Tuesday, June 3, 2014

قرآن مجید اور دل


قرآن مجید اور دل

قرآن میں 15 مقامات پردل کا تذکرہ ملتا ہے جس سے دل کی اہمیت کاپتہ چلتاہے ۔ دراصل دل پرسارے اعمال کا دارومدارہے ، اگر دل سلامت ہے توسارابدل سلامت ہے اوراگردل فسادزدہ ہے تو سارے بدن کا نظام تہس نہس ہوجاتاہے ۔ جیساکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: سنو !انسانی جسم میں ایک گو شت کا لوتھڑا ہے۔ اگر وہ درست ہو تو سارا جسم درست رہتا ہے اور اگر وہ بگڑ گیا تو سارا جسم بگڑ ہوجائے گا۔ جان لو کہ یہ قلب ہے‘‘ (بخاری، مسلم ) یہی وجہ ہے کہ حضرت اُم سلمہؓ روا یت فر ما تی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر دعا مانگا کر تے تھے:’’اے اللہ ہما رے قلوب کو اپنے دین حق پر ہمیشہ ثابت قدم رکھ‘‘(بخاری) ۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی روا یت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: بنی آدم کے قلوب اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں۔ وہ ان کو جیسے چا ہتا ہے پھیر دیتا ہے۔ پھر اس کے بعد رسولؐ اللہ نے یہ دعا فرمائی: ’’اے دلوں کے پھیرنے والے اللہ ہمارے دلوں کو اپنی اطا عت کی طرف پھیر دے‘‘۔ (مسلم)
لہذا دل کی خرابی کو جاننااوراس کی اصلاح کرنا بیحد ضروری ہے تاکہ ہمارے دینی اعمال نہ متاثرہوں، تو آئیے قرآن کریم میں وارد دل سے متعلق معلومات حاصل کرکے اپنا محاسبہ کرتے ہیں۔

قرآن کریم اورسخت دل
سورۂ بقرہ میں فر مایا گیا:
ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَ‌ٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ’’  ترجمہ :آخر کار تمھارے دل سخت ہو گئے، پتھروں کی طرح سخت بلکہ سختی میں کچھ ان سے بھی بڑھے ہوئے، کیو نکہ پتھروں میں سے تو کو ئی ایسا بھی ہوتا ہے جس میں سے چشمے پھوٹ بہتے ہیں، کو ئی پھٹتا ہے اور اس میں سے پانی نکل آتا ہے، اور کو ئی خدا کے خوف سے لرز کر گر بھی پڑتا ہے۔ اللہ تمھارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے‘‘ (البقرہ۲:۷۴)

قرآن کریم اورزنگ آلود دل
گناہوں اور بد کا ریوں کی وجہ سے انسانی دل زنگ آلود ہو جاتا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حق بات اس کی سمجھ میں نہیں آتی۔ چنا نچہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:
كَلَّا ۖ بَلْ ۜ رَانَ عَلَىٰ قُلُوبِهِم مَّا كَانُوا يَكْسِبُونَ ’’ترجمہ : دراصل ان لوگوں کے دلوں پر ان کے بُرے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے‘‘۔ (المطففین ۸۳:۱۴)

قرآن کریم اورگنہگار دل
قرآن مجید میں ہے کہ
وَمَن يَكْتُمْهَا فَإِنَّهُ آثِمٌ قَلْبُهُ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ’’ ترجمہ :جو شہا دت چھپاتا ہے، اس کا دل گناہ میں آلودہ ہوتا ہے اور اللہ تمھارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے ‘‘(البقرہ۲:۲۸۳)

قرآن مجید اور ٹیڑھا دل
ٹیڑھے دل کا بھی قرآن مجید میں تذکرہ ہے۔ فرمایا:
 فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ ۗ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ ’’ترجمہ :جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشا بہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور ان کو معنی پہنا نے کی کوشش کیا کرتے ہیں، حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کو ئی نہیں جانتا‘‘ (اٰل عمران ۳:۷)

قرآن مجید اور غور و فکر نہ کر نے والے دل
کچھ دل ایسے بھی ہو تے ہیں جو غافل اور کبھی غور و فکر نہ کر نے والے ہو تے ہیں۔ یہ بھی ناکام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِّنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ ۖ لَهُمْ قُلُوبٌ لَّا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَّا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَّا يَسْمَعُونَ بِهَا ۚ أُولَـٰئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ ۚ أُولَـٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ’’ترجمہ :اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے۔ ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں۔ ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں۔ ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گئے گزرے، یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے ہیں‘‘ ( اعراف۷:۱۷۹)

قرآن مجید اور لرزنے والا دل
کچھ دل ایسے ہو تے ہیں جو اللہ کا نام سن کر لرز جا تے ہیں اور قرآن کریم کی آیت کو سنتے ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جا تا ہے۔ یہ قابل تعریف دل ہیں۔ ان کی طرف ان الفاظ میں اشارہ فرمایا:
إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ إِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَجِلَتْ قُلُوبُهُمْ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ’’ترجمہ :سچے اہل ایمان تو وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز جا تے ہیں اور جب اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جا تا ہے اور وہ اپنے رب پر اعتماد رکھتے ہیں‘‘ (الانفال ۸:۲)۔

قرآن مجید اور مہر لگے ہو ئے دل
قرآن مجید میں کچھ دلوں کا تذکرہ یہ بھی ہے کہ ان دلوں پر مہر لگ چکی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں بلکہ خود ان دل والوں کے غلط اعمال کی وجہ سے ہے۔ چنا نچہ فر ما یا:
كَذَ‌ٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ ’’ترجمہ :اس طرح ہم حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر ٹھپّہ لگادیتے ہیں‘‘ (یونس ۱۰:۷۴)

قرآن مجید اور مطمئن دل
قرآن مجید میں ارشاد ربانی ہے:
أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ’’ ترجمہ :خبر دار رہو! اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوا کرتا ہے‘‘ (الرعد۱۳:۲۸)

قرآن مجید اور اندھے دل
اللہ تعالی فرماتاہے :
وَمَنْ أَعْرَضَ عَن ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ, قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَىٰ وَقَدْ كُنتُ بَصِيرًا, قَالَ كَذَ‌ٰلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا ۖ وَكَذَ‌ٰلِكَ الْيَوْمَ تُنسَىٰ’’ترجمہ :اور جو میرے ’ذکر‘ (درسِ نصیحت) سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اُٹھائیں گے۔ وہ کہے گا: ’’پروردگار، دنیا میں تو مَیں آنکھوں والا تھا، یہاں مجھے اندھا کیوں اُٹھایا؟‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’ہاں، اسی طرح تو ہماری آیات کو ، جب کہ وہ تیرے پاس آئیں تھیں، ُ تو نے بھلا دیا تھا۔ اُسی طرح آج تو بھلایا جارہا ہے‘‘۔ (طٰہٰ ۲۰:۱۲۳۔۱۲۶)
حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہو تیں بلکہ دل اندھے ہو جا تے ہیں جو سینوں میں ہیں۔ گویا آنکھوں نے دیکھا اور دل نے غور نہ کیا تو وہ نہ دیکھنے کے برابر ہے، باوجود یکہ ظا ہری آنکھیں کھلی ہو ئی ہوں۔

قرآن مجید اور سلامتی والے دل
قرآن مجید میں کچھ ایسے دل کو تذکرہ ملتا ہے جسے سلامتی والادل کہا گیاہے جو شرک وکفراورشک وشبہ سے پاک وصاف ہو اورجو صحیح عقیدہ پرثابت ہو ۔ ایسے ہی قسم کے دل اللہ کے یہاں نجات پانے والے ہیں ۔

قرآن مجید اور ایمان سے محروم دل
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
وَإِذَا ذُكِرَ اللَّهُ وَحْدَهُ اشْمَأَزَّتْ قُلُوبُ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ ۖوَإِذَا ذُكِرَ الَّذِينَ مِن دُونِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ’’ترجمہ :جب اللہ کا ذکر کیاجاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں(سورۂ زمر آیت نمبر۴۵)

قرآن مجید اور تکبر والا دل
ایک دل وہ بھی ہے جس میں تکبر اور غرور کی بیماری بھری ہو ئی ہو تی ہے۔ چنانچہ فرمایا:
كَذَ‌ٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ قَلْبِ مُتَكَبِّرٍ جَبَّارٍ ’’ترجمہ :اللہ ہر متکبر و جبار کے دل پر ٹھپّہ لگادیتا ہے‘‘۔ (المومن ۴۰:۳۵)

قرآن مجید اور ایمان والے دل
اللہ تعالی کافرمان ہے :
أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ’’ترجمہ :کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کے ذکر سے پگھلیں اور اس کے نازل کر دہ حق کے آگے جھکیں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جا ئیں جنھیں پہلے کتاب دی گئی تھی، پھر ایک لمبی مدت ان پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے اور آج ان میں سے اکثر فاسق بنے ہو ئے ہیں؟‘‘(الحدید ۵۷:۱۶)

آخرمیں اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں قلب سلیم اورایمان والادل عطافرمااورہمارےدلوں کو تمام قسم کے عیوب ونقائص سے پاک رکھ آمین۔

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔