قبر پر پودا یا کھجور کی ٹہنی لگانا
شیخ
عبد العزیز بن باز فرماتے ہیں : ” قبروں پر درخت یا ٹہنی لگانا، یا ان پر
گیہوں یا جو وغیرہ بونا مشروع نہیں ہے، اس لیے کہ یہ کام نہ تو آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے کیا اور نہ خلفائے راشدین نے ،اور وہ حدیث جس میں ہے کہ رسول اﷲ صلی
اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں پر ٹہنی لگائی، وہ اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کو مطلع فرمادیا تھا کہ یہ دونوں عذابِ قبر میں مبتلا ہیں، چنانچہ یہ
کام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اور ان دونوں قبروں کے ساتھ خاص ہے، اس لیے کہ
آپ ا نے ان دونوں قبروں کے علاوہ اور کسی کے ساتھ یہ معاملہ نہیں فرمایا،
تومسلمانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ کسی اےسی بدعت کو نہ شروع کریں جسے اﷲ عز وجل نے
مشروع نہیں کیا ہے “۔
[ فتاویٰ اسلامیة : 2/52 ۔احکام الجنائز للالبانی :3 25 ]
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔