Sunday, February 1, 2015

منی پاک ہے

منی پاک ہے

منی کے پاک یا نجس ہونے کے حوالے سے اہل علم کے ما بین اختلاف پایا جاتا ہے۔ لیکن راجح مسلک یہی ہے کہ منی پاک ہے ،نجس نہیں ہے۔

انسان کی تخلیق منی سے ہوئی ہے۔
﴿ أَيَحسَبُ الإِنسـٰنُ أَن يُترَكَ سُدًى ٣٦ أَلَم يَكُ نُطفَةً مِن مَنِىٍّ يُمنىٰ ٣٧ ثُمَّ كانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوّىٰ ٣٨ فَجَعَلَ مِنهُ الزَّوجَينِ الذَّكَرَ وَالأُنثىٰ ٣٩ ۔۔۔ سورة القيامة
کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ اسے بیکار چھوڑ دیا جائے گا (36) کیا وه ایک گاڑھے پانی کا قطره نہ تھا جو ٹپکایا گیا تھا؟ (37) پھر وه لہو کا لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے پیدا کیا اور درست بنا دیا (38پھر اس (منی) سے جوڑے یعنی نر وماده بنائے (39)

حدیث سے دلیل ,صحیح مسلم میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سےمروی ہے ،وہ فرماتی ہیں کہ:
’’لقد كنت أفركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فركاً ، فيصلي فيه‘‘
میں نبی کریمﷺ کے کپڑوں سے منی کو کھرچ دیتی تھی اور ان میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔
یہ حدیث مبارکہ منی کے پاک ہونے اور نجس نہ ہونے کی دلیل ہے کیونکہ کھرچنے سے کوئی چیز مکمل طور پر زائل نہیں ہوتی، چنانچہ منی آپﷺ کے کپڑوں پر موجود ہوتی تھی اور آپ ان میں نماز ادا کر لیا کرتے تھے۔

منی کو نجس قرار دینے والوں نے اسےپیشاب پاخانے پر قیاس کیا ہے ،کہ ان تمام کا مخرج ایک ہے،لہذا پیشاب پاخانے کی مانند منی بھی نجس ہےلیکن یہ قیاس مردود ہے،کیونکہ سبیلین سے نکلنے والی ہر چیز نجس نہیں ہوتی۔ مثلا بچے کی ولادت ۔اسی طرح  حلال جانور کا گوبر وغیرہ ۔خود انسان کی تخلیق منی سے ہے ۔
بعض لوگوں کا المیہ یہ ہے کہ وہ پاک چیز سے یہ مراد لیتے ہیں کہ وہ لازمی حلال بھی ہو گی، اسے کھایا جائے گا جس کی وجہ کم علمی ہے۔یہی وجہ ہے کہ بعض جاہل قسم کے لوگ یہ طعنہ دیتے ہیں کہ اگر منی پاک ہے تو اسے کھاؤ۔ نعوذباللہ۔
یہاں مسئلہ یہ ہے کہ منی اگر نجس ہوتی تو اس کو دھونا لازمی ہوتا۔ جبکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر منی لگی ہوتی تو میں اسے کھرچ دیتی اور آپ انہی کپڑوں میں نماز ادا کرتے جبکہ منی کا نشان ابھی باقی ہوتا۔پاک کا مطلب یہ نہیں کہ حلال بھی ہو مثلابلی پاک ہے مگر حلال نہیں۔


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔