Tuesday, December 30, 2014

چھینک کے آداب

چھینک کے آداب

(1)إذاعطس أحدُكم فليقلْ : الحمدُ للهِ ، وليقلْ له أخوهُ أو صاحبُه : يرحمُك اللهُ ، فإذا قال له : يرحمُك اللهُ ، فليقلْ : يهديكم اللهُ ويصلحُ بالَكم(بخاری، کتاب الادب)
ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایاجب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو وہ "الحمد للہ "کہے اور اس کا بھائی اسےیرحمک اللہکہے تو جب وہ اسےیرحمک اللہ"کہے تو وہ اسے یوں کہے"  یھدیکم اللہ ویصلح بالکم" اللہ تمہیں ہدایت دے اور تمہاری حالت درست کرے۔

(2) چھینک آنے پر الحمد للہ کہے،اگر اس کے ساتھ "علی کل حال" پڑھا جائے تو بہتر ہے۔ایک صحیح حدیث کے مطابق ابن عمر نے ایک آدمی کو بتایا کہ آپﷺ نے انھیں الحمد للہ علی کل حال کے الفاظ سکھائے تھے۔ حدیث اس طرح ہے۔أنَّ رجلًا عطَسَ إلى جنبِ ابنِ عمرَ فقال الحمدُ للهِ والسلامُ على رسولِ اللهِ قال ابنُ عمرَ وأنا أقولُ الحمدُ للهِ والسلامُ على رسولِ اللهِ وليسَ هكذا عَلَّمَنَا رسولُ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ علَّمَنَا أن نقولَ الحمدُ للهِ على كلِّ حالٍ(إرواء الغليل 3/245)

(3) ایک روایت میں چھینک آنے پر "الحمدللہ رب العالمین" کہنا آیا ہےمگر اس روایت کو علامہ البانی ؒ نے ضعیف قرار دیا ہے ۔ روایت اس طرح ہے :  إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ : الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ، وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ يَرُدُّ عَلَيْهِ : يَرْحَمُكَ اللَّهُ ، وَلْيَقُلْ : يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ ( ضعفه الألباني في ضعيف أبي داود )

(4) ایک روایت میں رفاعه بن رافع فرماتے ہیں کہ میں نے آپﷺ کے پیچھے نماز پڑھی ،مجھے چھینک آئی تو میں نے کہا"الحمدُ للهِ حمدًا كثيرًا طيِّبًا مبارَكًا فيه , مبارَكًا عليه كما يُحِبُّ ربُّنا ويرضَى (الاحکام الصغری:261)
البتہ نماز کے دوران کسی دوسرے کو جواب دینا جائز نہیں۔

(5) جو شخص چھینک آنے پر الحمد للہ نہ کہے تو اسے یرحمک اللہ نہیں کہنا چاہیے،آپﷺ نے فرمایا: عطَس رجلان عند النَّبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم, فشمَّت أحدَهما ولم يُشمِّتِالآخرَ ، فقيل : يا رسولَ اللهِ ! شمَّتَّ هذا ولم تُشمِّتِ الآخرَ ؟ ! قال : إنَّ هذا حمِد اللهَ فشمَّتُّه ، وإنَّ هذا لم يحمَدِ اللهَ فلم أُشمِّتْه(حلیۃ الاولیاء 3/39)

(6) غیر مسلم اگر چھینک آنے پرالحمد للہ "کہے تو اسےیرحمک اللہنہیں کہنا چاہیے۔۔۔۔۔ ابو موسی سے روایت ہے کہ یہودی آپﷺ کے پاس چھینکتے اور امید کرتے کہ آپﷺ انھیںالحمد للہکہیں گے مگر آپﷺ انھیں یہی کہتےیھدیکم اللہ ویصلح بالکم"(صحیح ابو داؤد و صحیح ترمذی)

(7) حدیث کے مطابق تین دفعہ چھینک آنے پر الحمد للہ کہنا چاہیے۔۔۔۔اگر اس سے زیادہ آجائیں تو اسے زکام کا مرض لاحق ہے۔ حدیث اس طرح ہے : يُشَمَّتُ العاطِسُ ثلاثًا ، فما زاد فهو مَزْكومٌ (صحیح الجامع للالبانی)

(8) ابو ہریرۃ فرماتے ہیں کہ آپﷺ کو چھینک آتی تو اپنے منہ اپنا ہاتھ یا کپڑا وغیرہ رکھ لیتے اورچھینکتے ہوئے اپنی آواز کو پست کر لیتے (ابو داؤدو ترمذی)

محدث فورم ترمیم کے ساتھ

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔