جنازہ سے متعلق ایک بہن کے تین سوالات
جواب از مقبول احمد سلفی
دعوہ سنٹر جدہ
پہلا سوال : میت کو غسل سے پہلے اس کا سر یا پیر قبلہ
کی طرف کیا جائے گا؟
جواب: جب کسی آدمی پر عالم نزاع طاری ہوجائے یعنی موت کے وقت یا کسی کی وفات ہوجائے تو میت کو قبلہ کی جانب دائیں پہلو پر لٹایا جائے یا چت ہی لٹادیں اس طور پر کہ دونوں پیر کعبہ کی طرف ہوں۔
حنفی مسلک میں بھی یہی بتایا گیا ہے ، اس مسئلہ سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ لوگوں کے لئے قبلہ رخ پیر کرکے سونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ عالم نزاع یا وفات کے بعد میت کا چہرہ قبلہ رخ کرنا کوئی واجبی حکم نہیں ہے، نہ ہی اس بارے میں کوئی مرفوع روایت ملتی ہے ،البتہ آثار ملتے ہیں اوریہ استحبابی حکم ہے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اور غسل میت کے وقت جس جانب غسل کرانا آسان ہو اسی جانب میت کو غسل دیاجائے ۔
دوسرا سوال: میت کو لے جاتے وقت اس کا سر قبلہ کی طرف ہوگا یا پیر؟
جواب: میت کو جنازہ اور دفن کے لئے لے جاتے وقت قبلہ رخ نہیں دیکھا جائے کیونکہ راستے سیدھے نہیں ہوتے ، اتنا ہی کافی ہے کہ میت کا سر آگے کی طرف ہو کیونکہ یہی انسان کا اگلا حصہ ہے اور پیر پیچھے کی طرف۔ جب جنازہ پڑھنے کے لئے رکھا جائے تو جس کیفیت میں دفن کرنا ہے اس کیفیت میں رکھا جائے یعنی چہرہ قبلہ رخ اس طور کہ سر شمال اور پیر جنوب کی طرف ہو اور امام نماز جنازہ کے لئے مرد میت کے سرہانے کھڑا ہو اور عورت میت ہو تو امام میت کے وسط میں کھڑا ہو۔
تیسرا سوال: میت کو اٹھانے بٹھانے میں دشواری ہوتی ہے تو اسے زمین پر ہی لٹا رہنا چاہئے یا چارپائی وغیرہ پر رکھ دینا چاہئے؟
جواب: عموما لوگ میت کا چہرہ دیکھنے آتے ہیں اس بنا پر میت کو چارپائی یعنی اونچی چیز پر رکھنے میں فائدہ ہے تاکہ آسانی سے لوگ دیکھ سکیں ، تاہم میت کو زمین پر ہی رہنے دیں یا چارپائی پر رکھیں ، ان دونوں صورتوں میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب(21.09.2022)
جواب از مقبول احمد سلفی
دعوہ سنٹر جدہ
جواب: جب کسی آدمی پر عالم نزاع طاری ہوجائے یعنی موت کے وقت یا کسی کی وفات ہوجائے تو میت کو قبلہ کی جانب دائیں پہلو پر لٹایا جائے یا چت ہی لٹادیں اس طور پر کہ دونوں پیر کعبہ کی طرف ہوں۔
حنفی مسلک میں بھی یہی بتایا گیا ہے ، اس مسئلہ سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ لوگوں کے لئے قبلہ رخ پیر کرکے سونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ عالم نزاع یا وفات کے بعد میت کا چہرہ قبلہ رخ کرنا کوئی واجبی حکم نہیں ہے، نہ ہی اس بارے میں کوئی مرفوع روایت ملتی ہے ،البتہ آثار ملتے ہیں اوریہ استحبابی حکم ہے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ اور غسل میت کے وقت جس جانب غسل کرانا آسان ہو اسی جانب میت کو غسل دیاجائے ۔
دوسرا سوال: میت کو لے جاتے وقت اس کا سر قبلہ کی طرف ہوگا یا پیر؟
جواب: میت کو جنازہ اور دفن کے لئے لے جاتے وقت قبلہ رخ نہیں دیکھا جائے کیونکہ راستے سیدھے نہیں ہوتے ، اتنا ہی کافی ہے کہ میت کا سر آگے کی طرف ہو کیونکہ یہی انسان کا اگلا حصہ ہے اور پیر پیچھے کی طرف۔ جب جنازہ پڑھنے کے لئے رکھا جائے تو جس کیفیت میں دفن کرنا ہے اس کیفیت میں رکھا جائے یعنی چہرہ قبلہ رخ اس طور کہ سر شمال اور پیر جنوب کی طرف ہو اور امام نماز جنازہ کے لئے مرد میت کے سرہانے کھڑا ہو اور عورت میت ہو تو امام میت کے وسط میں کھڑا ہو۔
تیسرا سوال: میت کو اٹھانے بٹھانے میں دشواری ہوتی ہے تو اسے زمین پر ہی لٹا رہنا چاہئے یا چارپائی وغیرہ پر رکھ دینا چاہئے؟
جواب: عموما لوگ میت کا چہرہ دیکھنے آتے ہیں اس بنا پر میت کو چارپائی یعنی اونچی چیز پر رکھنے میں فائدہ ہے تاکہ آسانی سے لوگ دیکھ سکیں ، تاہم میت کو زمین پر ہی رہنے دیں یا چارپائی پر رکھیں ، ان دونوں صورتوں میں کوئی حرج نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب(21.09.2022)
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔