Wednesday, October 21, 2015

انسانی اعضاء بیچنے کا حکم

انسانی اعضاء بیچنے کا حکم
============

مقبول احمد سلفی

شرعا جائز نہیں ہے کہ کسی آدمی اپنے بدن کا کوئی عضو فروخت کرے یعنی کنتی بھی مجبوری کیوں نہ ہوجائے اپنے جسم کا خون ، گوشت، آنکھ ، گردہ اور کوئی دوسرا حصہ نہیں بیچ سکتا ۔ اس کے متعدد وجوہات ہیں ۔
(1) پہلی بات تو یہ ہے کہ آدمی کی جس پہ ملکیت ہوتی ہے اسی کو بیچ سکتا ہے جبکہ اپنے بدن کے حصے اس کی ملکیت نہیں ہیں ، اس لئے انہیں بیچ نہیں سکتا۔
(2) انسان کے سارے اعضائے بدن قابل احترام و اکرام ہیں ، اور انہیں فروخت کرنا احترام کے منافی ہے ۔
(3) اگر انسانی اعضاء کی فروخت جائز ہوتا تو پھر انسان کو بے پناہ خطرہ لاحق ہوجاتا ۔
(4) انسان کو اللہ تعالی نے تکریم بخشا ہے :
{وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آَدَمَ وَحَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَفَضَّلْنَاهُمْ عَلَى كَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا تَفْاِيلً } [الإسراء:70]،
ترجمہ : اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی.
عضو فروخت کرنے میں انسان کی بے عزتی ہے ۔
(5) اسلام نے انسانی حفظان صحت کا بہترین نظام پیش کیا ہے ، وہ تو معمولی ہلاکت میں بھی پڑنے سے بچاتا ہے ، یہ کیسے ممکن ہے کہ انسانی اعضاء کو فروخت کرکے اس کی صحت کو خطرے میں ڈال دے ۔
مذکورہ بالا چند اسباب ہمیں یہ بتلاتے ہیں کہ جسم کا سارا حصہ اپنی اصلی حالت میں ہی باقی رہے گا تاآنکہ موت آجائے ۔
لیکن یہاں یہ بات بھی ذہن نشیں رہے کہ اعضائے بدن مثلا خون، آنکھ ، گردہ وغیرہ کا عطیہ کیا جاسکتا ہے ، اس کے چند احکام مندرجہ ذیل ہیں ۔
٭ایسے عضو کا عطیہ کیا جائے گاجس سے فائدہ زیادہ اور نقصان کم اور قابل تلافی ہو۔
٭ ایسے اعضاء کی منتقلی حرام ہے، جن پر زندگی کا دارو مدار ہے، مثلاً: زندہ انسان کے دل کو کسی دوسرے انسان کے جسم میں منتقل کرنا۔
٭ایسا عضو بھی منتقل کرنا حرام ہے جس سے جسم کا ایک جزء یا ساری زندگی ہی معطل ہوجائے ۔
٭ میت کی اجازت سے وفات کے بعد اس کے جسم سے عضو لیا جاسکتا ہے ۔
٭ بیماری کے سبب کسی عضو کو ہٹا دینے پر اسے دوسرے کو فائدہ اٹھانے کے لئے دیا جاسکتا ہے ۔
جسم کا عضو عطیہ کرنا بیچنے کے مترادف نہیں اور نہ ہی تکریم انسانی کے خلاف ہے بلکہ یہ تو دوسرے ضرورت مند مسلمان بھائی کی تکریم و تعاون ہے ۔


واللہ اعلم

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔