موبائل
میں اسلامی ٹون کا استعمال
=====================
موبائل میں میوزیکل ٹون رکھنا یہ متفقہ طور
پر حرام ہے اور سب کو معلوم بھی مگر اسلامی ٹون رکھنا مثلا قرآن کی آیت، احادیث،
اذان اور نغمے و ترانے وغیرہ کے بارے میں عوام میں سے سب کو معلوم نہیں اس لئے یہاں علمائے کرام کے فتاوی کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لیا
جائےگا کہ اسلامی رنگ ٹون کا استعمال جائز اور مناسب ہے یا نہیں۔
سعودی
عربیہ کی علماءکونسل نے اپنے متفقہ فتوے میں قرآنی آیات کو رنگ ٹون کے طور پر
استعمال کرنا حرام قرار دیا ہے۔کیونکہ انکا موقف یہ ہے کہ جب قرآنی آیات پر مبنی
رنگ ٹون بجتی ہے تو فون کا جواب دینے کے لیے کال وصول کرنے والا فوراً رنگ ٹون کاٹ
کر کال وصول کرلیتا ہے جس کی وجہ سے آیت مکمل نہیں ہوپاتی اور ادھوری اور غیر مکمل
آیت کے معنی بدل جاتے ہیں۔ویسے بھی قرآن کا نزول انسانیت کی بھلائی اور راہنمائی
کے لیے کیا گیا ہے نہ کہ اسکی آیات مقدسہ کو رنگ ٹون کے طو ر پر استعمال کرنے کے
لیے
مصر کے مفتی
اعظم مفتی علی جمعہ نے اسلامی رنگ ٹون کی مخالفت میں فتوی صادر کرتے ہوئے مسلمانوں
سے اپیل کی ہے کہ وہ قرآنی آیات، اذان، ادعیہ اور احادیث کو رنگ ٹون کے طور پر
استعمال کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس قسم کی رنگ ٹون غیر مناسب
اور گمراہ کن ہیں اور اللہ کے نازل کردہ قرآن کے الفاظ کے معنی تبدیل کرنے کا سبب
بنتی ہیں۔اللہ کے نازل کردہ کلمات مقدس ہیں اور اللہ نے ہمیں انکی تلاوت اورتسبیح
کرنے کا حکم دیا ہے نہ کہ انہیںاجر و ثواب کی نیت سے فون رنگ کے طور پر استعمال
کرنے کا۔
مفتی اعظم نے کہا کہ مسلمانوں کو پنج وقتہ نماز باجماعت ادا کرنی چاہیے اور نماز
کے لیے اذان صرف مساجد سے اور اپنے وقت پر دی جانی چاہیے۔ موبائل فون سے سنائی
دینے والی اذان نمازیوں کے لیے پریشانی اور الجھن کا سبب بنتی ہے اور ایک گمراہ کن
بات ہے۔
بحرین کے ممتاز عالم شیخ عصام اسحاق نے مسلمانوں کوتنبیہ کی ہے کہ وہ قرآنی آیات
کو رنگ ٹون کے طور پر استعمال نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ عام مسلمان قرآنی آیا ت کو
بطور رنگ ٹون اجر و ثواب اور مذہب کی تعظیم کے لیے استعمال کرتے ہیں مگر عوام
الناس دین سے نابلد ہونے کے باعث نادانستگی میں اجر و ثواب کی بجائے گناہ سمیٹتے
ہیں اور دین کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔قرآن رشد وہدایت کا ذریعہ ہے ،اسے
رنگ ٹون کے طور پر استعمال کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اسلامی
رنگ ٹون کی شرعی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے دارالعلوم کراچی سے جو فتوی صادر ہوا
ہے اس میں کہا گیا ہے کہ:
فقہی
عبارات میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآنی آیات، ذکر و تسبیح، درود شریف
وغیرہ کے کلمات اور ایسی نظمیں یا نعتیںجو ذکر اللہ پر مشتمل ہوںاور ان سے مقصود
ذکراللہ ہو، مثلااسمائے حسنی پر مشتمل نظم وغیرہ ایسی تمام چیزوں کو ذکر کے علاوہ
کسی اور جائز مقصد کے لیے استعمال کرنے کے جواز اور عدم جواز کا مداراغراض ومقاصد
پر ہے، اگر مقصد شرعاً درست ہوتو اس مقصد کے لیے انکا استعمال جائز ہے ورنہ جائز
نہیں۔ مثلا مقاصد دو قسم کے ہوسکتے ہیں: (1) تذکیرلذکر اللہ (2) اعلام
مذکورہ
بالا مقدس کلمات کوفون سننے کی گھنٹی کی جگہ استعمال کرنے سے اگر یہ مقصد ہو کہ
کوئی شخص فون کرے توجب تک فون نہ اٹھایا جائے اس وقت تک وہ اللہ کے مقدس کلام،
ذکراللہ یادینی یا اصلاحی مضامین پر مشتمل نظموں یا نعتوں سے مستفیض ہوتا رہے تو
اس مقصد کے لیے مذکورہ بالا مقدس کلمات کوفون سننے کی گھنٹی کی جگہ استعمال کرنے
کی فی نفسہ گنجائش معلوم ہوتی ہے، لیکن چونکہ مذکورہ بالامقصد کے حصول میںشرعا
ًدرج ذیل دو خرابیاں لازم آسکتی ہیں، اس لیے ان سے بچنا ضروری ہوگا:
1۔
پہلی خرابی یہ لازم آتی ہے کہ اچانک درمیان میں فون اٹھانے کی صورت میں قرآنی آیات
درمیان میں کٹ جائےں گی، جس سے ان آیات کی بے ادبی لازم آتی ہے، لہذا قرآنی آیات
اس مقصد کے لیے استعمال نہ کی جائیں، نہ سننے میں نہ سنانے میں۔
2۔
دوسری خرابی یہ لازم آتی ہے کہ جس شخص کو فون کیا گیا ہے بعض اوقات وہ بیت
الخلاءمیں ہوتا ہے تو فون آنے پر ایسی حالت میںمذکورہ مقدس کلمات کے موبائل فون پر
جاری ہونے میں بے ادبی ہوگی، لہذا مقدس کلمات فون سننے کی گھنٹی کی جگہ استعمال نہ
کئے جائیں۔
اور
اگر دوسرامقصد یعنی “اعلام” پیش نظر ہویعنی مذکورہ مقدس کلمات کو اس لیے موبائل
فون میں مقرر کیا جائے تاکہ اسکے ذریعے فون آنے کی اطلاع ملنے کا فائدہ حاصل ہوتو
اس مقصد کے لیے مذکورہ بالاکلمات کو استعمال کرنادرست نہیں، مکروہ ہے۔
3
۔ فون کرنے والا اگر کسی شخص کو فون کرے اور اس نے اپنے موبائل میںقرآنی آیات کی
ریکارڈنگ لگا رکھی ہواور اسکے فون اٹھانے کی صورت میںآیت درمیان میں کٹ جاتی ہے تو
اس کی ذمے داری اس شخص پر ہے جس نے اپنے فون میں اس قسم کی ریکارڈنگ لگا ئی ہے۔
اگر
کسی شخص نے گانے کی ریکارڈنگ اپنے فون میں مقرر کر رکھی ہے اور فون کرنے والے شخص
کے کان میں اس گانے کی آواز بلا اختیار آئے تو اس صورت میں وہ فون کرنے والا شخص
گناہ گار نہ ہوگا، ہاں قصدا ًسننے سے وہ گناہ گار ہوگا، اس لیے حتی الامکان سننے
سے اجتناب ضروری ہے۔
4۔
گاڑی کی اسٹارٹنگ میںمقرر کی گئی “دعائے سفر”کی ریکارڈنگ اگر گاڑی سٹارٹ ہونے کے
بعدمکمل ہو کر ختم ہوتی ہے، درمیان میں ناتمام طور پر نہیں کٹتی تو اس کے مقررکرنے
میں کوئی حرج نہیں، کیوںکہ اس صورت میں دعائے سفر کی تذکیر پائی جاتی ہے، جو ایک
نیک مقصد ہے۔
مندرجہ
بالا فتاوی کی روشنی میں ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ اجر و ثواب اور دین سے
محبت کے اظہار کے لیے کیا جانے والا عمل علم کی کمی کے سبب کہیں ہمیں اللہ کی رحمت
و مغفرت کی بجائے اسکے غضب اور ناراضگی کا سزاوار ٹھہرانے کا سبب نہ بن جائے۔ہر
مسلمان کو دین کا اتنا بنیادی علم تو ضرورہونا ہی چاہیے کہ جس کی بنیاد پر وہ نیک
اور بد عمل کا فرق سمجھ سکے اورلا علمی کے سبب نیکی کے بجائے معصیت کا ارتکاب نہ
کر بیٹھے۔ ماخوذ از مصباح میگزین
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔