Sunday, June 15, 2014

نصف شعبان کو قبرستان جانے کی حقیقت

نصف شعبان کو قبرستان جانے کی حقیقت

1—حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کو اپنے پہلو سے غائب پایا ،تلاش کیا تو آپ بقیع [ قبرستان] سے تشریف لا رہے  تھے ، واپس آئے تو آپ نے فرمایا: أكنت تخافين أن يحيف الله عليك ورسوله ؟ قلت يا رسول الله إني ظننت أنك أتيت بعض نساءك فقال إن الله عز و جل ينزل ليلة النصف من شعبان إلى السماء الدنيا فيفغر لأكثر من عدد شعر غنم كلب.سنن الترمذي: 739 الصوم، سنن ابن ماجة: 1389 الصلاة، مسند احمد6/238.
 ترجمہ : اے عائشہ کیا تم یہ سمجھتی ہو کہ اللہ تعالی اور اس کے رسول تمہارے ساتھ نا انصافی سے کام لیں گے [ کہ میں تمھاری باری میں کسی اوربیوی کے یہاں شب باشی کے لئے چلا جاوں گا،] میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  میں یہ سمجھی کہ آپ اپنی کسی اور بیوی کے پاس چلے گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  : نہیں ایسی بات نہیں ہے ،[بلکہ حقیقت یہ ہےکہ] اللہ تبارک وتعالی نصف شعبان کی شب کو سمائے دنیا پر نازل ہوتا ہے اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدادکے برابر لوگوں کو بخش دیتا ہے۔     

2—حضرت علی رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: ( إذا كانت ليلة النصف من شعبان فقوموا ليلهاوصوموا نهارها).سنن ابن ماجة: 1388 الصلاة.
   ترجمہ : جب شعبان کی پندرہویں  شب ہو تو اس رات  کا قیام کرو اور اس دن کا روزہ رکھو۔

 حدیث کا حال
۔۔۔۔۔۔۔۔ 
پہلی حدیث کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ اس حدث کو روایت کرنے کے بعد لکھتے ہیں : ۰۰۰اور میں نے  محمد [ امام بخاری] سے سنا  وہ اس حدیث کو ضعیف قرار دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ اس حدیث کو عروۃ سے [ روایت کرنے والے راوی ] یحیی ابن ابی کثیر نے نہیں سنا ہے، اور نہ ہی یحیی بن ابی کثیرسے [  روایت کرنے والےراوی ] حجاج بن ارطاۃ نے  ان سے سنا ہے۔ سنن الترمذی3/117۔
دوسری حدیث باتفاق علما سخت ضعیف بلکہ موضوع ہے، کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی اسحاق بن ابوسبرہ ہے جو حدیثیں گھڑ کر بیان کرتا تھا۔ دیکھئے مصباح الزجاجہ للبوصیری 1/247خ الضعیفہ للالبانی رقم:2132َ۔


 اس رات میں قبرستان جانے کا اہتمام کرنا ،حالانکہ اسلامی شریعت میں کسی بھی دن ،کسی بھی مہینہ اور کسی بھی وقت قبرستان جانا اور اہل قبور کے لئے دعاء مغفرت کرنا جائز ودرست ہے ۔لیکن کسی دن،رات ،کسی مہینہ اور کسی وقت کو مخصوص کر لینا غیر شرعی فعل ہے ۔پندرھویںشعبان میں قبرستان جانے کا اہتمام کرنا کسی بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے ۔جیسا کہ آپ نے اوپر دیکھا ۔اورپھر اس ضعیف روایت سے بھی ثابت نہیں ہوتا ہے کہ افراد امت جو ق در جوق قبرستان جاکر چراغاں کریں ۔نبی کریم بھی اتنی خفیہ انداز میں گئے کہ گھر میں سوئے ہوئے لوگوں کو اس کا علم بھی نہ ہو سکا ۔مسلمانوں کو غور کرنا چاہئے کہ اس رات قبرستان جانا کسی صحابی سے بھی ثابت نہیں ۔صحابہ میں تو آرام کریں اور آپ لوگ قبرستان کے چکر لگائیں ۔تو کیا ہم نیکی حاصل کرنے میں صحابہ سے بھی آگے ہیں ۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔