سہوا محتلم کا نماز پڑھنا
اگر آدمی کو احتلام ہوجائے مگر وہ جان نہ سکے اور اسی حالت
میں وضو کرکے نماز پڑھ لے، اور پھر نماز کے بعد اسے علم ہوجائے کہ اسے احتلام ہوا
تھا تو اسے غسل کرکے اپنی نماز دہرانی پڑے گی ۔نبی صلی اللہ کا فرمان ہے : لا يقبل الله صلاة أحدكم إذا أحدث حتى يتوضأ(متفق علیہ)
ترجمہ:
اللہ تعالی تمہاری نماز کو قبول نہیں کرتا جب وہ ناپاک ہو یہاں تک کہ وضو کرلے۔
امام
مالک ؒ نے مؤطا میں ایک باب باندھا ہے : باب إعادة الْجُنُب الصلاة وغُسله إذا صلى
ولم يَذكُر(غسل کرنے اورجنبی کے نماز لوٹانے کے بارے میں باب جس نے بلا جانےنماز
پڑھ لی )
اور
اس باب کے تحت ایک محتلم کا ذکر ہے جو غیرشعوری طور پر نماز پڑھ لی تو ان کا غسل
کرنا اور نماز دہرانا مذکور ہے۔
اللہ اعلم
مقبول احمد سلفی
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔