Wednesday, April 8, 2015

اگر سورج طلوع ہونے کے بعد نیند سے بیدار ہو تو کیا پہلے فجر کی سنت پڑھے گا یا فرض؟

اگر سورج طلوع ہونے کے بعد نیند سے بیدار ہو تو کیا پہلے فجر کی سنت پڑھے گا یا فرض؟

سوال نمبر: 5 - فتوی نمبر:20088


سوال : ایک شخص نیند سے جب بیدار ہوتا ہے تو اس کی فجرکی نماز چھوٹ جاتی ہے، اور سورج طلوع ہوجاتا ہے، تو کیا پہلے وہ فجر کی سنت پڑھے یا فرض نماز؟


جواب : جو فجرکی نماز میں سوجائے یا بھول جائے اور سورج طلوع ہوچکا ہو تو اس کے لئے مسنون ہے کہ پہلے فجرکی سنت ادا کرے، اور اگر نماز سے پہلے سنت ادا کرنے کا موقع نہ ملے، بایں طور کہ جماعت میں شامل ہوگيا ہو، تو فرض کے بعد پڑھ لے؛ کیونکہ امام ابوداؤد نے اپنی سنن میں قیس بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو فجر کی نماز کے بعد دو رکعت پڑھتے دیکھا، تو فرمایا کہ فجر کی صرف دو رکعتیں ہیں، اس شخص نے کہا : میں نے فجر کی دو رکعت سنت فرض سے پہلے نہیں پڑھی تھی، وہ اب پڑھ رہا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جو شخص فجرکی سنت ادا نہ کرپائے وہ فرض کے بعد یا سورج طلوع ہونے کے بعد پڑھ لے؛ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ایک مرتبہ جب سفر میں سوگئے، اور سورج کی دھوپ لگنے سے بیدار ہوئے، تو آپ نے اس طرح اذان اور اقامت کے ساتھہ نماز ادا کی جیسے اپنے وقت میں پڑھی جاتی ہے، اور فرض سے قبل سنت پڑھی۔

وبالله التوفيق۔ وصلى الله على نبينا محمد، وآله وصحبه وسلم۔


علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔