کوشش کے باوجود جس بہن کی شادی نہ
ہوسکے
جواب :شادی کا حکم مختلف حالات میں مختلف ہوتے ہیں، عمومی طور پر شادی کرنا انبیاء کی سنت ہے ، اس کی بڑی تاکید آئی ہے اور شادی کی طاقت رکھنے والے نوجوانوں کو رسول اللہ ﷺ نے شادی کرنے کا حکم دیا ہے۔جب کسی کےلئےاپنی نظر ، شرمگاہ ، ہاتھ وپیر حتی کہ دل ودماغ کو شہوت سے محفوظ نہ رکھ سکنے کا امکان ہو تو پھر شادی کرنااس پر واجب وفرض ہوجاتاہے۔ آج فتنے کا دور دورہ ہے اس لحاظ سے عفت وعصمت کی حفاظت کے لئےشادی بہترین ذریعہ ہے لہذا ان دنوں شادی پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔
لڑکی کی شادی کا اصل ذمہ دارولی ہوتا ہےلہذا وہ اپنی جانب سے لڑکی کی شادی کرانے میں رنگ ونسل ، عزت وشہرت اور ذات وبرادری سے اوپر اٹھ کربھرپور کرشش کرے اور شادی میں اسلامی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے رشتہ تلاشنے میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتے تاہم ممکن ہےکوشش کے باوجود بھی کسی لڑکی کی شادی نہ ہوسکے تو اللہ نیت اور مجبوری کو جانتا ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا بلکہ اس راستے میں آنے والی پریشانیوں پر صبر کرنے کی وجہ سے اللہ تعالی صبر کا بدلہ اور مصیبت برداشت کرنے کا اجر عطا فرمائے گا۔ابو سعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ما يُصِيبُ المُسْلِمَ، مِن نَصَبٍ ولَا وصَبٍ، ولَا هَمٍّ ولَا حُزْنٍ ولَا أذًى ولَا غَمٍّ، حتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا، إلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بهَا مِن خَطَايَاهُ.(صحيح البخاري:5641)
تاہم یہاں یہ بات بھی یاد رہے کہ جس لڑکے یا لڑکی کی کسی مجبوری کی بناپر شادی نہ ہوسکے تو اللہ کا خوف کھاتے ہوئے بے حیائی اور فحش کاری سے بچتے ہوئے زندگی گزارے بلکہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ اکثر روزہ رکھنے کی کوشش کرے کیونکہ روزہ شہوتوں کو توڑنے والا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ : مقبول احمد سلفی(جدہ دعوہ سنٹر)
28.09.2022
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔