کسی حرام چیز کا نام لینے سے چالیس دن کی عبادت قبول نہیں ؟
=====================
مقبول احمد سلفی
لوگوں نے اپنے من سے یہ مشہور کر رکھا ہے کہ کسی حرام چیز کا نام
لینے سے چالیس دن تک عبادت قبول نہیں ہوتی ہے جبکہ قرآن و حدیث میں ایسی کوئی بات
نہیں ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ زبان سے حق بات ہی بولیں یا پھر خاموش رہیں کیونکہ
زبان سے گندی چیزیں نکالنا یا حرام باتوں کا تذکرہ کرنا قابل گرفت ہے ۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنی صلی اللہ علیہ
وسلم نے منجملہ دیگر روایت قدسیہ کے یہ بھی فرمایا: “ اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور
برائیاں لکھ دی ہیں اور ظاہر کر دیا ہے کہ یہ نیکی ہے اور یہ برائی ہے، پس جس نے
نیکی کا محض ارادہ کیا اور ابھی عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں
پوری نیکی لکھے گا اور جس نے نیکی کا ارادہ کر کے عمل بھی کر لیا تو اس کے نامہ
اعمال میں دس سے سات سو تک بلکہ اور دگنی تگنی جتنی چاہیے گا نیکیاں لکھے گا اور
جس نے برائی کا ارادہ کیا لیکن (اللہ تعالیٰ سے ڈر کر) مرتکب نہیں ہوا اس کے لیے
بھی ایک پوری نیکی کا ثواب لکھے گا اور جس نے ارادہ کر کے برائی کر بھی لی تو اس
کے لیے ایک ہی گناہ لکھے گا۔” (مختصرصحیح بخاری ح : 2115)
اب میں چند ان اعمال کا تذکرہ کردیتا ہوں جن کے ارتکاب سے چالیس دن
کی عبادت قبول نہیں کی جاتی ہے ۔
(1) کاہن کے پاس آنا:
عن بعض أزواج النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال :"من أتى
عرافا فسأله عن شيء لم تقبل له صلاة أربعين ليلة(رواه مسلم)
ترجمہ : نبی ﷺ کی بعض بیویوں سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو
کاہن کے پاس آئے اور اس سے کچھ پوچھے تو چالیس رات اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی ۔
٭اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
(2) شراب پینا:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ لَمْ یُقْبَلِ لَہُ صَلَاۃُ
أَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ
یَقْبَلِ اللّٰہُ لَہُ صَلَاۃَ أَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ
اللّٰہُ عَلَیْہِ، فَإِنْ عَادَ لَمْ یَقْبَلِ اللّٰہُ لَہُ صَلَاۃَ أَرْبَعِیْنَ
صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ تَابَ اللّٰہُ عَلَیْہِ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَۃَ لَمْ
یَقْبَلِ اللّٰہُ لَہُ صَلَاۃَ أَرْبَعِیْنَ صَبَاحًا، فَإِنْ تَابَ لَمْ یَتُبِ
اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَقَاہُ مِنْ نَھْرِ الْخَبَالِ۔ قِیْلَ یَا أَبَا عَبْدِ
الرَّحْمٰنِ وَمَا نَھْرُ الْخَبَالِ؟ قَالَ: نَھْرٌ مِنْ صَدِیْدِ أَھْلِ
النَّارِ۔(صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۵۱۷)
ترجمہ : '' جس نے شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دنوں کی
نمازیں قبول نہیں کرتا اور اگر توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما
لیتا ہے اگر دوبارہ لوٹا (شراب پی) تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دنوں کی نمازیں
قبول نہیں فرماتا اور اگر توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما لیتا ہے
اور اگر (تیسری مرتبہ) پھر لوٹا تو اللہ تعالیٰ پھر اس کی چالیس دنوں کی نمازیں
قبول نہیں فرماتا اور اگر توبہ کرلے تو اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرلیتا ہے اور اگر
چوتھی مرتبہ لوٹا تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دنوں کی نمازیں قبول نہیں فرماتا اور
اگر توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول نہیں فرماتا اور اسے نہر الخبال سے
پلائے گا۔ کہا گیا: اے ابو عبدالرحمن! (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی کنیت ہے)
نہر خبال کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: جہنمیوں کی پیپ کی نہر ہے۔ ''
ایک دوسری روایت میں ہے '' جس نے شراب پی ،اللہ تعالیٰ اس سے چالیس
راتیں راضی نہیں ہوتا ۔اگر وہ (اسی حالت میں) مرگیا تو کفر کی موت مرا اور اگر
توبہ کرلی تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے اور اگر دوبارہ یہ حرکت کی (شراب پی)
تو اللہ تعالیٰ کا یہ حق ہے کہ اسے طینۃ الخبال سے پلائے۔ سیّدہ اسماء بنت یزید
رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !
طینۃ الخبال کیا چیز ہے؟ فرمایا: جہنمیوں کی پیپ ہے۔ ''
( مسند احمد ح 27475) اس کی سند جید ہے ۔
(3) حرام کا لقمہ کھانا:
ایک روایت میں مذکور ہے کہ حرام کا ایک لقمہ کھانے سے بھی چالیس دن
کی عبادت قبول نہیں ہوتی ۔ روایت دیکھیں :
"والذي نفس محمد بيده إن العبد ليقذف اللقمة الحرام في جوفه
ما يتقبل منه عمل أربعين يوماً"۔
ترجمہ : قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد کی جان ہے ، بندہ جب
اپنے پیٹ میں حرام کا ایک لقمہ ڈالتا ہے توچالیس دن تک اس کی عبادت قبول نہیں کی
جاتی ۔
٭ اس روایت کو شیخ البانی نے سخت ضعیف کہا ہے ، بعض نے منکر کہا ہے
۔ اس لئے اس روایت سے استدلال نہیں کیا جائے گا۔
واللہ اعلم
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔