غیراللہ کے لئے ذبح کرنا شرک ہے
-----------------------------------
کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی میں یہ بات معلوم ہے کہ
غیر اللہ کے نام پر ذبح کرکے تقرب حاصل کرنا خواہ غیراللہ کا تعلق اولیاء سے ہو یا
جنوں سے یا بتوں سے یا دیگر مخلوقات سے، یہ اللہ تعالی کے ساتھ شرک اورجاہلیت
ومشرکین کے اعمال میں سے ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے ارشادفرمایا ہے:﴿قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴿١٦٢﴾ لَا شَرِيكَ لَهُ ۖ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ﴾ (الانعام۶/۱۶۲۔۱۶۳)
‘‘ (اے پیغمبر!) آپ کہہ دیجئے کہ میری نماز اورمیری عبادت اورمیراجینااورمیرا مرنا،سب اللہ رب العالمین ہی کے لئےہے جس کا کوئی شریک نہیں اورمجھ کو اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اورمیں سب سے پہلے فرمان بردارہوں۔’’
‘‘نُسُكِ’’کے معنی ذبح کرنے کے ہیں،اس آیت میں اللہ سبحانہ وتعالی نے یہ بیان فرمایا ہے کہ غیراللہ کے نام پر ذبح کرنا بھی اللہ کے ساتھ شرک ہے جس طرح غیر اللہ کے لئے نماز پڑھنا شرک ہے،ارشادباری تعالی ہے:
﴿إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ ﴿١﴾ فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ (الکوثر۱۰۸/۱۔۲)
‘‘ (اے محمد!ﷺ) ہم نے آپ کو کوثر عطا فرمائی ہے تو اپنے پروردگار کے لئے نماز پڑھا کرو اور قربانی کیا کرو۔’’
اس سورہ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیﷺکو یہ حکم دیا ہے کہ وہ رب کے لئے نماز پڑھیں اور اسی کے لئے قربانی کریں کریں جب کہ اس کے برعکس اہل شرک غیراللہ کو سجدہ کرتے اور غیراللہ کے نام ذبح کرتے ہیں مگر اللہ تعالیٰ کا فرمان یہ ہے کہ:
﴿وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ﴾ (الاسراء۲۳/۱۷)
‘‘اور تمہارے پروردگار نے ارشاد فرمایا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔’’
اور فرمایا:
﴿وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّـهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ﴾ (البینۃ۵/۹۸)
‘‘اور
ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں اور یک سو
ہوکر۔۔۔۔’’
اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات
ہیں۔ذبح کرنا عبادت ہے لہٰذا واجب ہے کہ یہ عبادت بھی صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کے
لئے اخلاص کے ساتھ سرانجام دی جائے۔صحیح مسلم میں امیرالمومنین ھضرت علی بن ابی
طالبؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:‘‘اللہ تعالیٰ اس
شخص پر لعنت کرے جو غیراللہ کے لئے ذبح کرے۔’’
لہٰذا مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ وسیلہ کی کوئی ایسی صورت اختیار کرے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہ دی ہو،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّـهُ﴾ (الشوری۲۱/۴۲)
‘‘کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔’’
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ‘‘جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے’’اس کی صحت متفق علیہ ہے اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جسے امام بخاری نے صحیح میں تعلیقا مگر صیغۂ جزم کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے’’یعنی عمل کرنے والے کا عمل مقبول نہیں ہوگا۔
لہٰذا اہل اسلام پر واجب ہے کہ صرف اسی کی پابندی کریں جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور اس سے اجتناب کریں جسے بطور بدعت لوگوں نے ایجاد کیا ہو۔وسیلہ کی شرعی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات،اس کی توحید،اعمال صالحہ،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور اس طرح کے دیگر نیکی وخیر کے اعمال کا وسیلہ اختیار کیا جائے۔
لہٰذا مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ وسیلہ کی کوئی ایسی صورت اختیار کرے جس کی اللہ تعالیٰ نے اجازت نہ دی ہو،ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَن بِهِ اللَّـهُ﴾ (الشوری۲۱/۴۲)
‘‘کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔’’
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: ‘‘جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی ایسی نئی بات پیدا کی جو اس میں نہ ہو تو وہ مردود ہے’’اس کی صحت متفق علیہ ہے اور مسلم کی ایک روایت میں ہے جسے امام بخاری نے صحیح میں تعلیقا مگر صیغۂ جزم کے ساتھ روایت کیا ہے کہ ‘‘جس نے کوئی ایسا عمل کیا جس پر ہماراامر نہیں ہے تو وہ مردود ہے’’یعنی عمل کرنے والے کا عمل مقبول نہیں ہوگا۔
لہٰذا اہل اسلام پر واجب ہے کہ صرف اسی کی پابندی کریں جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور اس سے اجتناب کریں جسے بطور بدعت لوگوں نے ایجاد کیا ہو۔وسیلہ کی شرعی صورت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات،اس کی توحید،اعمال صالحہ،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان،اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور اس طرح کے دیگر نیکی وخیر کے اعمال کا وسیلہ اختیار کیا جائے۔

0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔