Monday, November 9, 2020

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط-21)

 

بنت حوا کے مسائل اور ان کا شرعی حل (قسط-21)
 
جواب از مقبول احمد سلفی
اسلامک دعوۃ سنٹرمسرہ –طائف
 
سوال(1): کیا عورت اپنے ہار میں کعبہ کی تصویر لگاسکتی ہے اور ایسا ہار لگاکر حمام جا سکتی ہے ؟
جواب: کعبہ مسلمانوں کا قبلہ اوربہت ہی مقدس جگہ ہے ،اس کی جانب تھوکنے سے بھی ہمیں منع کیا گیا ہے اور استنجاکے وقت پیٹھ یا چہرہ کرنا بھی منع ہے اس لئے ایسی مقدس چیز کو گلے میں لگاکر عورت حمام نہیں جاسکتی ہےبلکہ اسے اپنے ہار میں کعبہ کی تصویر ہی نہیں لگانی چاہئے تاکہ اللہ کے عظیم گھر کا تقدس نہ پائمال نہ ہو۔یہاں یہ بھی یاد رہے کعبہ کی تصویر سے برکت حاصل کرنا جائز نہیں ہے ۔
سوال(2): کیا عورت آوازکے ساتھ مختلف قسم کے کھانوں کی ویڈیوزبناکر یوٹیوب پر ڈال سکتی ہے ،اس میں ہاتھ کی بھی تصویر آئے گی مگر اس پردستانہ لگاہوگا،واضح رہے یوٹیوب پرویڈیوزڈالنے کا مقصد کمائی کرنا ہے۔
جواب: پہلی بات تو یہ ہے کہ عورت کی آوازباعث فتنہ ہے اس لئے عورت کو اپنی آواز کی حفاظت کرنی چاہئے، دوسری بات یہ ہے کہ یوٹیوب پر لاکھوں کی تعداد میں ہر قسم کے کھانوں کی ویڈیوز پہلے سےموجود ہیں بلکہ لمحہ بہ لمحہ مزید لوڈہورہی ہیں ایسے میں یہ کام بلاضرورت اور فضول ہے ، تیسری بات یہ ہے کہ یوٹیوب کے ذریعہ حلال پیسے کمانا بہت مشکل ہے کیونکہ یہاں پر پیسے گوگل کے پرچار سے ملتے ہیں اور یہودی میڈیا کا پرچارجھوٹ، فریب، جوا، سود، موسیقی اور فحش وحرام چیزوں سے پاک ہو ناممکن  نہیں ہے۔یوٹیوب کی کمائی پر میرامفصل مضمون ہے اسے پڑھنا مفید ہوگا۔ خلاصہ یہ ہواکہ عورت کا کھانا بنانے کی ویڈیوزبناناایک فضول کام ہے ، اس میں اپنی آوازڈالنا بھی فتنہ کا سبب ہے ، لوگ حسن  صوت اورکیفیت پہ تعریفی کمنٹ کریں گے پھر اس کے ذریعہ حلال پیسہ کمانا بھی مشکل ہے اس لئے یہ کام نہ کیا جائے اس سے بہتر ہے قرآن وحدیث کا تحریری اسکرین لگاکر دین کی خدمت کریں سوال(3): کیا مسورکی دال میں ستر انبیاء کی برکات شامل ہیں؟
جواب:نہیں ، ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ طبرانی میں ایک حدیث ہے ،وائلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
عليكُم بالقَرعِ فإنَّهُ يزيدُ بالدِّماغِ ، عليكُم بالعدَسِ فإنَّهُ قُدِّسَ علَى لسانِ سبعينَ نبيًّا۔
ترجمہ: کدو کو لازم پکڑو اس لئے کہ یہ دماغ کو بڑھاتا ہے اوردال کو لازم پکڑو کیونکہ اسے ستر انبیاءکی زبان پر لگنے کا شرف حاصل رہا ہے۔
یہ موضوع اور من گھرنت حدیث ہے ۔ دیکھیں :(السلسلة الضعيفة:510)
سوال(4): میں نے کبھی ابرو نہیں بنایامگر شادی کے موقع پر بناؤسنگار دیکھاجاتا ہے کیا ہم اس دن ابروبناسکتے ہیں؟
جواب: اللہ تعالی نے آپ کو شادی کی توفیق دی اوراس موقع پر صحت وتندرستی برقرار رکھی یہ اس کی بڑی توفیق ہے ایسے موقع سے رب کا شکریہ بجالانا چاہئے اور گناہوں کے کام سے بچنا چاہئے ۔ آپ نے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی ابرو نہیں بنائی مگر شادی کے موقع سے لوگوں اور شوہرکے واسطے بناسکتی ہوں تومیں آپ سے کہوں گا کہ یہ بھی آپ پر اللہ کا احسان ہے کہ ابھی تک ابروبناکر گنہگار نہیں ہوئیں جبکہ کتنی خواتین باربار یہ گناہ کرتی ہیں ،آپ آج بھی ابرونہ بناکر اس گناہ سے بچ جائیں ،ہوسکتا ہے یہی چھوٹی نیکی اللہ کو بہت پسند آجائے اوروہ آپ کی ازدواجی زندگی کو سنوار دے ۔ اس موقع پر ایک حدیث سےآپ بھی اور دوسری خواتیں بھی نصیحت حاصل کریں۔ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إلى النبيِّ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ، فَقالَتْ: يا رَسولَ اللهِ، إنَّ لي ابْنَةً عُرَيِّسًا أَصَابَتْهَا حَصْبَةٌ فَتَمَرَّقَ شَعْرُهَا أَفَأَصِلُهُ، فَقالَ: لَعَنَ اللَّهُ الوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ. وفي روايةٍ : فَتَمَرَّطَ شَعْرُهَا(صحيح مسلم:5565) ‏‏‏‏
ترجمہ:ایک عورت آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا، یا رسول اللہ! میری بیٹی دلہن ہے اور اس کے چیچک نکلی ہے بال گر گئے ہیں۔ کیا میں جوڑ لگا دوں اس کے بالوں میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لعنت کی اللہ نے جوڑ لگانے والی اور لگوانے والی پر۔
ذرا غورکریں جس دلہن کے سرپہ بال نہ ہو وہ کتنی تکلیف میں ہوگی مگر رسول اللہ ﷺ نے اس تکلیف میں بھی مصنوعی بال لگانے سے منع کیا ، اس لئے آپ ابرو بنانے سے بچیں کیونکہ اللہ کے رسول نے ابرو کے بال بنانے والیوں پر لعنت فرمائی ہے ۔ زینت کے بہت سارے حلال طریقے ہیں انہیں اپنائیں۔
سوال(5): کیا حیض والی عورت رقیہ کرسکتی ہے یا جو حالت حیض میں ہو اس پر رقیہ کیا جاسکتا ہے ؟
جواب: ہاں ، حیض والی عورت رقیہ کرسکتی ہے اور جس کو حیض آیا ہو اس عورت پر بھی رقیہ کیا جاسکتا ہے ۔ حالت حیض میں ذکر واذکار کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
سوال(6): بانجھ عورت سے شادی کرنا کیسا ہے ؟
جواب: بانجھ عورت سے شادی کرنے سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایاہے ، معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جاءَ رجلٌ إلى النَّبيِّ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ ، فقالَ : إنِّي أصَبتُ امرأةً ذاتَ حسبٍ وجمالٍ ، وإنَّها لا تلِدُ ، أفأتزوَّجُها ، قالَ : لا ثمَّ أتاهُ الثَّانيةَ فنَهاهُ ، ثمَّ أتاهُ الثَّالثةَ ، فقالَ : تزوَّجوا الوَدودَ الولودَ فإنِّي مُكاثرٌ بِكُمُ الأُممَ(صحيح أبي داود:2050)
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے عرض کیا: مجھے ایک عورت ملی ہے جو اچھے خاندان والی ہے، خوبصورت ہے لیکن اس سے اولاد نہیں ہوتی تو کیا میں اس سے شادی کر لوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، پھر وہ آپ کے پاس دوسری بار آیا تو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا، پھر تیسری بار آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:خوب محبت کرنے والی اور خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ (بروز قیامت) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔
اس لئے افضل یہی ہے کہ بچہ پیداکرنے والی عورت سے شادی کی جائے تاکہ جنسی خواہش کی تکمیل اور شرمگاہ کی حفاظت کے ساتھ اولاد کی نعمت بھی میسر ہو تاہم بانجھ سے بھی شادی کی جاسکتی ہے۔
سوال(7): کیا عورت مونچھ کے بال نکال سکتی ہے ؟
جواب:اگر عورت کو مونجھ کے بال نکل آئے تو اس کو صاف کر سکتی ہے۔
سوال(8): کیا عورت ہاتھ اور پیر کی ویکس کراسکتی ہے؟
جواب: جسم میں بالوں کی تین اقسام بنتی ہیں ایک قسم وہ ہے جس کو زائل کرنے کا حکم ہے مثلا بغل اور زیرناف، دوسری قسم وہ ہے جس کو زائل کرنا منع ہے مثلا ابرو اور داڑھی اور تیسری قسم وہ ہے جس کو زائل کرنے اور نہ کرنے کے متعلق شریعت خاموش ہےاس قسم کے مسائل کے متعلق نبی ﷺ کا یہ حکم ملتا ہے۔ الحلالُ ما أحلَّ اللَّهُ في كتابِهِ والحرامُ ما حرَّمَ اللَّهُ في كتابِهِ وما سَكتَ عنْهُ فَهوَ مِمَّا عفى عنْهُ(صحيح الترمذي:1726)
ترجمہ: حلال وہ ہے جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کردیا، اور حرا م وہ ہے ، جسے اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کردیا اورجس چیزکے بارے میں وہ خاموش رہا وہ اس قبیل سے ہے جسے اللہ نے معاف کردیاہے۔
لہذا جسم کے اس حصے کا بال جس کے متعلق شریعت خاموش ہے مرد وعورت کاٹ سکتے ہیں۔
سوال(9): چھوٹی بچی کب سے پردہ کرنا شروع کرے گی ؟
جواب: کوئی بھی لڑکی بلوغت (حیض واحتلام)کے بعد ہی شریعت کا مکلف ہوتی ہے اس لئے پردہ بھی بالغ ہونے کے بعد ہی فرض ہوتا ہے تاہم اسلامی آداب وتربیت کے تحت بچپن سےاپنی بچیوں کو پردہ کرنا سکھانا چاہئے اس سے بچی میں حیا بڑھتی ہے اور آئندہ پردہ کرنے میں آسانی رہتی ہے ۔ سوال(10): کیا عورت عدت وفات میں بیمار ماں کی زیارت کرسکتی ہے اور بطورخدمت چند دن وہاں ٹھہر سکتی ہے؟
جواب:عدت وفات میں عورت پر لازم ہے کہ وہ اپنے گھر میں باقی رہے اور گھر سےکہیں باہر بغیر شدید ضرورت کے نہ نکلے ۔ معتدہ اپنی بیماروالدہ کی زیارت کے لئے بھی گھر سے نہیں نکلے گی سوائے اس کے کہ اس کی ماں کی خدمت کرنے والا کوئی نہ ہو تو وہاں جاکر خدمت کرسکتی ہے اور ضرورت ختم ہوتے ہی اپنے گھرلوٹ جائے گی ۔
سوال(11) کیا میرے لئے بھانجے اور بھتیجے محرم ہیں یا ان سے پردہ کرنا ہے؟
جواب :سگابھانجہ اور سگا بھتیجا محرم میں داخل ہیں اس لئے ان سے پردہ نہیں ہے۔
سوال(12): آجکل پھلوں والے حقے پائے جاتے ہیں جن میں نشہ نہیں ہوتا ایسے حقوں کا کیا حکم ہے ؟
جواب: حقہ حقہ ہی ہوتا ہے ، چاہے پھل اور پھول والا ہو یا کوئی اور؟ اس میں بھی نشہ کی کچھ مقدار ملائی جاتی ہے ، نشہ کچھ بھی نہ ہو تب بھی اس سے خارج ہونے والا دھواں طبی رپورٹ کے مطابق جسم وصحت کے لئے بہت زیادہ نقصان دہ اور طویل المیعاد ہوتاہے بلکہ حقہ کو سگریٹ سے زیادہ ہلاکت خیز مانا جاتاہے۔ اس کی بدبو اپنی جگہ ۔ اسلام نے ہمیں جسم کو نقصان پہنچانے والی چیزوں کو استعمال کرنے سے منع کیا ہے اس لئے حقہ کا استعمال نہ کریں خواہ نشہ آور ہو یا خوشبودار وذائقہ دار۔
سوال(13): کیا بوڑھی عورت بھی عدت وفات گزارے گی ؟
جواب : ہاں ، اسلام نے کسی بھی عورت کو عدت وفات سے مستثنی نہیں کیاہے ، ہر قسم کی عورت اپنے شوہر کی وفات پہ چار ماہ اور دس دن عدت گزارے گی جیساکہ اللہ کا فرمان ہے :وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا(البقرة: 234)
ترجمہ: اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن عدت میں رکھیں ۔
سوال(14): کیا عورت کے لئے بھی کسی سےبیعت لینا ضروری ہے؟
جواب : چونکہ حنفیوں اور دیوبندیوں کے یہاں مردوں کی طرح عورتوں کی بھی بیعت ہوتی ہے اس لئے عوام کی طرف سے یہ سوال آتا ہے کہ کیا عورتوں کو بھی بیعت لینا ضروری ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اپنے ملکوں میں پیروں اور مرشدوں کے نام پر جو بیعت لی جاتی ہے وہ صوفیوں کا طریقہ ہے اوریہ دین میں نئی ایجاد ہے جسے بدعت کہیں گے ، صوفی پکا بدعتی ہوتا ہے اس کے پاس کبھی جانا ہی نہیں چاہئے۔ قرآن وحدیث میں عوام کے لئے اس طرح کی کسی بیعت کا ثبوت نہیں ہے ،نہ مردوں کے لئےاور نہ ہی عورتوں کے لئے ۔ بیعت صرف مخصوص لوگوں کے لئے ہے وہ بھی اس وقت جب مسلمانوں کا کوئی خلیفہ اور امام موجود ہو جبکہ ہمارے ملکوں میں کوئی خلیفہ اور امام نہیں ہے جمہوری نظام ہے اور مسلمان فرقوں میں بٹے ہوئے ہیں ایسی صورت میں مخصوص لوگوں کے لئے بھی کوئی بیعت نہیں اور عوام کے لئے تو ویسے بھی نہیں ہے۔
سوال(15): جس عورت کا بچہ مرجائے اس کے لئے کوئی اجر ہے ؟
جواب: جس عورت کا بچہ مر جائے اور وہ پہلی فرصت میں اللہ سے اجر کی امید کرتے ہوئے صبر کرےتو اس کے لئے اجر وثواب ہے اور صبر کا بدلہ اللہ کے یہاں جنت ہے ، ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
يقولُ اللَّهُ سبحانَه ابنَ آدمَ إن صبرتَ واحتسبتَ عندَ الصَّدمةِ الأولى لم أرضَ لَك ثوابًا دونَ الجنَّةِ(صحيح ابن ماجه:۱۳۰۸)
ترجمہ:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے آدمی! اگر تم مصیبت پڑتے ہی صبر کرو، اور ثواب کی نیت رکھو، تو میں جنت سے کم ثواب پر تمہارے لیے راضی نہیں ہوں گا۔
اسی طرح اولاد کی وفات پر صبر کرنے سے عورتوں کو جنت کی بشارت دی گئی ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وَسَلَّمَ، قالَ لِنِسْوَةٍ مِنَ الأنْصَارِ:لا يَمُوتُ لإِحْدَاكُنَّ ثَلَاثَةٌ مِنَ الوَلَدِ فَتَحْتَسِبَهُ، إلَّا دَخَلَتِ الجَنَّةَ فَقالتِ امْرَأَةٌ منهنَّ: أَوِ اثْنَيْنِ يا رَسُولَ اللهِ؟ قالَ: أَوِ اثْنَيْنِ(صحيح مسلم:2632)
‏‏‏‏ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی عورتو ں سے فرمایا:تم میں سے جس کے تین لڑکے مر جائیں اور وہ اللہ کی رضا مندی کے واسطے صبر کرے تو جنت میں جائے گی۔ ایک عورت بولی: یا رسول اللہ! اگر دو بچے مریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دو ہی سہی۔
 سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أَتَتِ امْرَأَةٌ النبيَّ صَلَّى اللَّهُ عليه وَسَلَّمَ بصَبِيٍّ لَهَا، فَقالَتْ: يا نَبِيَّ اللهِ ادْعُ اللَّهَ له، فَلقَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَةً، قالَ: دَفَنْتِ ثَلَاثَةً؟ قالَتْ: نَعَمْ، قالَ: لَقَدِ احْتَظَرْتِ بحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ(صحيح مسلم:2636)
‏‏‏‏ ترجمہ:ایک عورت ایک بچہ لے کر آئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی، دعا کیجئیے اس کے لیے (عمر دراز ہو نے کی) کیونکہ میں تین بچوں کو دفنا چکی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:تو نے ایک مضبوط آڑ کر لی جہنم سے۔
جب کوئی بچہ بلوغت سے پہلے مرجاتا ہے تو وہ جنت میں جاتا ہے کیونکہ اس کی پیدائش فطرت اسلام پہ ہوتی ہے اور وہ اسی فطرت پہ مرجاتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :النَّبيُّ صلَّى اللَّهُ عليْهِ وسلَّمَ في الجنَّةِ والشَّهيدُ في الجنَّةِ والمولودُ في الجنَّةِ والوئيدُ في الجنَّةِ( صحيح أبي داود: 2521)
ترجمہ: نبی جنت میں ہوں گے ، شہید جنت میں جائے گا ، چھوٹا بچہ جنت میں جائے گا اور زندہ دفن کیا گیا بچہ جنت میں جائے گا ۔
اس بچہ کی وفات پہ جب والدین صبر کرتے ہیں تو جنت میں اس کے لئے بیت الحمد کے نام سے ایک گھر بنا دیا جاتا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :
إذا ماتَ ولَدُ العبدِ قالَ اللَّهُ لملائِكتِهِ قبضتم ولدَ عبدي فيقولونَ نعم فيقولُ قبضتُم ثمرةَ فؤادِهِ فيقولونَ نعم فيقولُ ماذا قالَ عبدي فيقولونَ حمِدَكَ واسترجعَ فيقولُ اللَّهُ ابنوا لعبدي بيتًا في الجنَّةِ وسمُّوهُ بيتَ الحمْدِ(صحيح الترمذي: 1021)
ترجمہ: جب کسی بندے کا بچہ فوت ہوجاتاہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتاہے: تم نے میرے بندے کے بیٹے کی روح قبض کر لی؟تووہ کہتے ہیں: ہاں، پھر فرماتاہے: تم نے اس کے دل کاپھل لے لیا؟ وہ کہتے ہیں: ہاں۔ تواللہ تعالیٰ پوچھتاہے: میرے بندے نے کیاکہا؟ وہ کہتے ہیں:اس نے تیری حمد بیان کی اور'إنا لله وإنا إليه راجعون ' پڑھاتو اللہ تعالیٰ فرماتاہے: میرے بندے کے لیے جنت میں ایک گھر بنادو اور اس کانام بیت الحمد رکھّو۔
ان تمام احادیث سے معلوم ہوا کہ فوت ہونے والا نابالغ بچہ جنت میں جائے گا اور اس کی موت پر صبر کرنے والی ماں کو اجر وثواب ملتا ہے اور جنت نصیب ہوتی ہے۔
سوال(16): شادی کے لئے لڑکی کی تصویر دی جاسکتی ہے؟
جواب: آج کے زمانے میں شادی کے لئے تصویر دکھانے سے کام نہیں چلتا، نہ تصویر پر بھروسہ ہوتا ہے یعنی بغیر دیکھے شادی نہیں ہوتی ہے اس لئے تصویر دینے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، اگر تصویرکا مطالبہ ہو تو کہیں کہ گھر آکر عورتیں یا وہ لڑکا جس کی شادی مقصود ہو دیکھ لے ۔ مخصوص طور پر تصویر لڑکے کو بھیجی جائے اور دیکھ لینے کے بعد واپس مانگ لی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال(17): جس کھانے کو ہم کھاتے ہیں کیا اس کو سونگھ سکتے ہیں؟
جواب : ضرورت پڑنے پر کھانے پینے کی چیز کو سونگھنے میں حرج نہیں ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا ہے البتہ کھانے پینے کی چیزوں میں سانس لینے سے منع کیا ہے تو سونگھتے وقت برتن میں ہمیں سانس نہیں لینا ہےاور طبرانی کی معجم کبیر میں ایک حدیث ہے کہ سونگھ کر کھانا جانوروں کا طریقہ ہے وہ حدیث ضعیف ہے ۔ لا تَشُمُّوا الطعامَ ، كما تشُمُّهُ السباعُ(ضعيف الجامع:6236)
ترجمہ: سونگھ کر کھانا نہ کھاو جس طرح درندے(حیوان) سونگھ کر کھاتے ہیں۔
سوال(18): پردے میں رہتے ہوئے مصنوعی بال یا مصنوعی پلک لگانا اور ابروبنانا کیسا ہے؟
جواب: جو چیزفی نفسہ حرام ہو وہ پردے میں کریں یا مجمع عام میں حرام ہی ہوگی، اس لئے کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ پردے میں یا پردے سے باہر مصنوعی بال اور مصنوعی پلک لگائےاور ابرو بنائے۔
سوال(19): بعض عورتیں رکارڈشدہ رقیہ پانی کو سناکر اسے دم کی نیت سے پیتی ہیں کیا یہ صحیح ہے؟
جواب: یہ صحیح نہیں ہے ، رقیہ کی اصل زبان سے پڑھنا ہے ، جو عورت دم کرنا چاہتی ہے وہ اپنی زبان سے مسنون اذکار پڑھ کر جسم پر دم کرے اور خود سے رقیہ نہ کرسکتی ہو تو کسی دوسری عورت سے دم کراسکتی ہے یا دوسرے سے دم کیا ہواپانی اور تیل استعمال کرسکتی ہے۔
سوال(20): خلع کی عدت میں صحیح بات کیا ہے ایک حیض ہے یا تین حیض ؟
جواب: جن علماء نے خلع کو طلاق مانا ہے ان کے نزدیک خلع کی عدت طلاق کی طرح تین حیض ہے جبکہ خلع کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ خلع طلاق نہیں ہے بلکہ فسخ نکاح ہے اور خلع کی عدت ایک حیض ہے اس بارے میں صریح حدیث ہے۔ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی الله عنہا کہتی ہیں:
أنَّها اختلعت على عَهدِ النَّبيِّ صلى الله عليه وسلم فأمرَها النَّبيُّ صلى الله عليه وسلم، أو أمرت أن تعتدَّ بحيضةٍ(صحيح الترمذي:1185)
ترجمہ:انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خلع لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا (یا انہیں حکم دیا گیا) کہ وہ ایک حیض عدت گزاریں۔
اس لئے خلع کی صحیح عدت ایک حیض ہے ، اگر خلع حالت حیض میں ہوا تو اگلےحیض  تک عدت ہوگی اور حالت طہر میں خلع ہوا تو جب بھی پہلا حیض آئے اس کے اختتام تک عدت ہوگی۔
 

1 comments:

Anonymous نے لکھا ہے کہ

جزاک اللہ خیرا

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کوئی تبصرہ کرنا چاہتے ہیں تو مثبت انداز میں تبصرہ کر سکتے ہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔