Monday, January 19, 2015

بچپن میں والدہ ناراض ہوکر فوت ہوجائے

والدہ کا ناراض فوت ہونا

سوال:
میں بچپن میں اپنی والدہ سے لڑتی جھگڑتی رہتی تھی، جب وہ فوت ہوئی تو مجھ سے ناراض تھی، مجھے اس بات کا بہت افسوس رہتا ہے، اب مجھے اس گناہ کی تلافی کیلئے کیا کرنا چاہیے؟

جواب:
بچپن میں اکثر ایسا ہو جاتا ہے کہ بچے اپنے والدین سے لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں، کیونکہ اس عمرمیں بچوں کو شعور نہیں ہوتا، وہ کم عمری کی وجہ سے کم عقلی اور جہالت کا شکار رہتے ہیں۔ امید ہے کہ اس عمر میں ایسی کوتاہی قابل مؤاخذہ نہیں ہوگی۔ ہاں صاحب شعور ہونے کے بعد والدین کو ناراض کرنا بہت بڑا جرم اور گناہ ہے۔ مائوں کے متعلق خصوصی طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ماں کی نافرمانی سے اجتناب کیا جائے۔ اگر والدہ ناراض فوت ہوئی ہے تو اس کیلئے دو کام کرنے سے اس گناہ کی تلافی ہو سکتی ہے:

1۔ اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی معافی طلب کی جائے اور اس کے حضور توبہ واستغفار کا نذرانہ پیش کیا جائے، توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ بڑے بڑے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ امید ہے توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ یہ گناہ بھی معاف کر دے گا۔

2۔ والدہ کی طرف سے صدقہ و خیرات کیا جائے اور اس کے حق میں دعائے مغفرت کی جائے، یہ ایسے کام ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی وجہ سے گناہوں کی تلافی کر دیتا ہے۔ امید ہے کہ اللہ تعالیٰ مذکورہ گناہ بھی معاف کر دے گا۔

انسان کو والدین کے سلسلہ میں بہت حساس رہنا چاہئے، ان کی اطاعت و فرمانبرداری کو حرز جاں بنانا چاہئے اور ان کی نافرمانی سے حتی الوسع اجتناب کیا جائے۔ والدین اگر کافر بھی ہوں تو بھی ان کا حق الخدمت ساقط نہیں ہوتا۔ قرآن میں اس کی صراحت ہے۔ (واللہ اعلم)
بشکریہ مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔