Wednesday, October 12, 2022

کیا کوئی عورت یا مرد اپنےغیرضروری بالوں کی صفائی دوسرے سے کرواسکتے ہیں؟

 کیا کوئی عورت یا مرد اپنےغیرضروری بالوں کی صفائی دوسرے سے کرواسکتے ہیں؟

ایک بہن کی جانب سے عورت ومردکے غیرضروری بال کی صفائی سے متعلق تین سوالات موصول ہوئے ہیں جن کا جواب دیا جارہا ہے۔
سوال(1):آج کل عورتیں صحت کی حالت میں اپنی آسانی کے لئے بغلوں اور زیرناف بالوں کی صفائی بیوٹی پارلر میں جاکر کسی دوسری عورت سے کرواتی ہیں کیا یہ جائز ہے ؟
جواب :یہ بات معلوم رہے کہ کسی عورت کے لئے دوسری عورت کا ستر ناف سے گھٹنے کے درمیان ہے ، اس لئے عورت کے اس حصہ ستر کو کوئی دوسری عورت بغیر مجبوری اور بغیر ضرورت کے نہیں دیکھ سکتی ہے۔
اس بناکر ایک مسلمان صحت مند عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنا زیر ناف بیوٹی پارلر جاکر دوسری عورت سے صاف کروائے۔ بغل کی صفائی کا جہاں تک مسئلہ ہے تو ایک عورت دوسری عورت سے اس کی صفائی کرواسکتی ہے تاہم آج فتنے کا دور ہے، دوکانوں میں کیمرے لگے ہوتے ہیں،آج کل خفیہ کیمرے بھی آرہے جو نظر نہیں آتے، کوئی دوسری عورت بھی اپنے موبائل وغیرہ سے ویڈیو/تصویر بناسکتی ہے، بلکہ پارلر میں خواتین کے سامنے اور بھی خواتین کے زیر ناف کی صفائی بھی ہوتی ہوگی اس وجہ سے وہاں بغل کی صفائی سے بھی بچیں اور ویسے بھی اس قسم کے پارلر نہ جائیں جہاں ایسے کام ہوتے ہیں کیونکہ نہ چاہتے ہوئے آپ کی بھی نظر ستر عورت پر پڑے گی۔
سوال (2):کیا کوئی مریض عورت یا مرد ایک لمبے عرصے سے بستر پر بیمار ہو اور بغل اور زیر ناف کی صفائی خود نہ کرسکیں تو بیمار مرد یا بیمار عورت کے غیرضروری بال کی صفائی گھر والے یا ہاسپٹل کی نرس یا اسٹاف کرسکتے ہیں؟
جواب:لمبے عرصے سے بیڈ پر پڑےمریض مرد ہو یا عورت جس کے غیرضروری بال تکلیف دہ حد تک بڑھ گئے ہوں اور وہ خود سے اپنے غیرضروری بالوں کی صفائی نہ کرسکے ایسے لوگ ضرورت مندوں میں شامل ہیں، ان کے غیر ضروری بال کسی دوسرےسے صاف کروا سکتے ہیں تاہم یہ ضروری ہے کہ عورت کے غیرضروری بال عورت ہی  صاف کرے اور مرد کے غیرضروری بال مرد ہی صاف کرے۔ہاسپٹلوں میں اس سلسلے میں لاپرواہی برتی جاتی ہے اس لئے سرپرستوں کو اپنے مریض کا خیال کرنا چاہئے۔
سوال(3): کیا عورت یا مرد میت کے غسل کے موقع پر غسل دینے والے بغل اور زیر ناف کی صفائی کرسکتے ہیں؟
جواب: میت کے بغل اور زیر ناف کی صفائی نہیں کی جائے گی ، میت مرد ہو یا عورت اس کی صفائی کے لئے غسل دینا کافی ہے اور غسل جتنی مرتبہ ضرورت محسوس ہو دیا جاسکتا ہے یعنی میت کی صفائی کے لئے کئی بار جسم پر پانی بہاسکتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ ، سعودی عرب
12۔10۔2022

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔