پہلے ظہر احتیاطی
سمجھ لیں وہ یہ ہے کہ دیہات کے لوگ جمعہ کے دوگانہ کے بعد چار کعتیں اس نیت سے پڑھتے ہیں کہ جمعہ اگر جائز نہ ہو تو یہ
چار رکعتیں ظہر کی کفایت کر جائے گی ۔ اس کا ثبوت قرآن وحدیث میں کہیں سے نہیں ملتا
بلکہ فقہ کی معتبر کتاب در مختار میں بھى اس کی ممانعت ہے۔
اسے ظہر احتیاطی کہنا بدعت ہےاور اصلا عبادت کے ساتھ ایک طرح سے ناروا
سلوک کرناہے ۔ ہمارا ان لوگوں سےجو اس قسم کا فتوی دیتے ہیں یہ سوال ہے کہ اگر
دیہات میں جمعہ کی نماز نہیں ہوتی تو پھر جمعہ پڑھنے کا فتوی کیوں دیا جاتا ہے
،کیوں نہ ظہر ہی پڑھنے کا حکم دیا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو اپنی عبادت پر شبہ نہ ہو۔
بڑا عجیب و غریب معاملہ ہے کہ ہم عبادت بھی کریں اور اس کی قبولیت کو مشکوک بھی
سمجھیں ، یہ کس قسم کا معاملہ ہے ؟ ذرا اس بارے میں بغورتامل فرمائیں۔ قرآن کریم نے
توصاف طور پر اعلان کردیاہے ۔
﴿اِذَا قَضَیْتَ الصَّلٰوة فَانْتِشِرُوْا فِی الْاَرْضِ﴾
’’نماز جمعہ ختم ہونے ہی حصول معاش وغیرہ کے
لیے بکھر جایا کرو۔‘‘
اس آیت سے صاف ظاہر
ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعدہم روزی روٹی کی تلاش میں نکل جائیں۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔