Sunday, January 10, 2016

مردہ سنت زندہ کرنے پہ سو شہیدوں کا سوال


مردہ سنت زندہ کرنے پہ سو شہیدوں کا سوال
=================
یہ بات لوگوں میں کافی مشہور ہے مگر بات یہ نہیں ہے ۔ حدیث میں دوسری بات کہی گئی ہے ۔ حدیث دیکھیں :
من تمسك بسنتي عند فساد أمتي فله أجر مائة شھید۔(کتاب الزہد للبیہقی )
ترجمہ : جس نے امت میں فساد کے وقت میری سنت کو پکڑا اس کو سو شہیدوں کا ثواب ملے گا۔


یہ روایت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے مگر یہ ضعیف ہے کیونکہ اس میں ایک راوی الحسن بن قتیبہ الخزاعی ہیں جن پہ محدثیں کا کلام ہے ۔
علامہ ذہبی میزان الاعتدال :1؍519 میں فرماتے ہیں:''ھالك''
دارقطنی لکھتے ہیں: ''متروك الحدیث''
ابوحاتم کہتے ہیں: ''ضعیف''
ازدی کا کہنا ہے: ''واھي الحدیث''
علامہ عقیلی فرماتے ہیں: ''کثیر الوھم''
لسان المیزان میں بھی اسی طرح ہے۔ (ملاحظہ ہو:2؍246)
اس کے علاوہ حسن بن قتیبہ کے استاد عبدالخالق بن المنذر بھی غیر معروف ہیں۔ لہٰذا یہ سند انتہائی کمزور اور ناقابل حجت ہے۔


حافظ ابونعیم نے بحوالہ طبرانی حضرت ابوہریرہؓ سے یہ روایت بایں الفاظ بیان کی ہے:
''المتمسك بسنتي عند فساد أمتي فله أجر شهید'' (حلیة الأولیاء:8؍200)
یعنی ''فساد امت کے وقت میری سنت پر عمل پیرا ہونے والے کو ایک شہید کا ثواب ملے گا (سو شہید کا نہیں)''


روایت بیان کرنے کے بعد حافظ ابو نعیم فرماتے ہیں:
''غریب من حدیث عبدالعزیز عن عطاء''


اس کی سند میں بھی ایک راوی محمد بن صالح العذری غیر معروف ہیں۔ جیسا کہ علامہ ہیثمی فرماتے ہیں:
''فيه محمد بن صالح ولم أرمن ترجمة و بقیة رجاله ثقات'' (مجمع الزوائد:1؍172)


اس کے علاوہ ایک راوی عبدالعزیز بن رواد ہیں۔ ان میں بھی ضعف پایا جاتا ہے۔


خلاصہ یہ کہ ابن عباسؓ سے مروی یہ حدیث ، جس میں سو شہیدوں کے ثواب کا ذکر ہے، وہ انتہائی ضعیف ہے اور حضرت ابوہریرہؓ سے جو الفاظ مروی ہیں، ان میں سو شہید کے بجائے ایک شہید کا ذکر ہے، تاہم یہ بھی ضعف سے خالی نہیں۔


بترمیم محدث میگزین


0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔