سور کی چربی سے بنے صابون کا حکم
=================
خنزیر کا گوشت ، اس کی چربی اور اس کے جسم کا دوسرا عضو سب حرام ہے
۔دراصل یہ جانور ہی خبیث ہے ، اس کی خباثت اس کے گوشت، چربی، جلد، خون اور سارے رگ
و ریشے میں سرایت کئے ہوئی ہے ۔ اس لئے اللہ تعالی نے خنزیر کو حرام قرار دیا ہے ۔
گرچہ قرآن میں صرف لحم خنزیر کا ذکر آیا ہے مگر بخاری شریف میں لفظ خنزیر عام آیا
ہے جواسکی ساری چیزوں کی حرمت پہ دال ہے ۔
ان الله ورسوله حرم بيع الخمر والميتة والخنزير والأصنام- ( صحيح
البخاري)
ترجمہ : بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے شراب‘ مردار‘ سور اور
بتوں کے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔
اس بنا پر اگر صابون میں، یا تیل میں، یا دوا میں، یا کھانے پینے
کی چیزوں میں خنزیر کی چربی یا اس کی کوئی چیز کی ملاوٹ ہے تو ایسے کسی سامان کا
استعمال کرنا جائز نہیں ہے ۔
یہاں ایک بات اور قابل ذکر ہے کہ لوگوں میں بعض چیزوں کے تعلق سے
یویہی شور ہوجاتا ہے کہ فلاں چیز میں خنزیر کی ملاوٹ ہے تو ایسی چیزوں کے متعلق یہ
کہنا چاہتا ہوں کہ جب تک کسی چیز میں اشیائے خنزیر کی ملاوٹ کا علم نہ ہو اس کا
استعمال جائز ٹھہرے گا کیونکہ اشیاء کی اصل جواز ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔