Wednesday, November 11, 2015

کتوں کو مارنے کا حکم

کتوں کو مارنے کا حکم
=============
کتوں کو قتل کیے جانے کے حکم کا مسئلہ تین مراحل میں مکمل ہوتا ہے .
(1)پہلا مرحلہ جِس میں  یہ حکم عام طور پر دِیا گیا ، اور اس پر عمل بھی کروایا گیا۔
(2) دوسرا مرحلہ جِس میں عام طور پر سب ہی کتوں کو مارنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے اِس میں سے استثناء  فرما دِیا گیا ، چوکیداری ، شکار اور زراعت کے لیے استعمال کیے جانے والے کتوں کو قتل کرنے کے حکم سے مستثنی قرار فرما دِیا۔
(3)تیسرا اور آخری مرحلہ جِس میں اِس حکم کو اور عام طور پر سب ہی کتوں کو مارنے سے منع فرما کر صِرف دو قسم کے کتوں کے مارنے کے لیے برقرار رکھا گیا ،ایک تو درندگی کرنے والے خونخوار کتے ، اور دوسرے وہ خونخوار کتے جن کےچہرے پر دو کالے نقطے ہوں۔
اِس طرح آخری نتیجہ یہ ہوا کہ ، صِرف دو قِسم کےکتوں کو قتل کرنے کا حکم برقرار رہا ، ایک تو درندگی کرنے والا کوئی سا بھی  خونخوار کتا ، اور دوسرے وہ خونخوار کتے جن کےچہرے پر دو کالے نقطے ہوں۔
تیسرے مرحلے کی دلیل ملاحطہ ہو۔
(1)''عبداللہ بن مغفل راوی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر یہ بات نہ ہوتی کہ کتے امتوں میں سے ایک امت ہیں تو میں تمام کتے مار ڈالنے کا حکم دے دیتا تو تم ان میں سے خالص سیاہ کو مارد و۔'' (ابو دائود، ترمذی ، مشکوة باب ذکر الکتاب)
(2)اسی طرح دو نقطوں والے سیاہ کتے کو بھی مارنے کا حکم دیا:
''جابر رضی الہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں کتے مار ڈالنے کا حکم دیا یہاں تک کہ بادیہ سے کوئی عورت اپنا کتا لے کر آتی تو ہم اسے مار ڈالتے ۔ پھر رسول اللہ نے انہیں قتل کرنے سے منع فرما دیا اور فرمایا تم دو نقطوں والے کالے سیاہ کتے کو مارو کیونکہ وہ شیطان ہے (دو نقطوں سے مراد ہے جس کی آنکھوں کے اوپر دو نقطے ہوں )۔'' (رواہ مسلم)
لہذا ان دونوں قسم کے کتوں کو مارا جائے اور مارنے میں بھی آسان طریقے سے مارے ، تڑپا تڑپا کے مارنا صحیح نہیں ہے ۔

عادل سہیل کے مضمون سے ترمیم کے ساتھ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔