Tuesday, November 10, 2015

قبروں پہ پھول چڑھانا

قبروں پہ پھول چڑھانا
============
مقبول احمد سفلی

قبروں پر پھول مالا چڑھانا سنت سے ثابت نہیں ہے ۔ اور قبروں پہ دیئے جلانے والا شریعت کی نگاہ میں لعنت کا مستحق ہے ایک حدیث میں ہے:'' قبروں پر چراغ جلانے والے پر ر سول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے لعنت کی ہے۔''
اس حدیث کی تشریح میں صاحب المرعاۃ فرماتے ہیں:
«وفيه رد صريح علي القبورين الذين يبنون القباب علي القبور ويسجدون اليها ويسرجون عليها ويضعون الزهور والرياحين عليها  تكريما وتعظيما لاصحابها» (١/٤٨٦)
اس حدیث میں واضح  تردید ہے۔ان قبوریوں کی جو جو قبروں پر قبے بناتے ان کی طرف سجدے کرتے ان پر چراغ جلاتے اور ان پر تعظیم واحترام کی خاطر پھول اور خوشبو رکھتے ہیں۔
بخاری شریف کی ایک حدیث سے بدعتی لوگ قبر پہ پھول مالا چڑھانے کی دلیل پکڑتے ہیں ، روایت یہ ہے :
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اﷲُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهُ مَرَّ بِقَبْرَيْنِ يُعَذَّبَانِ فَقَالَ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِیرٍ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَکَانَ لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً رَطْبَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ ثُمَّ غَرَزَ فِي کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً فَقَالُوا يَا رَسُولَ اﷲِ لِمَ صَنَعْتَ هَذَا فَقَالَ لَعَلَّهُ أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا.
’’حضرت ابن عباس ضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے جن کو عذاب دیا جا رہا تھا۔ فرمایا کہ ان کو عذاب دیا جا رہا ہے اور کبیرہ گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں دیا جا رہا۔ ایک پیشاب کے چھینٹوں سے احتیاط نہیں کرتا تھا اور دوسرا چغلی کھایا کرتا تھا۔ پھر آپ نے ایک سبز ٹہنی لی اور اس کے دو حصے کیے۔ پھر ہر قبر پر ایک حصہ گاڑ دیا۔ لوگ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ! یہ کیوں کیا؟ فرمایا کہ شاید ان کے عذاب میں تخفیف رہے جب تک یہ سوکھ نہ جائیں‘‘۔(بخاری: 1295)
یہ واقعہ ان لوگوں کے ساتھ ہی خاص ہے۔


چنانچہ شیخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ” قبروں پر درخت یا ٹہنی لگانا، یا ان پر گیہوں یا جو وغیرہ بونا مشروع نہیں ہے، اس لیے کہ یہ کام نہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور نہ خلفائے راشدین  نے ،اور وہ حدیث جس میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں پر ٹہنی لگائی، وہ اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع فرمادیا تھا کہ یہ دونوں عذابِ قبر میں مبتلا ہیں، چنانچہ یہ کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور ان دونوں قبروں کے ساتھ خاص ہے، اس لیے کہ آپ نے ان دونوں قبروں کے علاوہ اور کسی کے ساتھ یہ معاملہ نہیں فرمایا، تومسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی اےسی بدعت کو نہ شروع کریں جسے اﷲ عز وجل نے مشروع نہیں کیا ہے “۔  [ فتاویٰ اسلامیة : 2/52 ۔احکام الجنائز للالبانی :3 25 ]

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔