Friday, October 24, 2014

یزید نام رکھنا کیسا ہے ؟

سنت سے پتہ چلتا ہے کہ نام رکھنے میں چند چیزوں کی رعایت ہونی چاہئے۔
(١) نام سے شرک کی بو نہ آئے۔
(٢) تکبر کا اظہار نہ ہو۔
(٣) صاحب نام کی تذلیل نہ ہوتی ہو۔
مذکورہ بالا چیزوں کی رعایت کرتے ہوئے کوئی بھی نام رکھا جا سکتا ہے۔ انبیاء کرام، صحابہ کرام اور علماء کرام کے نام رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

یزید نام کے صحابہ کرام
---------------
اگر ہم کچھ وقت کے لئے یہ مان لیں کہ یزید نام اس وجہ سے نہیں رکھنا چاہئے کہ وہ معاویہ بن سفیان کے بیٹے کا نام تھا جن کے اوپر یہ الزام رکھا جاتا ہے کہ انہوں نے حسین بن علی رضی اﷲ عنہ کو شہید کروایا تو آخر صحابہ کرام میں بھی ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جن کا نام یزید تھا تو پھر صحابہ کرام کی محبت میں یزید نام کیوں نہیں رکھ سکتے؟ ذیل میں ہم ان صحابہ کرام کے نام درج کر رہے ہیں:
1- یزید بن اسود السوائی الخزاعی: یہ قریش کے حلیف اور جابر کے والد ہیں۔
2- یزید بن ثابت الضحاک الانصاری: یہ زید بن ثابت کے بھائی ہیں اور ان سے عمر میں بڑے تھے۔
3- یزید بن سعید بن تمامہ بن الاسود
4- یزید بن ابو سفیان: معاویہ بن ابو سفیان کے بھائی۔
5- یزید بن سلمہ بن یزید بن مشجعہ بن الجعفی
6- یزید بن شیبان الازدی
7- یزید بن عامر بن الاسود بن حبیب بن سواءة
یاد رہے کہ یزید نام کے صحابہ کرام کی ایک لمبی فہرست ہے یہاں پر سبھی نام درج کرنا مناسب ہے اور نہ ممکن مزید معلومات کے لئے الاصابہ اور اسد الغابہ کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ بہت سارے محدثیں کے نام یزید تھے جبکہ واقعہ کربلا پیش آچکا تھا۔ یہی نہیں بلکہ عرب ممالک میں اب بھی لوگ اپنے بچوں کا نام یزید رکھتے ہیں۔ اس نام میں نہ کوئی معنوی خرابی ہے اور نہ کوئی ایسی بات ہے جس کی وجہ سے اس کو ترک کر دیا جائے۔ صحابۂ کرام کے بعد تابعین میں سے ایک شخص کے یزید نام ہونے کی وجہ سے جس کے اوپر حسین بن علی رضی اللہ عنہ کے قتل کرانے کا الزام ہے، یہ نام ہمیشہ کے لئے مکروہ یا ناجائز نہیں ہو گیا۔ اگر یہ بات صحیح بھی ہو جائے کہ یزید رحمہ اﷲ نے حسین رضی اﷲ عنہ کا قتل کرایا ہے تب بھی ہم اس کی وجہ سے اس نام کے رکھنے کو مکروہ نہیں قرار دے سکتے۔
Top of Form
Bottom of Form


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔