وہ رشتہ دار جن سے پردہ
فرض ہے
==================
یعنی جس طرح اجنبی
مردوں سے پردہ فرض ہے، اسی طرح بہت سے رشتہ داروں سے پردہ کرنا بھی فرض ہے، جن کی
فہرست یہ ہے:
چچازاد، پھوپی زاد،
ماموں زاد، خالہ زاد، دیور، جیٹھ، نندوئی، بہنوئی، پھوپھا، خالو، شوہر کا بھتیجا،
شوہر کا بھانجا، شوہر کا چچا، شوہر کا ماموں، شوہر کا پھوپھا، شوہر کا خالو۔
بعض عورتوں کو اشکال
ہوتا ہے کہ اتنے سارے رشتہ داروں سے پردہ ہے تو کون سے مرد رہ گئے؟ جن سے پردہ
نہیں۔ اس طرح تو شریعت میں بہت تنگی ہے، حالاں کہ شریعت میں کوئی تنگی نہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ:﴿لا
یکلف الله نفسا الا وسعھا﴾ ( سورہ بقرہ) ”یعنی الله تعالیٰ کسی نفس کو اس کی طاقت
سے زائد احکام کا مکلف نہیں بناتے۔“
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وہ رشتہ دار جن سے پردہ
فرض نہیں ہے
شوہر، باپ، دادا،
پڑدادا، بیٹا، پوتا، پڑپوتا، نواسہ، پڑ نواسہ، چچا ، (حقیقی، علاتی، اخیافی) بھائی
(تینوں قسم کے ) بھتیجے ( تینوں قسم کے بھائیوں کے بلاواسطہ یا بالواسطہ) بھانجے (
تینوں قسم کے بہنوئی کے بلا واسطہ یا بالواسطہ) ماموں (تینوں قسم کے)، نانا،
پڑنانا، سسر، داماد، شوہر کے بیٹے، رضاعی باپ، رضا عی بیٹا، رضاعی بھائی، رضاعی
چچا، رضاعی ماموں وغیرہ۔
غرض یہ کہ فروعات کو
ملا کر تیس سے زائد قسم کے مردوں سے پردہ فرض نہیں ہے ، لہٰذا یہ اشکال پیش کرنا
کہ شریعت میں تنگی ہے بالکل فضول اور لایعنی بات ہے، ایک غیرت ایمان رکھنے والی
خاتون کبھی بے پردگی بے حیائی کو پسند نہیں کرسکتی ، وہ ہمیشہ اپنی عفت وناموس کی
حفاظت کا خیال رکھتی ہے، جان تو دے سکتی ہے، لیکن پردے کے حکم کو نہیں چھوڑ سکتی۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔