Tuesday, June 10, 2014

کیاشادی میں والدین کی موافقت اور رضامندی ضروری ہے اگر ضروری ہے تو لڑکا کے لئے یا لڑکی کے لئے ؟

کیاشادی میں والدین کی موافقت اور رضامندی ضروری ہے اگر ضروری ہے تو لڑکا کے لئے یا لڑکی کے لئے ؟
.....................................................................................

جواب :

اس کے بارہ میں گزارش ہے کہ آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ شریعت اسلامیہ نے عقد نکاح صحیح ہونے کے لیے صرف عورت کےلئے ولی کی شرط لگائی ہے جس کے بہت سے دلائل قرآن وسنت میں ملتے ہیں جن میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض فرامين یہ ہیں۔
( ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا ) سنن ترمذی حدیث نمبر ( 1101 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 2085 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 1881 ) یہ حدیث صحیح ہے جیسا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے ارواء الغلیل ( 6 / 235 ) میں صحیح کہا ہے ۔
عربی نص :
(لا نكاح إلا بولي " . رواه الترمذي ( 1101) وأبو داود ( 2085 ) وابن ماجه ( 1881 ) وهو صحيح كما في " إرواء الغليل " للألباني رحمه الله ( 6 / 235)
عقدنکاح میں اللہ تعالی نے جو شرط لگائي اورمشروع کی ہے اس میں بہت ہی بڑی حکمت ہے ، جس میں یہ ہے کہ مردوں میں اصل چيز یہ ہے کہ وہ عقل کے اعتبار سے کامل ہیں اورمصلحتوں کوزيادہ جاننے والے ہيں ، اورمردوں کے حالات کا بھی انہیں زيادہ علم ہے کہ عورت کو کونسا مرد مناسب رہے گا ، اورانہیں یہ فیصلہ کرنے میں زيادہ قدرت ہے ۔
اورخاص کر جب عورت اپنے جذبات کے قابو میں آجاتی ہے ، ، اورفرض کریں کہ اگر ولی میں عیب ہو جس کی بنا پر وہ ولی نہ بن سکتا ہو اوراپنی ولایت میں بسنے والی عورت کے معاملات نہ چلا سکتا ہو یا پھر وہ بغیر کسی شرعی عذر کے کسی مناسب رشتہ سے عورت کا نکاح نہ کرنے دیتا ہو تو اس حالت میں ولایت اس کے بعد والے شخص میں متقل ہوجائے گی مثلا والد سے دادا میں منتقل ہوجائے گی ۔
اوررہا مسئلہ لڑکےکے گھروالوں کی رضامندی وموافقت کا تو اس کے بارہ میں گزارش ہے کہ شادی کے صحیح ہونے میں ان کی رضامندی شرط نہیں کیونکہ مرد خود ہی اپنے آپ کا ولی ہے تواس کے لیے اپنی شادی کرنے میں کسی کی موافقت کی کوئي ضرورت نہیں ، اورنہ ہی مرد کے گھر والوں کویہ حق پہنچتا ہے کہ وہ بغیر کسی شرعی سبب سے اسے شادی سے روکیں ۔
لیکن لڑکے کو والدین کی رضامندی کا خیال کرنا چاہیے کیونکہ یہ ان سے حسن سلوک ہے اورایسا کرنا بہتر اور اچھا ایک مستحسن امر ہے ، اوراس رضامندی کے حصول کے لیے اس کےساتھ حسن سلوک اوران کےسامنے مافی الضمیر کا اظہار کرکے پہنچا جاسکتا ہے جس سے وہ راضي ہوجائيں اوراس کی اختیار کردہ لڑکی سے شادی پر رضامندی کا اظہار کردیں ۔
اوراس میں اللہ تعالی سے دعا اوروالدین کے ساتھ احسن انداز میں بات چیت اورمطمئن کرنے کے لیے کسی اچھے اسلوب اورطریقے کو استعمال کرنا چاہیے اورمدد لینی چاہیے ، اور اس میں نرم رویہ اختیار کرنا چاہیے ۔

ھذا عندی واللہ اعلم بالصواب





0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔