Saturday, January 24, 2015

میت کی طرف سے صدقہ کرنا

میت کی طرف سے صدقہ کرنا

فوت شدہ کی طرف سے صدقہ کرنا جائز ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں ۔
(1) نبی ﷺکا فرمان ہے:إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهُ إِلَّا مِنْ ثَلَاثَةٍ إِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ أَوْ عِلْمٍ يُنْتَفَعُ بِهِ أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ يَدْعُو لَهُ(صحیح مسلم:1631)
’’انسان جب فوت ہوجاتاہے تو اس کا عمل منقطع ہوجاتاہے ہاں البتہ تین طرح کا عمل باقی رہتاہے (1)صدقہ جاریہ(2)وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جارہا ہو(3)وہ نیک اولاد جواس کے لیے دعا کرتی ہو۔‘‘

(2)عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي افْتُلِتَتْ نَفْسُهَا وَأَظُنُّهَا لَوْ تَكَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ فَهَلْ لَهَا أَجْرٌ إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ(صحیح البخاری کتاب الجنائز باب موت الفجاءۃ البغتۃ ح ۱۳۸۸)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : ” ایک شخص نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : ”میری ماں کا اچانک انتقال ہوگیا ، اور وہ وصیت نہیں کرسکی ، اور مجھی یقین ہے کہ اگر اسے بات کرنے کا موقعہ ملتا تو وہ ضرور صدقہ کرتی، اگر میں اس کی جانب سے صدقہ کروں تو کیا اسے اور مجھے ثواب ملے گا ؟“آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” ہاں ! “ پھرانہوں نے اپنی ماں کی جانب سے صدقہ کیا “۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ لکھتے ہیں : "اہل سنت والجماعت کے قول کے مطابق میت کی طرف سے صدقہ صحیح ہے"۔(فتاویٰ اسلامیہ/٤٢٠)



نوٹ : جس صدقہ کا میت کو ثواب پہنچتا ہے وہ مخصوص صدقہ ہے یعنی مالی صدقہ اور وہ بھی نفل، نیز دعا سب سے افضل ہے۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔