Monday, November 24, 2014

نماز کے چند مسئل

نماز کے چند مسئل


(1) نماز تراويح يا كسى دوسرى نماز ميں ايك ہى سورۃ بار بار پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں، پہلى ركعت ميں ايك سورۃ پڑھى جائے اور وہى سورۃ دوسرى ركعت ميں بھى پڑھ لے ۔

دلائل :
٭ فرمان بارى تعالى: "جتنا قرآن پڑھنا تمہارے ليے آسان ہو اتنا ہى پڑھو" (المزمل: 20)
٭ ابو داود رحمہ اللہ تعالى نے معاذ بن عبد اللہ الجھنى رحمہ اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ جہينہ قبيلہ كے اس شخص نے انہيں بتاياکہ انہوں نے سنا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے صبح كى نماز كى دونوں ركعتوں ميں اذا زلزلت الارض زالزالہا پڑھى، مجھے علم نہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بھول كر ايسا كيا يا كہ انہوں نے عمدا ايسا كيا ؟ "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 816 )علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے حسن قرار ديا ہے.
٭ ايك روايت ميں ہے :" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں ايك شخص رات كى نماز ميں صرف قل ہو اللہ احد ہى پڑھتا تھا اس كے علاوہ كچھ نہيں"
تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كا اس سورۃ كو تكرار سے پڑھنے كو صحيح قرار ديا ہے.(صحيح بخارى حديث نمبر: 5014 ).

(2) نماز كى ہر ركعت ميں سورۃ فاتحہ كى قرآت كے بعد مكمل سورۃ كى بجائے كسى لمبى سورۃ كا كچھ حصہ یعنی چند آیات تلاوت كرنا جائز ہے۔

دلائل :
٭ فرمان بارى تعالى: "جتنا قرآن پڑھنا تمہارے ليے آسان ہو اتنا ہى پڑھو" (المزمل: 20)
* امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے روايت كيا ہے كہ:" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نماز فجر ميں كى دونوں ركعتوں ميں ﴿ قولوا آمنا باللہ و ما انزل الينا ..... ﴾البقرۃ ( 136 ) اور جو آل عمران ميں ہے ﴿ تعالوا الى كلمۃ سواء بيننا و بينكم ﴾آل عمران ( 43 ) كى تلاوت كيا كرتے تھے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 727 ).
يہ حديث ايك ركعت ميں سورۃ كا كچھ حصہ تلاوت كرنے كى دليل ہے.
ديكھيں: نيل الاوطار ( 2 / 255 ).
*شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:" فرضى اور نفلى نماز ميں انسان كے ليے كسى سورۃ كى كوئى آيت پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں"
ليكن سنت اور افضل يہ ہے كہ وہ مكمل سورۃ پڑھے، اور اكمل و زيادہ بہتر و اچھا يہ ہے كہ ہر ركعت ميں ايك سورۃ ہو، اگر اس ميں مشقت ہو تو پھر ايك سورۃ كو ركعتوں ميں تقسيم كر كے پڑھنے ميں كوئى حرج نہيں. اھـ
ديكھيں: الشرح الممتع ( 3 / 104 ).

(3) نمازى نماز باجماعت يا انفرادى نماز كى ايك ہى ركعت ميں دو سورتيں پڑھ سكتا ہے۔

دلائل :
٭ فرمان بارى تعالى: "جتنا قرآن پڑھنا تمہارے ليے آسان ہو اتنا ہى پڑھو" (المزمل: 20)
٭ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قيام الليل كى ايك ركعت ميں سورۃ البقرۃ، النساء اور آل عمران پڑھى, اسے امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم حديث نمبر ( 772 ) ميں روايت كيا ہے.
٭ شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:"انسان كے ليے سورۃ فاتحہ كے بعد دو يا تين سورتيں پڑھنا جائز ہے، اور ايك سورۃ پر اقتصار كرنا بھى جائز ہے، يا پھر وہ ايك سورۃ كو دو حصوں ميں تقسيم كر سكتا ہے، يہ سب جائز ہے". ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 13 ) سوال نمبر ( 500 ).
*شيخ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:"بعض اوقات نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم ايك ہى ركعت ميں دو يا زيادہ سورتيں جمع كر كے پڑھا كرتے تھے"

ديكھيں: صفۃ صلاۃ النبى صلى اللہ عليہ وسلم ( 103 - 105 )

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔