Wednesday, January 20, 2016

سفید بالوں کے احکام :

سفید بالوں کے احکام :
===============
تحریر:ابراہیم بن بشیر الحسینوی

اس کی درج ذیل صورتیں ہیں:
1-سفید بالوں کو اکھیڑنا 2-سفید بالوں کو رنگ کرنا۔

(1) سفید بالوں کو اکھیڑنا حرام ہے ۔
عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ((لا تنتفوا الشیب فإنہ نور المسلم)) إلخ سفید بالوں کو نہ اکھیڑو کیونکہ بڑھاپا (بالوں کا سفید ہونا) مسلمان کے لئے نورہے جو شخص حالتِ اسلام میں بڑھاپے کی طرف قدم بڑھاتا ہے (جب کسی مسلمان کا ایک بال سفید ہوتا ہے ) تو اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتا ہے اور اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے اور اس کا ایک درجہ بلند کردیتا ہے ۔ “
(ابوداود: ۴۲۰۲ و سندہ حسن، ابن عجلان صرح بالسماع) امام ترمذی (۲۸۲۱) نے اس حدیث کو حسن کہا ہے ۔

(2) سفید بالوں کو رنگنا۔
بالوں کو رنگنا خضاب کہلاتا ہے اور اس کی درج ذیل صورتیں اور قسمیں ہیں:
1-رسول اللہ ﷺ نے بالوں کو رنگنے کا حکم دیا ہے ۔
سیدنا ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : ((غیر و الشیب ولا تشبھوا بالیھود)) بڑھاپے (بالوں کی سفیدی) کو (خضاب کے ذریعے ) بدل ڈالو اور (خضاب نہ لگانے میں) یہودیوں کی مشابہت نہ کرو۔ (الترمذی: ۱۷۵۲ و قال : “حسن صحیح وسندہ حسن”)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہودی اور نصرانی (عیسائی) خضاب نہیں لگاتے لہٰذا تم ان کے خلاف کرو(تم خضاب لگاؤ) (صحیح البخاری : ۵۸۹۹ ، صحیح مسلم: ۲۱۰۳)
2- مہندی کا خضاب(رنگ) لگانا یا مہندی میں کوئی چیز ملا کر سفید بالوں کو رنگین کرنا بھی جائز ہے ۔
3- زرد خضاب لگانا بھی ٹھیک ہے ۔
سیدنا ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ “رسول اللہ ﷺ دباغت دیئے ہوئے اور بغیر بال کے چمڑے کا جوتا پہنتے تھے اور اپنی ریش مبارک (داڑھی) پر آپ ورس (ایک گھاس جو یمن کے علاقے میں ہوتی تھی) اور زعفران کے ذریعے زرد رنگ لگاتے تھے ” (ابوداود : ۴۲۱۰ وسندہ حسن ، النسائی : ۵۲۴۶)
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ نے بعض دفعہ سرخ اور زرد خضاب لگایا ہے اور بعض دفعہ نہیں بھی لگایا۔ نیز دیکھئے فتح الباری (۳۵۴/۱۰)
شیخ نور پوری حفظہ اللہ لکھتے ہیں :”احادیث میں رسول اللہ ﷺ کے بالوں کو رنگنے کا بھی ذکر ہے اور نہ رنگنے کا بھی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ کے رنگنے سے تعلق امرندب پر محمول ہے البتہ کل کے کل بال سفید ہوجائیں کوئی ایک بال بھی سیاہ نہ رہے تو پھر رنگنے کی مزید تاکید ہے ۔” (احکام و مسائل شیخ نورپوری ۵۳۱/۱)
4- سفید بالوں میں سیاہ خضاب (رنگ) لگانا درج ذیل دلائل کی روشنی میں حرام ہے :
(الف)سیدنا جابر بن عبداللہ ؓسے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن سیدنا ابوبکرؓ کے والد ابوقحافہؓ کو لایاگیا، ان کے سر اور داڑھی کے بال بالکل سفید تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : “غیر واھذا بشیئ و اجتنبوا السواد“ اس کا رنگ بدلو اور کالے رنگ سے بچو۔ (صحیح مسلم : ۵۵۰۹/۲۱۰۲)
(ب)سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “ایسی قومیں آخر زمانہ میں آئیں گی جو کبوتر کے پپوٹوں کی طرح کالے رنگ کا خضاب کریں گی وہ جنت کی خوشبوتک نہ پائیں گی”(ابوداود: ۴۲۱۲ وسندہ صحیح، النسائی: ۵۰۷۸)
]اس کا راوی عبدالکریم الجزری (مشہور ثقہ ) ہے ۔ دیکھئے شرح السنہ للبغوی ۹۲/۱۲ ح ۳۱۸۰[

درج ذیل علامء نے بھی کالے خضاب کو دلائل کی روشنی میں حرام قرار دیا ہے :
1-امام نووی (شرح مسلم: ۱۹۹/۲) 2-حافظ ابن حجر (فتح الباری : ۵۷۶/۶)
3-ابوالحسن سندھی (حاشیہ ابن ماجہ: ۱۶۹/۴) 4-عبدالرحمٰن مبارکپوری (تحفۃ الاحوذی : ۵۷/۳)

تفصیل کے لئے دیکھیں (سیاہ خضاب کی شرعی حیثیت از امام بدیع الدین شاہ راشدی )


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔