Tuesday, December 29, 2015

قبر پہ چادر چڑھانا

قبر پہ چادر چڑھانا


بعض قبوری حضرات قبر پہ چادر چڑھانے کے جواز میں ایک حدیث پیش کرتے ہیں جو مسلم اور ترمذی وغیرہ میں ہے ۔ ترمذی شریف میں حدیث اس طرح ہے ، اردو ترجمہ:
"عثمان بن فرقدکہتے ہیں کہ میں نے جعفربن محمدسے سناوہ اپنے باپ سے روایت کررہے تھے جس آدمی نے رسول اللہ ﷺکی قبر بغلی بنائی ، وہ ابوطلحہ ہیں اور جس نے آپ کے نیچے چادر بچھائی وہ رسول اللہ ﷺ کے مولی ٰشقران ہیں،جعفر کہتے ہیں:اورمجھے عبید اللہ بن ابی رافع نے خبردی وہ کہتے ہیں کہ میں نے شقران کو کہتے سنا: اللہ کی قسم! میں نے قبر میں رسول اللہ کے نیچے چادر بچھائی تھی"۔
حدیث کی وضاحت  : یہ چادرجھالردارتھی جسے شقران نے قبرمیں نبی اکرمﷺ کے نیچے بچھایا تھا تاکہ اسے آپ کے بعد کوئی استعمال نہ کرسکے خود شقران کا بیان ہے کہ '' كرهت أن يلبسها أحد بعد رسول الله ﷺ'' امام شافعی اوران کے اصحاب اور دیگربہت سے علماء نے قبرمیں کوئی چادریاتکیہ وغیرہ رکھنے کو مکروہ کہا ہے اوریہی جمہور کاقول ہے اوراس حدیث کا جواب ان لوگوں نے یہ دیا ہے کہ ایساکرنے میں شقران منفرد تھے صحابہ میں سے کسی نے بھی ان کی موافقت نہیں کی تھی اورصحابہ کرام کو یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا اورواقدی نے علی بن حسین سے روایت کی ہے کہ لوگوں کو جب اس کاعلم ہواتوانھوں نے اُسے نکلوا دیا تھا ، ابن عبدالبرنے قطعیت کے ساتھ ذکرکیا ہے کہ مٹی ڈال کر قبر برابرکرنے سے پہلے یہ چادرنکال دی گئی تھی اورابن سعدنے طبقات ۲/۲۹۹میں وکیع کا قول نقل کیا ہے کہ یہ نبی اکرمﷺ کے لیے خاص ہے اورحسن بصری سے ایک روایت میں ہے کہ زمین گیلی تھی اس لیے یہ سرخ چادربچھائی گئی تھی جسے آپ ﷺ اوڑھتے تھے اورحسن بصری ہی سے ایک دوسری روایت میں ہے کہ ''قال رسول الله ﷺ فرشوا لي قطيفتي في لحدي فإن الأرض لم تسلط على أجساد الأنبياء'' ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ چادرنکال دی گئی تھی اوراگریہ مان بھی لیاجائے کہ نہیں نکالی گئی تھی تو اسے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ خاص ماناجائے گا دوسروں کے لیے ایساکرنا درست نہیں۔
اور جو لوگ اس حدیث سے قبر پہ چادر چڑھانے کی دلیل لیتے ہیں وہ عقل کے اندھے ہیں ، اس روایت میں قبر کے اوپر نہیں بلکہ قبر کے نیچے چادر رکھی گئی تھی جو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے ۔

ترتیب و پیشکش: مقبول احمد سلفی

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔