Sunday, November 29, 2015

از راہ ِتفریح تاش، لڈو، شطرنج وغیرہ کھیلنا

از راہ ِتفریح تاش، لڈو، شطرنج وغیرہ کھیلنا
==================
سوال:نماز اور دیگر ذمہ داریوں کا خیال رکھتے ہوئے،جواکے بغیر از راہ ِتفریح تاش، لڈو، شطرنج وغیرہ کھیلنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: امام بیہقی ؒکی شعب الایمان میں حضرت علیؓ سے منقول ہے کہ شطرنج عجمیوں کا جواہے اور حضرت ابوموسیٰ فرماتے ہیں :'' شطرنج گناہگار کا کھیل ہے۔'' دوسری روایت میں ہیکہ اس بارے میں جب ان سے دریافت کیا گیا توکہا: ''یہ باطل ہے اور اللہ تعالیٰ باطل کو پسند نہیںکرتا۔'' صحیح مسلم میں حدیث ہے:

«من لعب بالنرد شير فکأنما صبغ يده في لحم خنزير ودمه» (حدیث۵۸۵۶) ''جو نرد شیر سے کھیلا،گویا اس نے اپنے ہاتھ کو خنزیر کے گوشت اور اس کے خون میں ڈبو دیا۔ ''

اور امام مالک نے شطرنج کے کھیل کو گمراہی قرار دیا ہے۔ ( مرقاۃ :۷؍۳۳۸)

امام منذری فرماتے ہیں کہ ذھب جمهور العلماء إلی أن اللعب بالنرد حرام یعنی ''جمہور علماء کے نزدیک نرد سے کھیل حرام ہے۔'' (مرقاۃ:۸؍۳۳۳)


لہٰذا ایسے کھیلوں سے اجتناب ضروری ہے۔ منقول

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔