Wednesday, February 4, 2015

مصافحہ کرتے وقت یغفراللہ لنا ولکم کہنا

مصافحہ کرتے وقت یغفراللہ لنا ولکم کہنا

سلام کرنے اور مصافحہ کرنے کی بڑی فضیلت وارد ہے ،یہ بھی دھیان رہےکہ سنت کے مطابق مصافحہ ایک ہی ہاتھ سے ثابت ہے ۔ بعض لوگ مصافحہ کے وقت یغفراللہ لنا ولکم کہتے ہیں۔اس کی کیا حیثیت ہے ؟
اس سلسلہ میں ایک حدیث دیکھیں :
عن أنس بن مالك عن النبي اﷲ ﷺ قال: (ما من مسلمین التقیا فأخذ أحدھما بید صاحبه إلا کان حقًّا علی اﷲ أن یحضر دعآء ھما ولا یفرق بین أیدیھما حتی یغفرلھما۔
(مسنداحمد:1423،مسندأبویعلی موصلي: 1604، ح 4125)،
ترجمہ : ''سیدنا انس بن مالک ؓ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے ارشادفرمایا: ''جب دو مسلم آپس میں ملاقات کرتے ہیں پھر ان میں سے ایک اپنے دوسرے ساتھی کا ہاتھ پکڑتا ہے (اور اس سے مصافحہ کرتا ہے) تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ ان کی دعا کوقبول فرمائے اور ان دونوں کے ہاتھوں میں جدائی نہیں کرتا یہاں تک کہ وہ ان کی بخشش فرمادیتا ہے''۔
شعیب ارناؤط نے اسکی سند کو حسن قرار دیا ہے ۔

اس حدیث سے یہ پتہ چلتا ہے کہ مصافحہ کے وقت دعائیہ کلمات کہے جاسکتے ہیں ، اس بنیاد پر یغفراللہ لنا و لکم یا دسرے دعائیہ جملے کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

نبی ﷺ سے ثابت ہے کہ جب مسافر کو رخصت کرتے تو انہیں آپ یہ دعا دیتے :
(أستودع اﷲ دینك وأمانتك وخواتيم عملك)
حدیث اس طرح سے ہے ۔
عن قزعة قال أتیت ابن عمر أودعه فقال أودعك کما ودعني رسول اﷲ ﷺ فأخذ بیدي فحرکھا وقال: أستودع اﷲ دینك وأمانتك وخواتيم عملك۔
''سیدنا فزعہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمیرؓ کے پاس ان سے رخصت ہونے کے لیے آیا،پس اُنہوں نے فرمایا کہ میں تمہیں اسی طرح رخصت کرتاہوں جس طرح مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخصت فرمایاتھا۔ آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر ہلایااور فرمایا: ''میں تیرا دین، تیری امانت اور تیرے کاموں کا انجام اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتاہوں ۔''

(السنن الکبریٰ النسائی:1326، ح:13048)

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔