Thursday, October 1, 2015

مصنوعی طریقے سے بچہ پیدا کرنا

مصنوعی طریقے سے بچہ پیدا کرنا
====================

مقبول احمد سلفی
آج کل سائنس و ترقی کے نام پر متعدد ایسے حرام طریقے اپنائے جارہے ہیں جن کی اسلام میں قطعا گنجائش نہیں ۔ افسوس تو اس کا ہے کہ مسلمان بھی اس میں پیش پیش ہیں اور اس کام کی پرزور وکالت کرتے ہیں۔
مصنوعی حمل پہ اہل علم کے درمیان کافی بحث موجود ہے ۔ ان کا اختصار پیش خدمت ہے ۔
مصنوعی حمل کے ذریعہ بچہ پیدا کرنے کی مندرجہ ذیل صورتیں شرعا حرام ہیں ۔
(1) شوہر کی منی اور دوسری عورت کا بیضہ لیکر بیوی کے رحم میں ڈالا جائے ۔
(2) دوسرے مرد کی منی اور بیوی کا بیضہ لیکر بیوی کے رحم میں ڈالا جائے ۔
(3) شوہر کی منی اور بیوی کا بیضۃ لیکر دوسری عورت کے رحم میں ڈالا جائے ۔
(4) اجنبی مرد کی منی اور اجنبی عورت کا بیضہ لیکر بیوی کے رحم میں ڈالا جائے ۔
(5) شوہر کی منی اور پہلی بیوی کا بیضہ لیکر دوسری بیوی کے رحم میں ڈالا جائے ۔


ان صورتوں کے علاوہ بعض اہل علم نےضرورت کے تحت بعض صورتوں کو جائز قرار دیا ہے ۔
مثلا
(1) شوہر کی منی اور بیوی کا بیضہ لیکر باہر میں تلقیح کا عمل انجام دیا جائے پھر اسے بیوی کے رحم میں ڈالا جائے ۔
(2) شوہر کی منی لیکر بیوی کے رحم میں مناسب جگہ پہ رکھ کر تلقیح کا عمل کیا جائے ۔


پہلی پانچ صورتوں میں نسب کے اختلاط اور منی کے ضیاع کے ساتھ کئی حرام امور ہیں ، اور اوپر والی صورتوں کے ساتھ نیچے والی دو صورتوں میں بھی شرعی قباحتیں ہیں جیسے شوہر کے لئے جلق اور بیوی کی شرمگاہ کا ڈاکٹر کے سامنے کھولنا وغیرہ ۔


مذکورہ بالا سارے حالات میں میں یہ کہوں گا کہ بچے کی پیدائش کا معاملہ اللہ کے سپرد کردیا جائے کیونکہ وہ جسے چاہتا ہے اولاد سے نوازتا ہے ۔ فرمان باری تعالی ہے :
لِلّٰہِ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَخْلُقْ مَا یَشَآئُ، یَھَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ اِنَاثاًوَّ یَھَبُ لِمَنْ یَّشَآئُ الذُّکُوْرَo اَوْیُزَوِّجُھُمْ ذُکْرَاناً وَّاِنَاثاً وَّیَجْعَلُ مَّنْ یَّشَآئُ عَقِیْماً، اِنَّہ، عَلِیْمٌ قَدِیْرٌo ﴿الشوریٰ:49-50﴾
ترجمہ : اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک ہے جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے، جسے چاہتاہے لڑکے دیتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکے اور لڑکیاں ملا جلا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کردیتا ہے۔ وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے۔


اگرایک بیوی سے اولاد نہ ہو تو دوسری شادی کرے، دوسری سے بھی اولاد نہ ہو تو تیسری شادی کرے اور تیسری سے اولاد نہ ہو تو چوتھی شادی کرے اور اگر چوتھی سے بھی اولاد نہ ہو تو تقدیر کے لکھے پہ صبر کرے اور اللہ کے فیصلے سے راضی ہوجائے۔


واللہ اعلم


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔