Thursday, April 24, 2014

لوگ نشہ کا استعمال کیوں کرتے ہیں ؟

لوگ نشہ کا استعمال کیوں کرتے ہیں ؟ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہا جاتاہے کہ کسی بیماری کا سبب معلوم ہوجائے تو اس کا علاج آسان ہوجاتاہے ۔

(1) دین سے دوری:
دین کا صحیح فہم اور ادراک انسان میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ کسی برائی کو ترک کرنے کے لئے وہ دلائل نہیں مانگتا بلکہ اس کے لئے صرف اتنی بات کافی ہوتی ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے منع فرمایا ہے۔ جب کہیں اور جہاں کہیں دین سے دوری اختیار کی گئی وہ قوم اس خلا کو پر کرنے کے لئے کسی اور راستہ کی طرف چل پڑی۔

(2) سکون کی تلاش:
قرآن حکیم میں رب کائنات کا ارشاد ہے ’’خبردار دلوں کا سکون صرف اللہ کے ذکر میں ہے‘‘ لوگوں نے سکون تلاش کیا مال و دولت میں، عیاشیوں میں، کوٹھیوں اور بنگلوں میں جب یہاں سکون نہ ملا تو بنوں اور جنگلوں میں نکل گئے اور مایوس ہو کر منشیات کی وادیوں میں جا نکلے لیکن سکون عنقا ہی رہا۔

(3) ذہنی دباؤ:
احساس کمتری ایک ایسا مرض ہے جو ہر وقت انسان کو بے کل رکھتا ہے۔ جو شخص اپنی معاشی، معاشرتی، سماجی اور سیاسی حیثیت پر ہر وقت غیر مطمئن رہتا ہے اور لوگوں سے اپنا مقابلہ کر کے مزید پریشان ہوتا ہے ،وہ ذہنی دباؤ سے نہیں نکل سکتا اور نتیجہ میں نشیلی دوائیں استعمال کرنے لگتا ہے اور آہستہ آہستہ اس کا عادی ہو جاتا ہے۔

(4) فارغ البالی:
ایک شخص فارغ البال ہو، کھانے پینے کی بے فکری ہو، ہر طرح کے آسائش اسے حاصل ہوں۔ کرنے کے لئے کوئی کام نہ ہو تو برے ہم نشین اسے منشیات کا رسیا بنا کر خود بھی اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اسے بھی کسی کام کا نہیں رہنے دیتے۔ فراغت ایک ایسا مرض ہے جو نوجوانوں کے لئے سراسر تباہی ہے۔ فرصت اگر نصیب ہو تو اس میں دینی اور علمی قابلیت کو بڑھانے کے لئے مطالعہ کی عادت ڈالیں۔ سماجی سرگرمیوں میں حصہ لے کر محلے سے معاشرتی بیماریوں کو دور کرنے کی کوشش کریں۔ اور سب سے بہتر یہ ہے کہ جہاد فی سبیل اللہ اور تبلیغ دین کے لئے اپنے آپ کو وقف کر دیں۔ یہ دو ایسے نشے ہیں جو دنیا کے ہر نشے سے بے نیاز کر دیتے ہیں۔

(5) بیکاری:
’’غربت کفر تک لے جاسکتی ہے‘ جہاں سونے کا چمچ منہ میں لے کر پیدا ہونے والے نشہ کی لت میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہاں بیکاری کے ہاتھوں تنگ آئے لوگ بھی ایسے لوگوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو ایک طرف انہیں اچھی ملازمت کا جھانسہ دے کر منشیات فروشی کے دھندے میں ملوث کر دیتے ہیں دوسری طرف انہیں منشیات کا عادی بنا کر ان کی زندگی تباہ کر دیتے ہیں۔

(6) گھریلو ماحول کی تلخی:
گھریلو ناچاقی، والدین کا ایک دوسرے سے مستقل جھگڑا، گھر میں خانہ جنگی کی کیفیت، نفسانفسی کا عالم اولاد کے حق میں زہر قاتل ہوتا ہے۔ محبت کے ترسے ہوئے یہ بچے اس ماحول کی تلخی کو نشے کی جھوٹی حلاوت سے دور کرنے کی کوشش میں ان کا شکار ہو جاتے ہیں۔

(7) ناکامی:
ناکامی کامیابیوں کا زینہ ثابت ہوتی ہے، اگر کوئی سمجھے۔ لیکن جو شخص ناکامیوں کو ذلت اور رسوائی سمجھ لے، وہ اپنی ناکامی خواہ تعلیمی میدان میں ہو یا کاروباری، سیاسی ہو یا محبت کی، اس صدمہ کو سہارنے کے لئے نشے کی بھول بھلیوں میں کھو کو اپنا غم غلط کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

(8) جنسی بے راہ روی:
ایسے افراد جو جنسی کمزوریوں کے شکار ہوتے ہیں، اپنی اس کمی کو پورا کرنے یا اس میں اضافہ کی خواہش لے کر سنیاسیوں، سادھوؤں، جوگیوں، نیم حکیموں اور عطائی ڈاکٹروں کے چنگل میں پھنس جاتے ہیں اور ایسی ممسک ادویات جو نشیلی ہوتی ہیں استعمال کر بیٹھتے ہیں اور جب تک وہ انہیں استعمال نہ کریں ان کی مطلب براری نہیں ہوتی اور اس طرح وہ نشہ کے عادی مریض بن جاتے ہیں۔

(9) معاشرتی رشتوں کا ڈھیلا ہونا:
ماضی میں محلے کا بزرگ سب کا مشترکہ بزرگ ہوتا تھا۔ وہ سب نوجوانوں اور بچوں کو اپنا ہی بیٹا سمجھتا تھا اور ان کی اصلاح کے لئے ڈانٹ ڈپٹ بھی کر لیتا تھا تو کوئی برا محسوس نہیں کرتا تھا لیکن جب سے یہ رشتے ڈھیلے پڑے ہیں، بڑے چھوٹے کا فرق ختم ہو گیا تو ہر گناہ اور برائی کا راستہ کھل گیا۔ پہلے نوجوان، اساتذہ اور بزرگوں سے چھپ چھپ کر سگریٹ پیتے تھے، اب اساتذہ اپنے طالب علموں سے مانگ کر سگریٹ پینے میں کوئی عار نہیں سمجھتے۔

(10) سگریٹ نوشی: 
سگریٹ نوشی بظاہر ایک معمولی نشہ ہے لیکن افیون، بھنگ، چرس، مارفین وغیرہ زیادہ تر سگریٹ کے ’’ٹوٹے‘‘ کے ذریعہ ہی استعمال کی جاتی ہیں۔ اس لئے سگریٹ نوشی نشہ بازی کا پہلا زینہ ہے۔
اگرانسانی زندگی سے نشہ خوری کے مندرجہ بالا اسباب کا سدباب کیا جائےتو ہمارے نوجوان طبقہ بلکہ ہمارے سماج سے ہی اس پھیلتی وبا کا تدارک ممکن ہے ۔ حکیم عبدالوحید سلیمانی


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔