Saturday, January 31, 2015

نمازی کے پہلو سے گذرنا

نمازی کے دائیں یا بائیں پہلو سے گذرنا


کوئی آدمی نماز پڑھ رہاہو اور اس کے آگے ایک دوسرا آدمی بیٹھا ہوا ہے وہ اگرنمازی کے دائیں یا بائیں جانب سے گذرتا ہے تو یہ نمازی کے آگے سے گذرنا نہیں کہلائے گا۔

اس سلسلہ میں شیخ ابن عثیمین ؒ لکھتے ہیں :
" الواجب على من أراد المرور بين يدي المصلى في الحرم وغيره أن يقف حتى ينتهي من صلاته أو أن يمر من عند جنبه الأيمن أو الأيسر لا أن يقطعه عرضاً ، وهو إذا مر من عند جنبه الأيمن أو الأيسر أي من على يمينه أو يساره : لم يكن ماراً بين يديه ، فالمرور بين يدي المصلى هو أن يقطع الإنسان ما بين يدي المصلى عرضاً ".
انتهى من " فتاوى نور على الدرب" (8/ 2، بترقيم الشاملة آليا) .

ترجمہ : جو نمازی کے آگے سے حرم میں یا دوسری جگہ گذرنا چاہتا ہے اس کے اوپر واجب ہے کہ وہ انتظار کرے یہاں تک کہ نمازی اپنی نماز سے فارغ ہوجائے یا پھر نمازی کے دائیں یا بائیں جانب سے گذر جائے ، اور نمازی کے چوڑائی سے نہ گذرے۔ اگر کوئی نمازی کے دائیں یا بائیں جانب سے گذرتا ہے تو یہ نمازی کے آگے سے گذرنا نہیں کہلائے گا ۔ نمازی کے آگے سے گذرنا یہ ہے کہ انسان نمازی کے چوڑائی سے گذرے ۔


واللہ اعلم  

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔