Saturday, November 14, 2015

فیملی پلاننگ اور مانع حمل مثلا کنڈوم وغیرہ کا استعمال

فیملی پلاننگ اور مانع حمل مثلا کنڈوم وغیرہ کا استعمال

فیملی پلاننگ کا نظریہ اسلامی نقطہٴ نظر سے صحیح نہیں، اور ایسی مانع حمل تدابیر اختیار کرنا جس سے ہمیشہ کے لیے قوتِ تولید ختم ہوجائے، یہ بھی جائز نہیں ہے۔ ہاں شرعی اعذار کی بنا پر مثلاً ولادت کی وجہ سے زچہ یا بچہ کی جان کا خطرہ ہو وغیرہ، تو ایسی صورت میں عارضی منع حمل اسباب اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ دو بچوں کے درمیان کچھ وقفہ رکھنا اگر اس لیے ہے کہ مثلاً عورت کمزورہے اور صحت متحمل نہیں کہ بلاتوقف ولادت ہوسکے تومناسب وقفہ کی گنجائش ہے اور اس کے لیے کنڈوم یا عارضی منع حمل دوائیں وغیرہ استعمال کی جاسکتی ہیں، لیکن اس جذبے سے توقف کرنا اور حمل سے گریز کرنا کہ بچے زیادہ پیدا ہوگئے تو ان کی معاشی کفالت کا نظم کہاں سے ہوپائے گا، درست نہیں لقولہ تعالیٰ: لاَ تَقْتُلُوْآ اَوْلَادَکُمْ خَشْیَةَ اِمْلاَقٍ. الآیة
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔