شوہر اسلام قبول کرلے مگر بیوی قبول
نہ کرے
.........................................
اس شخص کے لیے غیرمسلمہ بیوی سے تعلق قائم رکھنا جائز نہيں اس لیے کہ اللہ تعالی
کا فرمان ہے :{ اورمشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک وہ اسلام قبول نہیں کرلیتیں } البقرۃ ( 221 ) ۔
اوراللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ اور کافرعورتوں کی ناموس اپنے قبضہ میں نہ رکھو } الممتحنۃ ( 10 ) ۔
اورایک اور مقام پر اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ نہ تو یہ ( مسلمان ) عورتیں ان ( کافروں ) کے لیے حلال ہیں اور نہ ہی وہ ( کافر) ان ( مسلمان ) عورتوں کے لیے حلال ہيں } الممتحنۃ ( 10 ) ۔
اورعمررضي اللہ تعالی عنہ نے جب یہ آیت نازل ہوئي تواپنی دو بیویوں کو جو کہ مشرکہ تھیں طلاق دے دی تھی ،
اورابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی نے مغنی میں اس پر اجماع نقل کرتے ہوئے کہا ہے :اہل علم میں کافر عورتوں کی تحریم کے بارہ میں کوئي اختلاف نہیں پایا جاتا ۔ دیکھیں المغنی ابن قدامہ ( 7 / 503 ) ۔
اللہ عزوجل نے کافرعورتوں میں سے اہل کتاب کی عورتوں کو مستثنی کرتے ہوئے فرمایا :
{ اورپاکدامن مسلمان عورتیں اورتم سےپہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئي ہے ان کی پاکدامن عورتیں بھی حلال ہیں } المائدۃ ( 5 ) ۔
اللہ تعالی کے فرمان محصنات کا معنی عفت وعصمت والی عورتیں جو زناکاری نہ کرنے والی ہوں مراد ہیں ۔
اگر بیوی اہل کتاب میں سے ہو تو اسے رکه سکتے ہیں اور اگر بت پرست میں سے ہو تو مسلمان خاوند کے لیے اس کے ساتھ معاشرت جائز نہیں اسے اللہ تعالی کا تقوی اختیار کرتےہوئے اس سے علیحدگي اختیار کرلینی چاہیے ، اس لیے کہ اس کے ساتھ تعلقات رکھنے شرعی طور پر صحیح نہیں ، اورتعلقات قائم رکھنے زنا شمارہو گا جو کہ حرام ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔