Thursday, April 24, 2014

قرآن مجید کیسے حفظ کیا جائے؟

قرآن مجید کیسے حفظ کیا جائے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قرآن مجید حفظ کرنا ایک مقدس عمل ہے اسی لئے علماء کرام نے حفظ قرآن کے لئے چند اصول و ضابطے بیان کئے ہیں اگر حفظ قرآن کا طالب ان اصول و ضابطے کو اپنا لے تو وہ باذن اللہ قرآن اور حامل قرآن کےلقب سے ملقب ہو سکتا ہے، یہ اصول و ضابطے حقیقت میں ان چند کبار حفاظ کے تجربوں کا خلاصہ ہے جسے آپ کے سامنے ذیل کے سطور میں رکھا جا رہا ہے:
( 1) قرآن حفظ کرنے سے پہلے اپنی نیت خالص اللہ کے لئے کیجئے کہ حفظ قرآن سے میرا مالک و مولی خوش ہو جائے کیونکہ جس نے ریا کاری اور شہرت کے لئے قرآن حفظ کیا وہ گنہگار ہے ایسے ایسے شخص کو سخت عذاب کی دھمکی سنائی گئی ہے اور ایسا شخص اجروثواب سے محروم رہے گا۔ (صحیح مسلم حدیث:1905)
(2) حفظ قرآن سے پہلے اپنا عزم پختہ کیجئے۔
(3) گناہ اور معصیت کے کاموں سے مکمل اجتناب کیجئے اس سے اللہ کی تائید و نصرت شامل حال رہے گی۔
(4)حفظ قرآن کے لئے ایک ہی طباعت والا مصحف (قرآن مجید) استعمال کیا جائے تاکہ حفظ کرنے والے کے ذہن میں صفحہ کا پورا نقشہ محفوظ رہے۔
(5) حفظ کے لئے ایسے استاد کا انتخاب کیا جائے جس کی اپنی منزل پختہ ہو۔
(6)حفظ قرآن کے لئے اوقات مقرر کیے جائیں پھر ان اوقات میں حفظ قرآن کا اہتمام کیا جائے،حفظ قرآن کے لئے فجر سے پہلے کا وقت یا فجر کے فورا بعد کا وقت اختیار کیا جائےکیونکہ یہ وقت حفظ قرآن کے لئے انتہائی مناسب ہےاس لئے کہ اس وقت سکوں کا سماں رہتا ہے۔
(7)حفظ قرآن کے لئے ضروری ہےکہ اپنی قراءت اور حروف کے مخارج درست کئے جائیں اور یہ اسی وقت ممکن ہے جب کسی قاری قرآن کا ریکارڈ شدہ قرات سننے کا التزام کیا جائےیا کسی قاری قرآن یا ماہر حافظ سے براہ راست استفادہ کیا جائے، خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو زبان کے معاملہ میں تمام عربوں سے زیادہ فصیح تھے پھر بھی جبریلامین علیہ السلام سے براہ راست سیکھتے اور اپنے صحابہ کو سکھاتے تھے اور یہ سلسلہ آج تک چلا آ رہا ہے۔
(8) حفظ قرآن کے لئے ضروری ہے کہ طالب علموں کو انعام کا لالچ دیا جائے کہ جو طالب علم جتنا جلدی حفظ کرے گا اسے اتنا اور اتنا انعام ملے گا۔
(9) حفظ کے لئے طالب علموں پر تشدد نہ کیا جائے۔
(10) عمر کے ابتدائی مرحلے میں قرآن حفظ کیا جائے جس کے لئے مناسب وقت سات سال سے پندرہ سال ہے کیونکہ اس عمر میں سہولت و آسانی کے ساتھ معلومات و محفوظات ذہن قبول کر لیتی ہے، اس لئے اکثر صحابہ جو قاری قرآن مشہور ہوئے انہوں نے اپنے بچپنے میں قرآن حفظ کر لیا تھا وہ خود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت میری عمر دس سال تھی اور میں قرآن حفظ کر چکا تھا۔
(11) حسب استطاعت روزانہ سبق لیا جائے اور استاد کو سنایا جائے پختہ یاد نہ رہنے کی صورت میں وہی سبق پھر دوبارہ یاد کر لیا جائے۔
(12) حفظ شدہ سورتیں یا آیات بار بار دوہرائی جائیں ایسا کرنے سے اچھی طرح حفظ ہو جائے گا۔
(13) قرآن حفظ کر لینے کے بعد روزانہ ایک سیپارہ یا آدھا سیپارہ سنایا جائےتاکہ قرآن نہ بھول سکے۔
(14)آیات کا معنی و مفہوم سمجھنے سے حفظ کرنا آسان ہو جاتا ہے،اس کا طریقہ یہ ہے کہ قرآن حفظ کرنے والاان آیات کا ترجمہ و تفسیر پڑھے جن کو وہ یاد کرنا چاہتا ہے۔
(15) ہمیشہ اچھے حافظ قرآن کو قرآن سنایا جائے، ایسا کرنے سے حفظ مضبوط رہے گا۔
آج ضرورت اس بات کی ہےکہ قرآن حکیم خود سیکھا جائے اور اسے دوسروں کو سکھایا جائے، اس کے معنی و مطالب کو سمجھا جائے، قرآن حکیم سے تمسک کیا جائے یعنی اس کے احکام پر مضبوطی سے عمل کیا جائے تاکہ انسان دین اور آخرت میں سرخرو ہو۔
وما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت والیہ انیب، واسالاللہ سبحانہ و تعالٰی ان یجعل اعمالنا خالصۃ لوجہہ الکریم و صلی اللہ وسلم علی نبینا محمد وعلی آلہ و اصحابہ اجمعین۔ماخوذ از قرآنی معلومات


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔