Thursday, December 28, 2023

فتوی برائے طلاق

 
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
میرا نام حبیب اللہ ہے اور میری بیوی کا نام سنجا ہے ، میں نے اپنی بیوی کو 12 /اگست 2023  کوصرف پیپر پر تین طلاق دی ہے، زبان سے طلاق نہیں بولی، طلاق کے پیپرز بھیجنےکے  تین دن بعد 15/اگست 2023 کو میں نے اپنی بیوی سے رجوع کیا کہ میں تمہیں رکھنا چاہتا ہوں ، میں رجوع کرنا چاہتا ہوں ۔ اس نے کہا میں بھی تمہارے ساتھ رہنا چاہتی ہوں ۔ رجوع کا علم ہم دونوں نے اسی وقت اپنے گھر والوں کو بھی کرادیا تھا ۔ اب ہمیں اس معاملے پر دونوں میاں بیوی کو فتوی چاہئے کیونکہ میرے سسرال والے تحریری فتوی ملنےکے بعد میری بیوی کو رخصت کریں گے ۔ میں مدینہ میں رہائش پذیر ہوں ۔ موبائل نمبر: 00966596790766
 
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ برکاتہ
آپ نے جو تحریری صورت میں پیپر پر اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق لکھ کر بھیجا اس سے آپ کی بیوی کو ایک  رجعی طلاق واقع ہوگئی ۔ پھر آپ نے تین دن کے بعد چوتھے دن اپنی بیوی سے رجوع کرلیا اس رجعت سے آپ کی بیوی آپ کے لئے پھر سے حلال ہوگئی یعنی آپ دونوں کے درمیان میاں  بیوی کا رشتہ بحال ہوگیا۔ اس لئے اگر آپ کی بیوی اپنے میکے میں ہو تو وہ اپنے شوہر کے گھر جاسکتی ہےاور وہ اپنے شوہر کے ساتھ بیوی کی حیثیت سے رہ سکتی ہے ، اس میں کوئی مانع نہیں ہے۔ طلاق سے رجوع کے لئے صرف شوہر کی طرف سے  رجوع ہوگا، اس میں بیوی کی رضامندی کی ضرورت نہیں ہے اور طلاق یا رجوع میں گھروالوں کو خبردینا بھی ضروری نہیں ہے تاہم بطور معلومات  خبر دیدی گئی تھی توسماجی اعتبار سے بہتر ہی ہے۔
یہاں پر ایک مسئلہ کی وضاحت کردوں کہ سماج میں اماموں کی تقلید کی وجہ سے کچھ غلط فتوی رائج ہیں جن  کی وجہ سے طلاق کے مسائل میں بہت سارے  گھرانے الجھے ہوئے ہیں ۔ہم مسلمانوں کو اللہ کی کتاب قرآن مجید اور محمد ﷺ کی سنت یعنی حدیث پر عمل کرنا چاہئے ، اسی کا نام اسلام ہے ۔ اسلام میں اماموں کی تقلید نہیں ہے۔ اسلام میں اللہ اور اس کے رسول کی بات ماننا ہے ۔
تقلید کرنے والے عالم کہتے ہیں کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے سے بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہے جبکہ یہ فتوی صحیح نہیں ہے ۔ صحیح فتوی یہ ہے کہ اگر کوئی اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاق دیدے تو وہ ایک ہی طلاق واقع ہوگی ۔ ایسی صورت میں شوہر کو عدت کے دوران رجوع کرنے کا حق ہے ۔ جب شوہر عدت میں بیوی سے رجوع کرلے تو بیوی حلال ہوجاتی ہے ۔
اس سلسلے میں قرآن کی ایک آیت اور ایک حدیث پیش کرکے مسئلہ واضح کرنا چاہتا ہوں ۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ ۖ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ (سورۃ البقرۃ: 229)
ترجمہ: طلاق دو مرتبہ ہے، پس (اس کے بعد) بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔
اس آیت میں اللہ تعالی نے طلاق کی تعداد اور طلاق دینے کا طریقہ بھی بتایا۔ اللہ بتاتا ہے کہ لوٹانے والی طلاق یعنی طلاق رجعی صرف مرتبہ ہے ۔ اگر کوئی اپنی بیوی کو پہلی طلاق دے یا دوسری طلاق دے تو لوٹاسکتا ہے، اس بات کا اختیار ہے لیکن اگر تیسری طلاق دیتا ہے تو پھر بیوی ہمیشہ کے لئے حرام ہوجاتی ہے ۔ اس تیسری طلاق کا ذکر اگلی آیت میں ہے ۔
آیت میں غور کرنے والی بات یہ بھی ہے کہ اللہ نے "مرتان" کا لفظ ذکر کیا یعنی طلاق الگ الگ وقت میں دو مرتبہ ہے جس کی وضاحت اگلے الفاظ سے بھی ہوتی ہے کہ طلاق دینے کے بعد چاہو تو عدت میں رجوع کرکے بیوی کو روک لو اور رجوع نہ کرنا چاہو تو بیوی کو چھوڑ دو۔
جو لوگ یہ مانتے ہیں کہ ایک ساتھ تین طلاق دینے سےتینوں واقع ہوجاتی ہیں اور فورا بیوی حرام ہوجاتی ہے ، ان کا کہنا غلط ہے اس آیت کے خلاف ہے جس میں بیوی کو الگ الگ وقت میں طلاق دینے کا اختیار دیا ہے ۔ویسے تو بیوی کو ایک بار میں ایک ہی طلاق دینا چاہئے لیکن اگر کسی نے ایک ساتھ  تین طلاق دے بھی دیا تو ایک ہی طلاق مانی جائے گی کیونکہ اللہ نے کسی کو ایک ساتھ تین طلاق دینے کا اختیار ہی نہیں دیا ہے ۔
اس بات کو ایک حدیث سے اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں ، وہ حدیث مسند احمد میں اس طرح سے ہے۔
سيدنا رکانہ بن عبد یزید رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو ایک مجلس میں تین طلاقیں دے دیں لیکن بعد میں سخت غمگین ہوئے۔ رسول اللہﷺ نے ان سے پوچھا: « كيف طلقتها » کہ ’’تم نے اسے کس طرح طلاق دی تھی؟‘‘ انہوں نے کہا: تین مرتبہ۔ آپﷺ نے پوچھا: « في مجلس واحد؟ » کہ ’’ایک ہی مجلس میں؟‘‘ انہوں نے کہا: ہاں۔ آپﷺ نے فرمایا: « فإنما تلك واحدة، فارجعها إن شئت » کہ ’’پھر یہ ایک ہی طلاق ہوئی ہے، اگر تم چاہو تو رجوع کر سکتے ہو۔‘‘ راوی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عہنما فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سیدنا رکانہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے رجوع کر لیا۔ (مسند اَحمد، حدیث نمبر:2387)
اس حدیث میں بالکل واضح ہے کہ ایک صحابی نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک ہی طلاق ہے ، ساتھ ساتھ یہ بتایا کہ تم رجوع کرنا چاہو تو رجوع کرسکتے ہو اور اس صحابی نے رجوع بھی کرلیا تھا۔ اگر ایک ساتھ تینوں طلاقیں واقع ہوجاتیں تو نبی ﷺ رجوع کرنے کے لئے نہیں کہتے اور صحابی تین طلاق کے بعد رجوع نہیں کرتے مگر نبی ﷺ نے رجوع کا اختیار دیا اور صحابی نے رجوع بھی کیا۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ آپ نے جواپنی بیوی کو تین طلاق لکھ کر دی تھی وہ ایک ہی شمار ہوگی اور آپ نے تین دن بعد رجوع بھی کرلیا تھا اس لئے اب بیوی آپ کے لئے حلال ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبو ل احمد سلفی
جالیات ، شعبہ اردو(جدہ ) سعودی عرب، رابطہ نمبر: 00966531437827

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔