Tuesday, June 10, 2014

موسم سرمااورمومن كا موقف

موسم سرمااورمومن كا موقف
یہ سردی کا موسم ہے ، لوگوں کے لباس وہیئت پر ہر طرف سے سردی کے آثار ظاہر ہیں ، بعض علاقوں میں سردی سے لوگ سخت پریشان ہیں ، ہر شخص نے اپنی اپنی حیثیت و وسعت  اور علاقے کے مطابق گرم کپڑے ، لحاف  اورمکان ورہائش کا انتظام کیا ہے ، حتی کہ بازاروں  اور سڑکوں پر بھی موسم سرما کی آمد کےآثارپائے جارہے ہیں ، ایسے موقعہ پر اپنی بساط ، مزاج  اور طبیعت کے لحاظ سے لوگوں کے رجحانات مختلف ہیں ، کوئی سردی سے کبیدہ خاطر ہے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنکی زبانوں پر سردی کی برائی ہے اور ایسے لوگ بھی ہمیں ملیں گے جنکے لئے موسم سرما کی آمد خوشی کا باعث ہے ۔
لیکن شرعی  اعتبار سے  موسم سرما  سے متعلق ایک مومن کا موقف  کیا ہونا چاہئے اس سے عمومی طور پر لوگ غفلت میں ہیں ، لہذا موسم سرما کی مناسبت سے  خیر کے طالب مسلمانوں  بھائیوں کے لئے چند ہدایات رکھی جارہی ہیں ۔
(1)سردی وگرمی کی آمد سورج کی گردش کے علاوہ جنت وجہنم کا تنفس بھی ہےجیساکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :اشتکت النار الی ربہا فقالت : یارب اکل بعضی بعضا ، فاذن لہا نفسین نفسا فی الشتاء ونفسا فی الصیف ، فاشد ماتجدون من الحر من سموم جہنم واشد ماتجدون من البرد من زمہریر جہنم { صحیح بخاری : 537 المواقیت ، صحیح مسلم : 617 المساجد  بروایت ابوہریرہ }
ترجمہ : جہنم نے اپنے رب سے شکایت کرتے ہوئے کہا : اے میرے رب ؛ میرے ایک حصے نے دوسرے کوکھا لیا ،لہذا اللہ تعالی نے اسے دوسانس کی اجازت دے دی ، ایک سانس سردی کے موسم میں اور دوسرا سانس گرمی کے موسم میں ، اسطرح تمہیں جو سخت گرمی محسوس ہوتی ہے وہ جہنم کی گرمی کی وجہ سے ہے اور جو سخت سردی محسوس ہوتی ہے وہ جہنم کے زمہریر کی وجہ سے ہے ۔
ایک اور حدیث میں ارشاد نبوی ہے : اذا اشتد الحر فابردوا بالصلاۃ فان شدۃ الحر من فیح جہنم {صحیح البخاری :534 المواقیت ،صحیح مسلم :615 المساجد بروایت ابوہریرہ }
ترجمہ : جب گرمی سخت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کر کے پڑھو ، ، کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کی گرمی کی وجہ سے ہے ۔
(2) فطری چیزوں کو برابھلا کہنے کی ممانعت : حدیث قدسی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد  ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے :یوذینی ابن آدم یسب الدھر وانا الدھر اقلب اللیل و النہار۔ { صحیح البخاری : 4826 بدء الخلق ، صحیح مسلم : 2246 الادب بروایت ابوہریرہ}
ترجمہ : آدم کابیٹا مجھ کو دکھ دیتا ہے ، اسطرح کہ وہ زمانے کا گالی دیتا ہے ، حالانکہ میں زمانہ ہوں ، رات ودن کو میں ہی پھیر تا ہوں ۔
(3) موسم سرمامیں روزے کی شہولت : اس موسم میں بڑی آسانی سے روزہ رکھ کر بلاحد وحساب نیکی کمایا جا سکتاہے کیونکہ سردی کے موسم میں دن چھوٹا ہوتا ہے ، موسم ٹھنڈا رہتا ہے جس کی وجہ سے انسان کو بھوک و پیاس کا احساس کم ہوتا ہے۔اسی سبب نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا : الغنیمۃ  الباردۃ الصوم فی الشتاء {سنن الترمذی : 797 الصوم ، مسند احمد :4/335 بروایت عامر بن سعود }
ترجمہ : ٹھنڈی {بڑی آسان } غنیمت یہ ہے کہ سردی کے موسم میں روزہ رکھا جائے ۔
(4) نماز تہجد : موسم سرما کی راتیں قیام اللیل اور تہجد کے لئے بہت مناسب ہیں کیونکہ موسم سرما کی راتیں اسقدر طویل ہوتی ہیں کہ بندہ اگر رات میں دیر گئے سوئے تو بھی تہجد کے لئے  آسانی سے بیدار ہو سکتا ہےدرج ذیل حدیث میں اسی طرف مومن کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے  : الشتاء  ربیع المومن  طال لیلہ فقام وقصر نہارہ فصام { مسند احمد : 3/75 ،شعب الایمان 3/416، مسند ابویعلی :1386 بروایت ابو سعید الخدری ، امام نور الدین  رحمہ اللہ اس حدیث کو حسن کہتے ہیں جبکہ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف کہا ہے }
ترجمہ : سردی کا موسم مومن کے لئے بہار کا موسم ہے کہ اسکی راتیں لمبی ہوتی ہیں جنمیں وہ قیام کرلیتا ہے اور دن  چھوٹے ہوتے ہیں جنمیں وہ روزے رکھ لیتا ہے ۔
(5) صبرکی نعمت : اس میں کوئی شک نہیں کہ روزہ اورنمازتہجد کی ادائیگی میں سردی سخت رکاوٹ ہے ، اس کے لئے صبروتحمل کی ضرورت پڑتی ہے اورایک مومن کو یہ بخوبی معلوم ہونا چاہئے کہ صبر وہ نیکی ہے جس پر اللہ تعالی  بے حساب اجر دیتا ہے ۔ انما یوفی الصابرون اجرھم بغیر حساب {الزمر :10}
ترجمہ : صبر کرنے والوں کو انکا اجر بے حساب دیا جائے گا ۔
ارشاد نبوی ہے :  ومن یتصبر یصبر ہ اللہ ، وما اعطی احد عطاء خیراولا اوسع من الصبر { صحیح البخاری : 1469 الزکاۃ ، صحیح مسلم : 1053 الزکاۃ  بروایت ابو سعید الخدری }
ترجمہ : اور جو صبر کرنا چاہتا ہے اللہ تعالی اسے صبر کی توفیق دیگا اور {یاد رہے کہ }صبر  سےبہتر اور وسیع تر کوئی عطیہ کسی شخص کونہیں دیا گیا ۔
کلام آخر : سردی کے بے حد افادیت کے تئیں تمام مسلمانوں سے گذارش کی جاتی ہے کہ اس پیغام سے گھرکے دیگرافرادکوبھی مطلع کریں اورہرممکن طورپراس موسم کے اسلامی اصول کو ملحوظ رکھاجائے ۔
بشکریہ اسلامی دعوہ سنٹرالغاط -----تلخیص ، اضافہ اورحسن ترتیب کے ساتھ----------پیشکش /مقبول احمدسلفیؔ






0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔