Sunday, June 15, 2014

نحوست : مشرکانہ تصور


نحوست : مشرکانہ تصور

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی بعض مسلمان مخصوص ایام اورمہینوں کو منحوس سمجھتے ہوئے شادی بیاہ نہیں کرتے ۔لڑکیوں کو رخصت نہیں کرتے ۔سفر کرنا نامبارک سمجھا جاتا ہے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بعض اس من گھڑت نحوست کو دور کرنے کے لیے چنوں کو ابال کر گھنگیاں تقسیم کرت اور عقیدہ رکھتے ہیں کہ اس سے نحوست اور بے برکتی دور ہو جاتی ہے ۔ یہ سب باتیں خوس ساختہ توہمات کا نتیجہ ہیں ۔جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم كا فرمان ہے ۔
وقال عفَّان: حدثنا سليم بن حيَّان: حدثنا سعيد بن ميناء قال: سمعت أبا هريرة يقول:قال رسول الله صلى الله عليه وسلملا عدوى ولا طيَرة، ولا هامة ولا صفر،
ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مرض کا متعدی ہونا نہیں (یعنی اللہ کے حکم کے بغیرکوئی مرض کسی دوسرے کو نہیں لگتا )اور نہ بدفالی ہے نہ ہامہ ہے اور نہ صفر "صحیح بخاری ، کتاب طب باب:415

حدیث کی تشریح

ولا طیرہ کا مطلب یہ ہے کہ بدشگونی لینا جایز نہیں۔ عرب کے لوگوں کو یہ عادت تھی کہ یہ کسی کام کو نکلتے یا کسی جانے کا ارادہ کرتے تو پرندہ یا ہرن کو چھچھکارتے اگر وہ دائیں جانب بھاگتا تو مبارک سمجھتے لیکن اگر بائیں جانب جاتا تو اس کام کو اپنے لیے نفع بخش نہ سمجھتے اور اس کے کرنے سے رک جاتے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس توہم پرستی سے روک دیا۔
ولا ھامہ کا مطلب یہ ہے کہ اہل عرب یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ اگر کسی شخص کو قتل کر دیا جائے تو اس کی کھوپڑی سے ایک جانور نکلتا ہے جس کا نام ھامہ ہے ۔ وہ ہمیشہ ان الفاظ میں فریاد کرتا رہتا ہے ۔ “مجھے پانی دو“جب تک قاتل کو قتل نہ کر دیا جائے فریاد کرتا رہتا ہے ۔بعض کہتے ہیں کہ ہامہ سے مراد الو ہے ۔ عرب والے سمجھتے تھے کہ جس گھر پر الو آکر بیٹھ جائے اور بولے تو وہ گھر ویران ہوجاتا ہے یا اس کا گھر سے کوئی مر جاتا ہے ۔ یہ اعتقاد ہمارے زمانے میں بھی پایا جاتا ہے ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو باطل قرار دیا ہے ۔
ولا صفر کے متعق مختلف اقوال ہیں جن میں یہ بھی ہےکہ اس سے مراد صفر کا مہینہ ہے جو محرم کے بعد آتا ہے۔عوام اس کو منحوس سمجھتے اور آفات کوموجب سمجھتے تھے اس لیے یہ اعتقاد بھی نبی صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باطل قرار دیا ہے کہ “صفر میں کو نحوست نہیں ۔
خلاصہ کلام : کسی تاریخ ،یاکسی دن ،یاکسی جگہ ،یا کسی چیز کو منحوس سمجھنا سرار غیر شرعی ہے ۔ ۳، ۱۳،۲۳… یا ۸،۱۸،۲۸ کو منحوس سمجھنے اور پھر ان تاریخوں میں کسی کام مثلاً نکاح ، رخصتی یا آپریشن یا کسی خریداری سے اجتناب کرنا یہ سراسر مشرکانہ تصور ہے ۔ لہذا ہمیں اس باطل تصور کا سدباب کرنا ہے ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔