Monday, March 30, 2015

مسبوق (جس سے باجماعت نماز مکمل یا اس کا کچھ حصہ نکل چکا ہو) کی امامت کا حکم

مسبوق (جس سے باجماعت نماز مکمل یا اس کا کچھ حصہ نکل چکا ہو) کی امامت کا حکم

جب مسبوق مسجد میں داخل ہو اور لوگ نماز پڑھ چکے ہوں۔اوردوسرا مسبوق اپنی باقی نماز ادا کررہا ہو تو ا س کے لئے جائز ہے۔کہ مسبوق کے دایئں جانب کھڑا ہو کر جماعت کی نیت سے ثواب حاصل کرنے کی نیت سے نماز ادا کرے۔مسبوق کوامامت کی نیت کرلینی چاہیے علماء کے صحیح قول کے مطابق اس میں کوئی حرج نہیں ۔اسی طرح اگر کوئی شخص تن تنہا نماز پڑھ رہا ہو تو یہ اس کے ساتھ شامل ہوکر نماز ادا کرسکتا ہے۔اس کے دایئں جانب کھڑا ہوجائے۔اور جب مسبوق سلام پھیر دے یا و ہ شخص جو تنہا نماز پڑھ رہا تھا۔سلام پھیر دے تو یہ کھڑا ہوکر اپنی باقی نماز کو پورا کرلے۔ان دلائل کے عموم سے اس کا جوازثابت ہوتا ہے۔جو نماز باجماعت ادا کرنے کی فضیلت پر دلالت کرتے ہیں۔اور جیسا کہنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےثابت ہے۔ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کودیکھا جو نماز ختم ہونے کے بعد مسجد میں داخل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''کوئی ہے جو اس پر صدقہ کرے اور اس کے ساتھ نماز پڑھے(یعنی اسے جماعت سے نماز پڑھا دے(''

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ اسلامیہ ج1ص353


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔