Friday, May 29, 2015

اکسڈنٹ میں قتل ہونے کا بیان

اکسڈنٹ میں قتل ہونے کا بیان
==============
مقبول احمد سلفی
اکثر دیکھا جاتا ہے کہ گاڑی چلاتے ہوئے اکسڈنٹ ہوجاتا ہے ، اس میں بسااوقات لوگوں کی جان بھی چلی جاتی ہے ۔  اگر  یہ ثابت ہو جائے کہ ڈائیور سےقصدا قتل نہیں ہوا ہے تواسےقتل خطا کہتے ہیں اور قتل خطا میں  دیت ا ور کفارہ دونوںواجب ہو جاتے ہیں ‘۔ اگر مقتول کے وارث دیت معاف کر دیں تو دیت ساقط ہو جاتی ہیں مگر کفارہ باقی رہ جاتا ہے ۔کفارے کا ذکر قرآن میں اس طرح آیا ہے ۔
فرمان باری تعالی ہے: ( وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ أَنْ يَقْتُلَ مُؤْمِناً إِلَّا خَطَأً وَمَنْ قَتَلَ مُؤْمِناً خَطَأً فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ إِلَّا أَنْ يَصَّدَّقُوا فَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَكُمْ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ وَإِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيثَاقٌ فَدِيَةٌ مُسَلَّمَةٌ إِلَى أَهْلِهِ وَتَحْرِيرُ رَقَبَةٍ مُؤْمِنَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ تَوْبَةً مِنَ اللَّهِ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيماً حَكِيماً )
ترجمہ: کسی مؤمن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مؤمن کو قتل کرے الّا یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے، اور اگر کوئی غلطی سے کسی مؤمن کو قتل کردے تو وہ ایک مؤمن غلام آزاد کرے اور اس کے وارثوں کو دیت بھی ادا کرے، الّا کہ وہ معاف کردیں ، اور اگر وہ مقتول مؤمن تو تھا مگر تمہاری دشمن قوم سے تھا تو (اس کا کفارہ) صرف ایک مؤمن غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اور اگر ایسی قوم سے ہو جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے تو پھر وارثوں کو دیت بھی دینی ہوگی اور مؤمن غلام بھی آزاد کرنا ہوگا، پھر اگر قاتل مؤمن غلام آزاد کرنے کا موقع نہ ملے تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھے۔ (اس گناہ پر) اللہ سے توبہ کرنے کا یہی طریقہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ النساء /92
لہٰذا اس کیلئے متواتر دو مہینے کے روزے رکھنے واجب ہوتے ہیں ‘ کیونکہ آج کل غلام کو آزاد کرنا مشکل ہے ۔
اس میں ایک بات اور بھی واضح کردوں کہ بعض لوگ اپنا انشورنس کرائے ہوتے ہیں ، اس کے ساتھ حادثہ ہونے پر اس کے ورثاء  پالیسی کی رقم لے سکتے ہیں ۔ (یہاںمیں اس پالیسی کی بات کررہاہوں جو جبری ہوتی ہے)۔
 فضيلۃ الشيخ ابن جبرين حفظہ اللہ سے انشورنس كمپنى سے معاوضہ لينے كے متعلق حكم دريافت كيا گیا تو ان كا جواب تھا:
" يہ جائز ہے، كيونكہ ان كمپنيوں نے يہ كہہ ركھا ہے كہ جو بھى ان سے انشورنس كروائيگا وہ اس كى جانب سے حادثہ كے ذمہ دار ہونگے، اور جب وہ معاوضہ دينے كے پابند ہيں تو اس معاوضہ كو لينے ميں كوئى مانع نہيں، اور حادثہ ميں ـ كسى كى وفات ہونے كى حالت ميں ـ حادثہ كے مرتكب شخص كى غلطى كى بنا پر حادثہ ہونے كى حالت ميں اس پر قتل خطا كا كفارہ باقى رہتا ہے "
بعض جگہوں پہ دیت کی رقم کورٹ سے مقدمہ لڑنے کی بعد ملتی ہے ، تو دیت والی رقم کورٹ کے ذریعہ ملے یا دوسرے ذرائع سے یہ مقتول کے ورثاء کو لینا جائز ہے ۔



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔