Tuesday, January 19, 2016

1400 سال پرانے اردن کے درخت کی حقیقت

1400 سال پرانے اردن کے درخت کی حقیقت
===================

کوئی ایسا ثبوت اس درخت کے متعلق نہیں ملتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کے سفر کے وقت اردن کے ایک درخت کے لئے دعا کی تهی. 

یہ خبر سوشل میڈیا پہ پهیلی کافی ہوئی ہے ، عربی ویب پر بهی کثرت سے اسے شیر کیا گیا ہے مگر اس کے لئے کوئی ٹهوس دلیل نہیں ملتی، بغیر ٹهوس دلیل کے کسی چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا روا نہیں ہے. 
اگر فرض کرلیں کہ یہ وہی درخت ہے جس کے لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی تهی پهر بهی اس کے پاس جانا اس سے برکت حاصل کرنا اسلام میں ناجائز ہے. مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ لوگ اس درخت کے پاس آتے ہیں جس کے نیچے بیعت کی گئی تهی تو آپ نے اسے کاٹنے کا حکم فرمایا. 
لہذا اس کو عام کرنے سے پرہیز کیا جائے ، تاکہ بدعت کو شہ نہ ملے.
الحفظ و الامان

مقبول احمد سلفی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔