Sunday, December 7, 2014

تین چیزوں میں نحوست اور اس کی حقیقت

تین چیزوں میں نحوست اور اس کی حقیقت


حدیث میں تین چیزوں کے اندر نحوست بتلائی گئی ہے جسے لیکر کم علم لوگ کافی اچھالتے ہیں۔
حدیث اس طرح ہے؛
حدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب عن الزهري قال أخبرني سالم بن عبد الله أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول إنما الشؤم في ثلاثة في الفرس والمرأة والدار(صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 124) .
ابوالیمان، شعیب، زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے میں نے سنا کہ نحوست صرف تین چیزوں میں ہے گھوڑے میں عورت میں اور گھر میں۔

نحوست کی حقیقت
--------------
یہاں نحوست سے مراد ان چیزوں کا انسان کے لئے فتنہ ہونا ہے۔ اور اس بات میں کس کو اختلاف ہو سکتا ہے کہ عورت فتنہ ہے، سواری یا گھر (مال و دولت) فتنہ ہیں، اور ان کے فتنہ ہونے کا سبب یہ ہے کہ یہ دل لبھانے والی، زیب و زینت اور آرائش سے بھرپور چیزیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان میں انسانوں کے لئے خوب کشش رکھی ہے۔ اور یہی کشش ان کے فتنہ ہونے کا باعث ہے۔

جیسے گھر میں نحوست کا یہ مطلب نہیں کہ گھر بذات خود منحوس ہے، لہٰذا گھروں میں رہنے کی بجائے سنیاس لے لیا جائے اور کٹیاؤں، یا جنگلوں اور غاروں میں جا کر رہیں، بلکہ گھر میں نحوست کا مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کو گھر کی خواہش ہوتی ہے۔جو دل میں فخر و غرور اور احساس برتری یا شرمندگی اور احساس کمتری پیدا کرتی ہے۔ اور یہی خواہش اسے بالآخر حرام کام کرنے پر بھی مجبور کرتی ہے، یا فرائض میں کوتاہی کا سبب بنتی ہے ۔ لہٰذا بالآخر گھر، سواری یا مال و دولت لوگوں کے لئے آزمائش اور فتنہ کا باعث بنتی ہیں، دنیا میں مگن رہنے اور آخرت کو بھول جانے کا باعث بنتی ہے اور گھر کی جانب نحوست کی نسبت کا یہی درست معنی ہے کہ گھر بذات خود دنیاوی آرام و آسائش کی چیز ہے، اور اسی وجہ سے لوگوں کے فتنہ کا سبب ہے۔

بعینہ اسی طرح عورت میں نحوست کا یہ مطلب نہیں کہ عورت بجنسہٖ منحوس ہے، لہٰذا شادیاں ہی نہ کرو اور بیٹی کی پیدائش پر غم مناؤ کہ منحوس شے پیدا ہو گئی ہے۔ ماں کے قدموں تلے جنت کو بھول کر اسے بھی منحوس گردانو۔ ایسے مطلب اخذ کرنے والے خود الٹی کھوپڑی کے لوگ ہیں۔ جو ہر سیدھی چیز کو بھی بغض و عناد کے سیاہ آئینے میں الٹا دیکھنے کے عادی ہیں۔ یہاں بھی نحوست کی نسبت فنتے ہی کے معنوں میں ہے اور یہی درست معنیٰ ہے کہ عورت بذات خود چونکہ آرائش کا سامان ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے کشش رکھی ہے، زیب و زینت کی شے بنایا ہے۔ لہٰذا اس کی وجہ سے انسان فتنہ میں مبتلا ہوتا ہے۔ماخوذ از محدث فورم 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔