومَ لا يُغنى ((مَولًى)) عَن ((مَولًى)) شَيـًٔا وَلا هُم يُنصَرونَ {القرآن -44:41}
ترجمہ : جس دن کوئی ((دوست)) کسی ((دوست)) کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کو مدد ملے گی۔

(2) ذٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ ((مَولَى)) الَّذينَ ءامَنوا وَأَنَّ الكٰفِرينَ لا ((مَولىٰ)) لَهُم {القرآن-47:11}
ترجمہ : یہ اس لئے کہ جو مومن ہیں ان کا اللہ ((کارساز)) ہے اور کافروں کا کوئی ((کارساز)) نہیں.

(3)ولکل جعلنا موالی مماترک الوالدان والاقربون۔ (النساء:۳۳)
ترجمہ:۔”اور ہر کسی کے لئے ہم نے مقرر کردیئے ہیں وارث اس مال کے کہ چھوڑ مرے ماں باپ اور قرابت والے۔“

(4)مأواکم النار ہی مولاکم وبئس المصیر۔“ (الحدید:۱۵)
ترجمہ:تم سب کا گھر دوزخ ہے وہی ہے رفیق تمہاری اور بُری جگہ جاپہنچے۔

(5) وَقَالَ لِعَلِيٍّ أَنْتَ مِنِّي وَأَنَا مِنْكَ وَقَالَ لِجَعْفَرٍ أَشْبَهْتَ خَلْقِي وَخُلُقِي وَقَالَ لِزَيْدٍ أَنْتَ أَخُونَا وَمَوْلَانَا (صحیح البخاری كِتَاب الصُّلْحِ ج:۱‘ ص:۵۲۸)
ترجمہ : نبی ﷺ نے حضرت علی سے فرمایاتم مجھ سے ہو اور میں تم میں سے ہوں، اور جعفر سے فرمایا:تم میری سیرت و صورت کے مشابہ ہو، اور زید سے فرمایا: تم میرے بھائی اور آزاد کردہ غلام ہو۔

(6)من کنت مولاہ فعلی مولاہ [مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 2941 (67970)]
ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جس کا محبوب ہوں تو علی بھی اس کا محبوب ہونا چاہئے ۔

ان کے علاوہ بے شمار دلائل ہیں جن کا شمار یہاں مشکل ہے ۔

نتیجہ کے طور پر آخر میں یہ کہا جائے گاکہ بے شک حقیقی مولیٰ اللہ تعالیٰ ہی ہےاور کمال ولایت اسی کو زیبا ہے‘ جس معنی میں اللہ تعالیٰ کو ”مولیٰ“ کہا جاتا ہے،اس معنی میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو ”مولیٰ“ یا ”مولانا“کہنا جائز نہیں لیکن مولی کے دوسرے معنی کے لحاظ سے علمائے کرام بھی کو مولیٰ کہا جاسکتا ہے ۔

جہاں تک مسئلہ لفظ داتا کا ہے تو صوفیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ کے علاوہ وفات یافتہ بزرگان یا اولیاء بھی مدد کرتے ہیں جوکہ شرک ہے ۔
اولا اس لئے کہ میت کو مدد کے لئے پکارنا شرک ہے ۔
ثانیا اس لئے کہ دینے والا (وھاب) اللہ تعالی ہے ، لہذا داتا بھی اللہ ہی ہے ، کسی اور کو داتا سمجھنا شرک ہے ۔

واللہ اعلم


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔