Sunday, June 15, 2014

کافر کا ذبیحہ

کافر کا ذبیحہ
جب کوئی ایسا شخص جانور ذبح کرے جو متفقہ طورپرکافر ہے اور وہ ملت اسلام سے خارج ہے۔ لہٰذا اس کا ذبیحہ حلال نہیں کیونکہ ذبیحہ صرف مسلمان یا کتابی کا حلال ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم...﴿٥﴾... سورة المائدة

’’آج تمہارے لیے یہ سب پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کیلئے حلال ہے‘‘۔
اہل کتاب کے کھانوں سے مراد ان کے ذبیحے ہیں‘ جیسا کہ حضرت ابن عباسؓ نے اس کی تفسیر میں فرمایا ہے۔ یہود و نصاریٰ کے علاوہ دیگر تمام کفار کے ذبیحے حلال نہیں ہیں۔ مسلمان اور کتابی جب کوئی جانور ذبح کرے تو وہ حلال ہے خواہ ہمیں یہ علم نہ ہو کہ اس نے اس پر اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں کیونکہ صحیح بخاری میں حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ ’’کچھ لوگوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں یہ عرض کیا کہ کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں مگر ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں؟ تو آپ نے فرمایا:
«سموا عليه أنتم وكلوه » ( صحيح بخاري)
’’تم خود اللہ کا نام لے لو اور اس کو کھا لو‘‘۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ (یہ سوال ان لوگوں کے بارے میں تھا) جو کفر کو نئے نئے چھوڑ کر آتے تھے۔ ان لوگوں کے ذبیحہ کو جن کے بارے میں ہمیں یہ معلوم نہ ہو کہ انہوں نے اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں‘ نبی اکرمﷺ نے حلال قرار دیا ہے کیونکہ فعل جب اپنے اہل سے صادر ہو تو اس فعل کی کیفیت‘ شروط اور موانع کے بارے میں نہیں پوچھا جائیگا کیونکہ اس میں اصل صحت ہے‘ مسلمان یہودی اور نصرانی کے ذبیحہ کے بارے میں سوال نہیں ہوگا کہ اس نے کس طرح ذبح کیا ہے؟ اللہ کا نام لیا ہے یا نہیں؟ کیونکہ نبی اکرمﷺ نے یہودیوں کے ذبیحوں کو کھایا اور ان سے یہ سوال نہیں کیا کہ انہوں نے کس طرح ذبح کیا تھا۔ جس قاعدہ کی طرف ہم نے اشارہ کیا یہ بہت مفید ہے یعنی جو شخص کسی فعل کا اہل ہو تو اس کا فعل صحیح ہے الایہ کہ اس کے فاسد ہونے کی دلیل موجود ہو۔ اگر ہم مسلمانوں کے لئے یہ لازم قرار دے دیں کہ وہ فاعل کے فعل کے بارے میں سوال کریں کہ کیا تمام شروط پوری تھیں‘ موانع ختم تھے تو ہم نبی اکرمﷺ اور حضرات صحابہ کرامؓ کی سنت کی مخالفت کرتے ہوئے مسلمانوں کو ایک بہت بڑی مشقت میں مبتلا کر دیں گے۔



0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔