اسلام نے واقعاتِ خیر و شر کو ایام کی معیارِ فضیلت قرار نہیں دیا بلکہ کسی مصیبت کی بنا پر زمانہ کی برائی سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور قرآن مجید میں کفار کے اس قول کی مذمت بیان کی ہے:
وَمَا يُھْلِكُنَآ اِلَّا الدَّھْرُ (الجاثیہ۔۲۴) یعنی ہمیں زمانہ کے خیر و شر سے ہلاکت پہنچتی ہے۔
اور حدیث میں ہے:
’’زمانہ کو گالی نہ دو کیونکہ برا بھلا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
’’زمانہ کو گالی نہ دو کیونکہ برا بھلا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم)
یعنی خیر و شر کی وجہ لیل و نہار نہیں ہیں بلکہ خدا کارسازِ زمانہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت نے اچھے یا بُرے دِن منانے کی کوئی اصل ہی تسلیم نہیں کی جیسا کہ آج کل محرم کے علاوہ بڑے بڑے لوگوں کے دن یا سالگرہ وغیرہ منائی جاتی ہیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔