Monday, March 30, 2015

کیا اللہ کے فوت شدہ بندے کسی کی مدد کرتے ہیں ؟

کیا اللہ کے فوت شدہ بندے کسی کی مدد کرتے ہیں ؟

اللہ کا فوت شدہ کوئی بندہ کسی زندہ کی مدد نہیں کرتا ہے مگر بریلوی اس بات کو ثابت کرنے کے لئے ایک حدیث پیش کرتا ہے ۔
جامع الاحادیث میں بحوالہ طبرانی یہ حدیث موجود ہے:
’’إذا ضل أحدُکم شیئا أو أراد أحدُکم غوثا وہو بأرضِ لیس بہا أنیسٌ فلیقلْ یا عبادَ اللہِ أغیثونی یا عبادَ اللہِ أغیثونی یا عبادَ اللہ أغیثونی فإنِّ للہِ عبادا لا تراہم‘‘
ترجمہ : جب تم میں سے کسی کی کوئی چیز گم ہوجائے یا کوئی شخص ایسی جگہ پر ہے کہ جہاں کوئی نہ ہو او ر وہ مدد لینا چاہے تو تین مرتبہ یہ کہے ’’یا عبادَ اللہِ أغیثونی‘‘یعنی: اے اﷲ کے بندوں میری مدد کرو ۔ بے شک اﷲ کے ایسے بندے ہیں جو تمہیں دیکھائی نہیں دیتے۔
جامع الاحادیث حدیث نمبر ۲۳۰۰المکتبۃالشاملۃ

٭یہ روایت اپنی مختلف سندوں کے ساتھ مسند ابی یعلیٰ، المعجم الکبیر للطبرانی اور مسند البزار وغیرہ میں موجو دہے۔اس کی تمام سندیں ضعیف ہیں دیکھئے السلسلۃ الضعیفۃ للالبانی (۱۰۸/۲۔۱۱۲ ح ۶۵۵،۶۵۶)
*مسند بزار والی سند شیخ البانی کے نزدیک شاذ ہونے کی وجہ سے مردود ہے ۔
*حافظ بذاتِ خود متکلم فیہ ہیں۔
*حافظ دارقطنیؒ نے ان کے بارے میں فرمایا:“ثقۃ یخطئ کثیراً ویتکل علی حفظہ“ (سؤالات حمزۃ بن یوسف الھمي للدارقطنی:۱۱۶)
اور فرمایا: “یخطئ فی الاسناد و المتن، حدث بالمسند بمصر حفظاً، ینظر فی کتب الناس و یحدث من حفظہ، ولم تکن معہ کتب فأخطأ فی أحادیث کثیرۃ، یتکلمون فیہ، جرحہ أبوعبدالرحمٰن النسائي“ (سوالات الحاکم للدارقطنی: ۲۳)
*ابو احمد الحاکم سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا:”یخطیٔ فی الإسناد و المتن” (دیکھئے لسان المیزان ۲۳۷/۱)بزار کو خطیب بغدادی، ابوعوانہ صاحب المسند ، وغیرہما نے ثقہ و صدوق قرار دیا ہے ۔
*بزار کی معلول روایت کے مقابلے میں بیہقی نے سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا:”إن للہ عزوجل ملائکۃ فی الأرض سوی الحفظۃ یکتبون ما یسقط من ورق الشجر فإذا أصاب أحدکم عرجۃ فی الأرض لا یقدر فیھا علی الأعوان فلیصح فلیقل: عباد اللہ أغیثونا أو أعینونا رحمکم اللہ، فإنہ سیعان " (شعب الایمان ۱۲۸/۶ ح ۷۶۹۷ و سندہ حسن موقوف، ۱۸۳/۱ ح ۱۶۷)
صحابی کے اس قول میں زندہ فرشتوں کو پکارنے کا جواز ہے لہذا یہ پکارنا ماتحت الاسباب ہوا۔ اس قول میں مردہ روحوں کو پکارنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ لہذا اسے مافوق الاسباب پکارنے کی دلیل بنا لینا غلط ہے ۔




0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔